حکومت اور سرکار میں موثر اخلاقی ضابطے، کے موضوع پر مذاکرہ ،شرکاء نے دیں اہم تجاویز

0
35

حکومت اور سرکار میں موثر اخلاقی ضابطے، کے موضوع پر مذاکرہ ،شرکاء نے دیں اہم تجاویز

“حکومت اور سرکار میں موثر اخلاقی ضابطے” کے موضوع پر ایک مذاکرہ سکول آف گورننس اینڈ سوسائٹی، یونیورسٹی آف مینیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام منعقد کیا گیا۔

اس مذاکرے میں جسٹس ریٹائرڈ شیخ احمد فاروق، محترمہ عارفہ صبوحی ، سابقہ سیکرٹری حکومت پاکستان، پروفیسر راحت العین، ڈاکٹر راغب نعیمی، مہتمم جامعہ نعیمیہ ، خرم اسلم خان، سابقہ جوئنٹ ڈائریکٹر جنرل، اینٹیلیجنس بیورو، اظہر رشید خان، ایڈیشنل آئی جی/ ڈائیریکٹر جنرل نیشنل پرزنز اکیڈمی، نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا

ڈاکٹر نوید الہی نے نظامت کے فرائض انجام دیے اور موضوع کی اہمیت سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ شرکا نے تاسف کا اظہار کیا کہ رفتہ رفتہ معاشرے اور سول سروس میں اخلاقی انحطاط نمایاں ہوتا جا رہا ہے۔ تا ہم شرکا نے کار آمد تجاویز دیں جو کہ اس میں بہتری کا سبب بن سکتی ہیں۔ مثلاً ایسے موثر قوانین بنائے جائیں جو سرکاری ملازمین سے اپنے سرکاری فیصلوں کی وجوہات بتانے کا تقاضا کرتے ہیں، مثال کے طور پر معلومات کی آزادی کا قانون. مناسب ‘عوامی مفاد کے انکشافات’ کے تحفظ کے لیے ‘وسل بلور’ تحفظ کا قانون بنایا جائے۔

میرٹ کی بنیاد پر ترقی ، تعیناتی اور بھرتی ہونی چاہئے اور امتیازی سلوک کے خلاف نظام وضع کیا جائے۔ اخلاقیات کے ضابطوں کے مواد اور استدلال میں تربیت اور ترقی، اخلاقی نظم و نسق کے اصولوں کا اطلاق، سرکاری طاقت کا صحیح استعمال، اور پیشہ ورانہ ذمہ داری کے تقاضے کی تربیت۔ مؤثر بیرونی اور اندرونی شکایات اور ازالے کے طریقہ کار وضع کئیے جائیں۔ اصولوں یا اخلاقیات کا ایک کم از کم سیٹ ہونا چاہیے جیسے مفاد عامہ کی خدمت، شفافیت، دیانتداری، قانونی حیثیت، انصاف پسندی، جوابدہی وغیرہ۔ان پہ عملداری لازم کی جائے۔ اس بحث پہ مبنی تفصیلی رپورٹ مرتب کی جائے گی جو تمام متعلقہ حلقوں تک پہنچائی جائے گی۔

ڈاکٹر نوید الہی نے آخر میں کہا کہ اس موضوع پہ بحث معاشرے کے ہر شعبے میں ہونی چاہئیے تاکہ اسکی ترویج ہو اور اطلاق ہو۔

Leave a reply