حکومت صرف پیسے لے رہی ہے یا کام بھی ہو رہا ہے؟ سپریم کورٹ نے ایسا کیوں کہا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے کہا کہ ایران پاکستان اور تاپی منصوبوں کی سالانہ رپورٹ پارلیمان کو پیش کی گئی یا نہیں؟ اگر منصوبوں کی سالانہ رپورٹس پارلیمان کو پیش نہیں کی گئیں تو وجوہات بتائی جائیں،

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ حکومت منصوبوں کی تکمیل کیلئے سنجیدہ ہے بھی یا نہیں؟ پاکستان ایران پائپ لائن اور تاپی منصوبے کہاں تک پہنچے؟ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آگاہ کیا جائے پاک ایران اور تاپی منصوبے کب مکمل ہوں گے،جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ عدالت نے منصوبوں کی تکمیل سے متعلق جامع رپورٹ مانگی تھی،حکومت نے 3 چار لائنیں لکھ کر کاغذ تھما دیئے،پہلے حکومت کہتی تھی جی آئی ڈی سی ٹیکس ہے اب کہتے ہیں فیس ہے،کیا حکومت صرف پیسے ہی لے رہی ہے یا کام بھی ہو رہا ہے؟

چہیتوں کو نواز کرحکومت نے احتساب کے اپنے نعرے کو شرما دیا، جماعت اسلامی

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ معاشی ٹیم اس معاملے پرمکمل تفصیل قوم کے سامنے رکھے، 208ارب روپے معاف کرنے سےمتعلق حقائق کوتوڑمروڑکرپیش کیاجارہاہے، گیس انفراسٹرکچرڈیولپمنٹ سرچارج کے حوالے سے حقائق بتانا ضروری ہیں، قومی خزانےکی حفاظت کی ذمہ داری خودلی ہے،کسی کونہیں نوازا جائے گا،

Shares: