مزید دیکھیں

مقبول

پاکستانی بینکوں بارے موڈیز کی نئی ریٹنگ جاری

کریڈٹ ریٹنگ کی عالمی ایجنسی موڈیز نے پاکستانی بینکوں...

چین، روس اور ایران جوہری ہتھیاروں پر مذاکرات ، بیجنگ میزبان

چین میں روس اور ایران کے ساتھ ایرانی ’ایٹمی...

سیالکوٹ: رمضان سہولت بازار: اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں نمایاں کمی

سیالکوٹ ، باغی ٹی وی( بیوروچیف شاہد ریاض) ڈپٹی...

پاکستان دشمنی پر پاکستانی قوم کا بھگوڑے عادل راجہ کے منہ پر تھپڑ

پاکستان کا بھگوڑا عادل راجہ بازنہ آیا، پاکستان دشمنی...

حکومت کے چار سال.تحریر و تحقیق ،ارم شہزادی

جولائی 2022 میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو چار سال ہوجائیں گے ان چار سالوں میں تحریک انصاف کی حکومت عام لوگوں کے لیے کیا کرپائی یا کتنی زندگی آسان کر پائی اس کا جائزہ ضروری ہے۔ چالیس سال نواز، زرداری کی حکومت نے کیا اقدامات کیے اور اس حکومت نے کیا اقدامات کیے یہ جاننے کے لیے ان اقدامات کا گزشتہ حکومتوں کے اقدامات سے موازنہ ضروری ہے۔ ہم لوگوں نے عام طور پر یہی دیکھا اور سنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے، ترقی رک گئی ہے اور پاکستانی پاسپورٹ کی عزت نہیں رہی۔پاکستان کی تاریخ کا پہلا وزیراعظم ہےعمران خان جس نے ہالینڈ کی حکومت سے احتجاج کیا کہ گستاخانہ خاکوں کی نماٸش کو روکا جائے اور رکوایا اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔احتجاج صرف اپنے ملک کی توڑ پھوڑ تک محدود تھا۔عمران خان پہلا وزیر اعظم ہے جس نے دنیا کو بتایا کہ خودکش دھماکے سب سے پہلے مسلمانوں نے نہیں ہندووں نے شروع کیے ‏اور دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنا غلط ہے۔

عمران خان واحد لیڈر ہے جس نے دنیا کو بتایا کہ اسلام شدت پسند یا لبرل نہیں ایک ہی ہے جو ہمارے نبی محمد ﷺ کا ہے۔
عمران خان نے دنیا بھر کے فورمز پر جا کے اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھاٸی۔ اور اس کا مؤثر فائدہ بھی ہوا ہے۔ کہ ان ممالک نے آزادی رائے کے نام پر مسلمانوں کے جذبات جو مجروح ہوئے ہیں اسکے پیش نظر آئندہ اس قسم کے اظہار رائے کی ممانعت کی ہے۔

کرونا کی وجہ سے سری لنکا میں مرنے والے لوگوں کی لاشیں جلائی جارہی تھیں لیکن عمران خان نے جا کر سری لنکا حکومت سے ناصرف بات کی بلکہ مسلمانوں کو دفنانے کی اجازت بھی لے کر دی۔عمران خان واحد حکمران ہے جس نے پوری دنیا کو سمجھانے کی کوشش کی کہ آذادی اظہار کے پیچھے چھپ کے آپ ہمارے نبی کی گستاخی نہیں کر سکتے۔ آزادی رائے کے نام پر مقدس ہستیوں کی توہین نہیں کی جاسکتی۔ عمران خان نے سب مسلمانوں کو آپس میں جوڑنے کی کوشش کی۔۔ ‏سعودیہ اور ایران جو کہ عرصہ دراز سے ایک دوسرے سے دور اور مخالف تھے ان کی صلح کرانے کی کوشش کی۔انکو ایک دوسرے کے قریب کیا۔ عمران خان نے فحاشی کے خلاف آواز بلند کی۔

