حکومت پنجاب توانائی کے شعبہ میں

تحریر:آصف گوہر

کسی بھی ملک کے لئےقابل اعتماد اور کم قیمت توانائی کی دستیابی کا معاشی ترقی، اور شہریوں کےمعیار زندگی پر بہت اثر پڑتا ہے۔ معیشت اور ملک کی سکیورٹی کا ہونا ایک ترقی پذیر ملک کے لئے ضروری ہے۔ بجلی کی گھریلو اور کاروباری صارفین کے لئے بڑھتی ہوئی مانگ اور بڑھتی ہوئی آبادی اور توانائی کی بچت پاکستان کے پالیسی سازوں کے لئے اہم چیلنج ہے۔ پنجاب میں محکمہ توانائی ایک مدت سے غیر فعال تھا منصوبہ جات پر کام فیتہ کاٹنے اور فائلوں کی حد تک ہی کیا جاتا تھا ۔اور پنجاب انرجی کمپنی مسلسل خسارہ میں جا رہی تھی ۔ ملک میں بجلی کی طلب میں 8 سے 10 فیصد سالانہ کی تیز رفتاری سے اضافہ ہو رہا ہے۔ پنجاب پاور جنریشن پالیسی 2006 (نظر ثانی شدہ 2009)، کے مطابق پاکستان کی بجلی کی مانگ رہی ہے سال 2030 تک 101,478 میگاواٹ بڑھ جانے کی توقع ہے۔

اس ضرورت میں مستقل اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات کی ضرورت تھی۔ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے حکومت سنبھالتے ہی محکمہ توانائی پنجاب کوفعال کیااور اپنی کابینہ کے رکن ڈاکٹر محمد اختر ملک کو مختلف ٹاسک دئیے جن میں توانائی کا تحفظ بجلی کی پیداوار کی طرح اہم ہے۔
توانائی کے تحفظ کے اقدامات جیسے 150 عوامی عمارتوں کا توانائی آڈٹ کرنا، ریٹرو فٹنگ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کی تکمیل ہو چکی ہے جس نے سالانہ 891 میگاواٹ فی گھنٹہ کی بچت اور بجلی کی کھپت میں 44 فیصد کمی ملکی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری 100ارب سے 1263 میگاواٹ کا پاور پلانٹ تکمیل قریب ہے۔

نیاپنجاب سولرائزیشن منصوبہ کےتخت10500 پرائمری سکولوں کو سولر بجلی فراہم کی گئ ہے جن میں 1800 سکول ایسے تھے جو 1947سے بغیر بجلی کے کام کررہے تھے۔ پنجاب کی یونیورسٹی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنولوجی لاہورسے جامعات کو سولر انرجی فراہم کرنے کے کام کا آغاز ہوچکا مزید پر کام جاری ہے
ڈیرہ غازی خان ٹیچنگ ہسپتال کوسولر انرجی پر منتقل کیا گیا ہے۔لاہور جنرل ہسپتال میں سولر پینلز کی تنصیب کا کام مکمل ہوچکا ہے جوجلد کام شروع کر دے گا۔

لیہ میں 100میگاوٹ کے سولر پاور پلانٹ کے منصوبہ کا آغاز کیا گیا ہے ۔ پنجاب میں پہلی بار بجلی چوروں کا محاسبہ کیا گا اور 20ارب روپے کی ریکوری کرکے رقم سرکاری خزانے میں جمع کروائی گی-

پنجاب پاور کمپنی کوبہتر منصوبہ بندی سے پہلی بار مسلسل خسارے کے بعد ملکی تاریخ میں پہلی بار 217 ملین روپے کا منافع ہوا۔
اس مالی سال میں پنجاب میں سولر پاور کے مزید 29 منصوبے شروع کئے جارہے ہیں جس کے تحت ہسپتالوں مزاروں سرکاری دفاتر مرکزی مساجد کو سولر انرجی پر منتقل کردیا جائے گا ۔

حکومت پنجاب کے ان اقدامات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ 2023 تک پنجاب حکومت متبادل انرجی حصول اور بجلی کی پیداوار میں اضافہ کا ہدف حاصل کرلے گی۔

مضمون نگار ایک فری لانس صحافی، بلاگر اور معروف ماہر تعلیم ہیں۔ سیاسی امور پر بھی عمیق نظر رکھتے ہیں۔ حکومتی اقدامات اور ترقیاتی منصوبوں بارے بہت اچھی اور متناسب رپورٹنگ کرتے ہیں۔ ایک اچھے ایکٹوسٹ کے طور پر سوشل میڈیا پر جانے جاتے ہیں۔ ان کا پرسنل اکاؤنٹ ضرور ملاحظہ فرمائیں۔ آصف گوہر @Educarepak

Shares: