اسد علی طور معاملہ: حکومت صحافیوں کے تحفظ پر لیکچر دینے کے بجائے میڈیا کا تحفظ یقینی بنائے مریم اورنگزیب

0
43

اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے صحافی اور بلاگر اسد طور پر حملے کی شدید مذمت کی ہے-

باغی ٹی وی : مریم اورنگزیب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت صحافیوں کے تحفظ پر لیکچر دینے کے بجائے میڈیا کا تحفظ یقینی بنائے۔

دوسری جانب ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے بھی صحافی اور بلاگر اسد طور پر نامعلوم افراد کے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے صحافیوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے اور حملہ آوروں کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی اسلام آباد کو جلد تحقیقات کی ہدایت کردیں ہیں-

فواد چوہدری کی اسد علی طور پر حملے کی شدید مذمت،ایس ایس پی اسلام آباد کو فوری تفتیش کی ہدایات

واضح رہے کہ گزشتہ شب اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں پیش آیا جب تین نامعلوم افراد اسد علی طور کے فلیٹ میں زبردستی داخل ہوئے اور ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر ان پر تشدد کیا۔

اسد علی طور نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا ہے کہ ان پر تشدد کر نے والے افراد پستول سے مسلح تھے اور انھوں نے اسد علی طور کو پستول کے بٹ اور پائپ سے مارا پیٹا۔

اسد علی طور کا کہنا ہے کہ ان پر حملہ کرنے والے افراد نے انھیں ٹھوکریں ماریں اور ان سے زبردستی ‘پاکستان زندہ باد کے نعرے لگوائے۔

اسد علی طور پر حملے کی خبر عام ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر جہاں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں ان پر ہونے والے حملے کی مذمت کا سلسلہ شروع ہوا وہیں حال ہی میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے منظور کیے جانے والے قانون کی اہمیت پر بھی سوال اٹھائے جانے لگے۔

تین نامعلوم افراد کا صحافی اسد علی طور پر گھر میں گھس کر بہیمانہ تشدد

صحافی برادری کے علاوہ حکومتی نمائندوں کی جانب سے بھی اسد علی طور پر کیے جانے والے حملے مذ مت کی گئی ہے-

واضح رہے کہ اسد علی طور اپنی عدالتی رپورٹنگ اور حکومت اور ریاستی اداروں پر تنقیدی یو ٹیوب پر ویڈیو بلاگز کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔

گذشتہ برس اسد طور پر راولپنڈی کی پولیس نے سوشل میڈیا پر پاکستانی اداروں بالخصوص فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے، پوسٹس اور تبصرہ کرنے کے الزام میں صحافی اسد طور کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔

خیال رہے کہ یہ اسلام آباد میں حکومت کے ناقدین صحافیوں پر حملے کا حال ہی میں دوسرا واقعہ ہے چند ہفتے قبل ایک اور صحافی ابصار عالم ایف الیون میں ہی اس وقت زخمی ہو گئے تھے اب ان پر گھر کے قریبی پارک میں چہل قدمی کرتے ہوئے فائرنگ کی گئی۔

Leave a reply