عمران خان نے ختم نبوت کو بچوں کے سلیبس میں شامل کروایا۔ جس ختم نبوت سے ن لیگ نے چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی وہ اب بچوں کے سلیبس میں واضح الفاظ کے ساتھ موجود ہے۔عمران خان نے رحمت العالمین کانفرنس شروع کرواٸی۔ اس سے پہلے سرکاری سطح پر ایسی تقریبات نہیں ہوتی تھیں۔مدرسے کے بچوں کو بلکل معاشرے سے کٹ کر رکھا جاتا تھا جسکی وجہ سے انکے اندر احساس محرومی تھی عمران خان نے پہلی بار مدرسے کے بچوں کے لیے آواز اٹھاٸی کہ انہیں بھی دنیاوی تعلیم دی جاٸے تاکہ وہ بھی دنیا کا مقابلہ کر سکیں۔ عمران خان نے کہا کہ ترقی کرنی ہے تو سیرت نبوی صلی الله عليه والہ وسلم پر عمل کرو اور اس مقصد کے لیے رسول اللہ ﷺ کی سیرت پر Phd کرانا شروع کی۔

عمران خان نے مدینہ کی ریاست بنانے کی بات کی۔ جسکا سب سے زیادہ مذاق بنایا گیا اور بنایا جارہا ہے۔ جبکہ بقاء اسی میں ہے کہ وہ تمام اقدامات کیے جائیں جو اسلامی معاشرے کے لیے ضروری ہیں جس کے لیے یہ وطن حاصل کیا گیا ہے۔ اور وہ اقدامات یا راہنما اصول صرف مدینہ کی ریاست سے ہی مل سکتے تھے۔‏پاکستان کو سپر پاور نہیں بلکہ فلاحی ریاست بنانے کی بات کی۔ کیونکہ فلاح ریاست ہی سپر پاور ہوتی ہے۔ مغرب میں سلمان رشدی گستاخ کے بعد ہر کچھ وقت کے بعد گستاخی ہوتی رہی۔ اس کو ہمیشہ کیلیے بند کروانے کیلیے عمران خان نے تمام مسلمان سربراہان کو خط بھیجے کہ آو ملکر یہ معاملہ اٹھائیں۔ ‏تاکہ حل ہو سکے اور ہمیشہ کیلیے یہ گستاخی کا سلسلہ بند ہو سکے۔ 47 سال بعد کامیاب سفارتکاری کے باعث OIC کا کامیاب اجلاس پاکستان میں منعقد کروا دیا جس سے پر دنیا اور عالم اسلام میں پاکستان پر اعتماد مزید بہتر ہوا بھارت کو 27 فروری 2020 کو اپنی پاور دیکھائی اور اس کی غلط فہمی دور کی کہ پاکستان کمزور نہیں ہے بلکہ پرامن ہے لیکن اگر کسی نے آمن خراب کرنے کی کوشش کی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔‏عمران حکومت نے بھارت کو کشمیر پر بھرپور طریقے سے ننگا بھی کیا گیا اور عالمی فورمز پر بھارت کے خلاف لابنگ بھی کروا گئی۔ اس سے پہلے صرف آم کی ٹوکریاں دی جاتی تھیں اور ساڑھیوں کا تبادلہ ہوتا تھا۔ لیکن عمران خان نے بتایا کہ مسلہ کشمیر حل۔کیے بغیر نا تو خطہ میں امن ممکن ہے اور ناہی دوستی۔کئی دہائیوں بعد امریکا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر امریکا کو کسی نے ذلیل بھی کیا اور مزید اڈے دینے سے انکار بھی کیاہے تو وہ عمران خان ہے ورنہ اس سے پہلے امریکہ کے لیے پاکستان بلکل امریکہ کی کالونی نظر آتا تھا۔ جب چاہا ڈرون پھینک دیا جب چاہا اندرونی انتشار پھیلا دیا۔ زبانی مذمتی بیان جاری ہوجاتا تھا لیکن عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔وہ صرف عمران خان نے اٹھایا۔‏مزید امریکی جنگ کا حصہ بننے سے بھی انکار کیا اور اسکی سخت مخالفت بھی کی۔امریکا کو اس خطے سے اوٹ بھی کر دیا اور نقصان بھی نہیں ہوا۔بھارت نے اپنے اڈے بنارکھے تھے افغانستان میں جہاں سے براہ راست پاکستان میں دہشتگردی بھی کرواتا تھا اور دہشت گردوں کو کنٹرول بھی کرتا تھا امریکہ کےبعد یہ بھی بھاگ نکلا کیونکہ افغانستان میں زمین تنگ ہو گئی اور اربوں۔ ڈالرز کی انویسٹمنٹ بھی ڈوب گئی۔

