حکومت کو کئی بار کہہ چکے نیب عدالتوں کی تعداد بڑھائی جائے،چیئرمین نیب نے سپریم کورٹ میں جمع کروایا جواب

0
38

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین نیب نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا

چیئرمین نیب کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ 50،50 گواہ بنانا قانونی مجبوری ہے،کرپشن مقدمات پر 30 دن میں فیصلہ ممکن نہیں،موجودہ احتساب عدالتیں مقدمات کا بوجھ اٹھانے کے لیے ناکافی ہیں، حکومت کو کئی مرتبہ کہہ چکے نیب عدالتوں کی تعداد بڑھائی جائے،

چیئرمین نیب کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں مزید کہا گیا کہ کئی بار حکومت کو بتایا کہ مقدمات کے بوجھ کی وجہ سے ٹرائل میں تاخیر ہو رہی، لاہور ،کراچی، راولپنڈی، اسلام آباد اور بلوچستان میں اضافی عدالتوں کی ضرورت ہے،ہر احتساب عدالت اوسط 50 مقدمات سن رہی ہے، 120ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نہیں تو ریٹائرڈ جج بھی تعینات ہو سکتے ہیں ،احتساب عدالتوں میں اپیلیں سننے کےلیے بھی ریٹائرڈ ججز کی خدمات لی جا سکتی ہیں،

چیئرمین نیب استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، فیس نہیں کیس دیکھنے کا مذاق بند ہونا چاہئے، بلاول

نواز شریف کے ساتھ کتنے میں ڈیل ہوئی؟ مریم نواز کو جانے دیا جائیگا یا نہیں؟ شیخ رشید نے بتا دیا

نواز شریف کی طبیعت کیسی؟ کہاں سے علاج کروانا چاہتے ہیں، مریم نے اظہار کر دیا

حریم شاہ باز نہ آئی، وفاقی وزیر کی ویڈیو لیک کرکے شرمناک الزامات عائد کر دیئے

شیخ رشید کی ویڈیو لیک، حریم شاہ پھر میدان میں آ گئی؟ کیا کہا؟

عمران خان کی ویڈیو لیک کر دوں گی، حریم شاہ کی نئی ٹویٹ کے بعد کھلبلی مچ گئی

سعودی شاہی خاندان کو بڑا جھٹکا،بادشاہ اورولی عہد جزیرہ میں روپوش، مبشر لقمان نے کیے اہم انکشافات

سعودی شاہی خاندان میں بغاوت:گورنرہاوسز،شاہی محل فوج کے حوالے،13شہزادےگرفتار،حرمین شریفین کواسی وجہ سےبندکیا : مبشرلقمان

سعودی ولی عہد کے خلاف بغاوت کے الزام میں شاہی خاندان کے 20 مزید افراد گرفتار

چیئرمین نیب کے حوالہ سے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، قومی اسمبلی میں مطالبہ پیش

بلاول کے بعد ن لیگ نے بھی چیئرمین نیب کے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا،اب نیب کو بند ہونا چاہئے،رانا ثناء اللہ

120 نئی عدالتوں کے قیام بارے وزارت قانون نے سپریم کورٹ میں جمع کروایا جواب

کرپشن مقدمات کے فیصلوں کی تاخیر کا ذمہ دار نیب،چیئرمین نیب تفتیشی ٹیم کو تبدیل کریں،سپریم کوٹ

چیئرمین نیب نے جواب میں مزید کہا کہ رضاکارانہ رقم واپسی کا اختیار استعمال کرنے سے سپریم کورٹ روک چکی ہے، رضاکارانہ رقم واپسی کی اجازت ملے تو کئی کیسز عدالتوں تک نہیں پہنچیں گے،نیب عدالتیں ضابطہ فوجداری پر سختی سے عمل کرتی ہیں،احتساب عدالتیں ضابطہ فوجداری پر عمل نہ کرنے کا اختیار استعمال نہیں کرتیں ،ملزمان کی متفرق درخواستیں اور اعلیٰ عدلیہ کے حکم امتناع بھی تاخیر کی وجہ ہے،ہائی کورٹس ضمانت کےلیے سپریم کورٹ کے وضع کردہ اصولوں پر عمل نہیں کرتیں،

چیئرمین نیب کی جانب سے جواب میں مزید کہا گیا کہ ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کا طریقہ کار بھی وقت طلب ہے،بیرون ممالک سے قانونی معاونت ملنے میں تاخیر بھی بروقت فیصلے نہ ہونے کی وجہ ہے، عدالتوں کی جانب سےسیاسی شخصیات کے لفظ کی غلط تشریح کی جاتی ہے،غلط تشریح کے باعت سیاسی شخصیات کا مطلب غیر ملکی اداروں کو سمجھانا مشکل ہوجاتا ہے

مریم اورنگزیب کا بھی چیئرمین نیب کے استعفیٰ اور نیب کو بند کرنیکا مطالبہ

Leave a reply