اب بات کرتے ہیں کہ پہلے کون کونسے ادارے خسارے میں تھے جو اب اللہ کے فضل اور عمران خان کی انتھک محنت سے منافع میں آئے ہیں۔تین سال پہلے 20 ارب ڈالر خسارہ تھا آج 1.8 ارب ڈالر سرپلس فارن کرنسی ریزروز کی بات کریں تو تین سال پہلے کل 7 ارب ڈالرز ، جوکہ آج 27.40 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ٹیکس کلیکشن کی بات کریں تو تین سال پہلے 3400 ارب روپے، پچھلے سال 4700 ارب تھی جو 2022 کے لئے ہدف 6400 ارب روپےرکھا گیا ہے اور ان شاء اللہ پورا ہوگا یہ حدف بھی۔تین سال پہلے 19.9 ارب ڈالر، آج 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا بدقسمتی دیکھیں بھارت نے ہمارے تمام سندھ طاس معاہدوں میں لیے گئے دریاؤں پر ڈیم بنائے لیکن ہم 51 سال تک اک بھی ڈیم نا بنا سکے ہمارے ڈیم ایوب دور کے ہیں اسکے بعد کسی نے توجہ ہی نہیں دی۔اب ما شاء اللہ عمران خان کے دور میں 12 ڈیم پر کام شروع ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ تعلیم پر بھی مکمل فوکس تھا اس لیے سارے پاکستان کے لیے یکساں نصاب کے اطلاق پر کام کیا۔ پانچویں جماعت تک بطور سبجیکٹ قرآن پاک کا ناظرہ لازمی قرار دیا چھٹی کلاس سے بارہویں تک بطور سبجیکٹ قرآن پاک کا ترجمہ لازمی قرار ورنہ امتحانات میں کامیابی ناممکن پرائیویٹ سکولز کو بھی اسکا پابند کیا گیا۔ کرونا وباء نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا جہاں ترقی یافتہ ممالک اس کی تباہ کاریوں سے نا بچ سکے وہیں ترقی پذیر ممالک کو بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔لیکن پاکستان نے جس طرح کرونا وبا کا مقابلہ کیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔جہاں دنیا کی معیشیتیں سکڑ گیں وہیں پاکستان کی معیشیت اقوام متحدہ اور موڈیز کے مطابق 2022 میں ‏پاکستان کی جی ڈی پی 4•4 ہوگی عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستانی معیشیت پر اعتماد کا اظہار ہے۔ حکومت سمبھالتے ہی خزانہ خالی ہونے اور بیرونی قرضوں اور انکے سود کی ادائیگیوں کی وجہ سے 3 سال میں مختلف عالمی مالیاتی اداروں اور ملکوں سے 36 ارب ڈالرز قرضہ لیا گیا‏جس میں س 29.75 ارب ڈالر قرضہ واپس بھی کیا گیا ہے۔یعنی پچھلی حکومتوں کے لئے ہوئے قرضوں اور انکے سود کو واپس کرنے کے لئے خزانے میں کچھ نہ ہونے کی وجہ سے مزید قرض لینے پڑے ورنہ ملک کا دیوالیہ نکل جاتا اس وجہ سے ہمارے ایٹم بم اور سی پیک اور ریکوڈک ذخائر کو ‏شدید خطرات لاحق ہو گئے تھے انڈسٹری کی وجہ سے معشیت میں 18 فیصد اضافہ جوکہ دس سال بعد ممکن ہوا۔ سیمنٹ کی سیل میں 242 فیصد اضافہ ہوا۔گاڑیوں کی سیل میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔موٹر سائیکل کی سیل میں 3 گنا ریکارڈ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ٹریکٹر کی سیل میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔اور یہ سب تبھی ممکن ہے جب پیسہ پاس ہو۔ کسانوں کو ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ چاہے منڈیوں تک رسائی ہو یا اجناس کی پوری قیمت لیکن اس حکومت کی وجہ سے کسان کو 1100 ارب روپے اضافی ملے۔( گنے کی قیمت جو 70 سالوں سے 150 سے بڑھ نہ سکی تھی اسے بڑھا کر 280 روپے من کر دیا اور گندم جو 1300 سے اپر نہ جا سکی تھی آج وہ 2000 روپے من سے تجاوز کر چکی ہے یہ قیمتیں غریب کسان کو فائدہ دینے کے لئے بڑھائی گئیں ‏جس سے 1100 ارب روپیہ کسان زمیندار طبقہ کو زیادہ ملا۔

کسان کو کسان کارڈ جس کے ذریعے سبسیڈیز براہ راست کسان تک پہنچ جائیں گی۔290 ارب روبے 18 سال میں 534 ارب روپے 3 سال میںپہلے صرف 110 ارب روپے، اب 260 ارب روپے۔احساس پروگرام میں 70 لاکھ خاندانوں کو 12000 روپے دئے گئے اور مزید یہ سلسلہ چل رہا ہے۔ غریب غرباء مزدوروں کے لئے لنگر خانے بناۓ گئے۔ جنکا مذاق بنایا گیا حالانکہ پوچھیں کسی مزدور سے کہ روٹی پر کتنا خرچہ ہوجاتا تھا اسکی بچت کی گئی۔کھانے کے ساتھ ساتھ سڑکوں فٹ پاتھوں پر شدید سردی اور شدید گرمی میں سونے والے دور دراز سے شہروں سے آئے غریب ‏مزدوروں بچوں اور عورتوں کو تمام تر سہولیات سے آراستہ پناہ گاہیں بنا کر دیں۔تعلیم پر توجہ دی سکول کالجز پر توجہ دی لڑکیوں کے لیے لڑکوں سے زیادہ توجہ دی گئی۔لڑکے اور لڑکیوں دونوں کے لیے برابر (انڈر گریجوایٹس کیلئے)‏ جانشینی سرٹیفیکٹ حاصل کرنا گویا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا سالہا سال لگتے تھے اور عدالتوں کے دھکے کھانے پڑتے تھے اب نادرہ سے 15 دن میں حاصل کرسکتے ہیں۔کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت تقریباً40 لاکھ غریب خاندانوں میں، ایک فرد کو بلا سود قرضہ، ایک فرد کو ٹیکنیکل ٹریننگ کی سہولت دی جائے گی۔ انقلابی صحت کارڈ جو کہ متوسط طبقے اور غریب کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ اپنا گھر اسکیم میں کرائے کے برابر بنک کو قسط دے کر اپنا گھر بنا سکتے ہیں جس سے کرائے سے بھی بچ جائیں گے اور اضافی بوجھ بھی نہیں پڑےگا۔ سندھ کی 14 ڈسٹرکٹس کیلئے، کراچی میں گرین لائن بس اسٹاپ پروجیکٹ مکمل کئی دہائیوں بعد کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کا کام تقریبا مکمل ہوچکا ہے۔ کراچی ٹرانسمیشن لائن پروجیکٹ کی ‏تکمیل 50 سال بعد کراچی کے بند نالوں کو قبضہ مافیا سے بازیاب کروا کر انھیں چلا دیا گیا جس سے کراچی میں سیلاب کے خطرات بہت کم ہوگئےبلوچستان کی 9 ڈسٹرکٹس کے لئے،اور گلگت بلتستان کیلئے، 1300 ارب روپیہ مختص کیا ہے۔ایز آف بزنس میں پاکستان دنیا میں 28 درجے اوپر چلا گیا۔اوور سیز پاکستانیوں کے سروے کے مطابق پاکستان پر بزنس کنفیڈنس 108 فیصد بڑھا۔ جلالپور نہر منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں۔ چکوال سے میانوالی موٹروے سیالکوٹ سے جہلم موٹروے ‏لاہور تا ملتان تا سکھر موٹروے کی تکمیل آگے سے ملحقہ حیدرآباد موٹروے پر کام جاری۔ یہ وہ تمام اقدامات ہیں جن کو میڈیا نہیں دیکھاتا کیونکہ اس میں کہیں بھی میڈیا کے لیے رقم مختص نہیں کی گئی ہے یہ عوام کا پیسہ عوام پر ہی خرچ ہورہا ہے۔ امید ہے کہ 2023 کے الیکشن میں ان میں سے بہت سے منصوبے مکمل ہوچکے ہونگے اور باقی آخری مراحل میں ہونگے۔
جزاک اللہ
@irumrae

iramshahzadi
iramshahzadi
Iram shahzaadii is freelance content writer, blogger, columinst and social media activest. She is raising awareness for social issues. She writes columns on political, international as well as social issues. To findout more about her please visit her Twitter account @irumrae