روسی حملہ،یوکرین میں اب تک کتنی ہلاکتیں ہو چکیں؟ اعدادوشمار جاری
امریکہ اور برطانیہ سمیت 28 ممالک کا یوکرین کو فوجی سازوسامان کی فراہمی پر اتفاق
امریکہ نے یوکرینی صدرکومحفوظ مقام پرمنتقل کرنےکی پیشکش کی اور کہا کہ یوکرینی صدر زیلینسکی کی جان کو خطرات لاحق ہیں،ولودومیرزیلسنکی کو یوکرین سےباہرمحفوظ مقام پرمنتقل کرنے کی پیشکش کی ہے، یوکرینی صدر نے ملک چھوڑنے سے انکار کیا ہے،
یوکرینی وزارت صحت کا کہنا ہے ہ روسی فوج کے حملے میں اب تک 198 یوکرینی ہلاک ہو چکے ہیں،روسی فوج کے حملوں میں ایک ہزار200 کے قریب افراد زخمی ہوئے ،روسی فوج کے حملوں میں 33 بچے بھی زخمی ہوئے ہیں
سابق یوکرینی صدر پیٹرو پوروشینکو اپنی رائفل کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے ،سابق یوکرینی صدر پیٹرو پوروشینکو کا کہنا ہے کہ ہم روسی فوجیوں سے لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں، اگر روسی فوجی نے یوکرین پرقبضہ کی کوشش کی تو ہم بھی سڑکوں پر لڑیں گے،ہم اپنی ریاست کبھی نہیں چھوڑیں گے، اس عظیم قیمت کو کبھی نہیں بھولیں گے،
یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صدر میکرون کے ساتھ بات چیت ہوئی،اتحاد یوں سے دفاعی ہتھیار اور آلات یوکرین پہنچ رہے ہیں، ہم نے اپنی آزادی اور یورپی ممالک کے دفاع کے لیے ہتھیار اٹھائے ہیں،ہم نے اپنی جدوجہد کے بارے میں صدر یورپی کمیشن سے تبادلہ خیال کیا ،مغربی میڈیا کے مطابق امریکہ اور برطانیہ سمیت 28 ممالک کا یوکرین کو فوجی سازوسامان کی فراہمی پر اتفاق کیا ہے ،یوکرینی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ روسی فوج نے پرامن شہر کیف پر حملے کی کوشش کی ،کیف ایک اور رات روسی افواج کے حملوں سے بچ گیا،دنیا روس کو تنہا کردے ،ان کےسفیروں کو نکال دے کیف میں صبح 6 بجے تک ہونے والی لڑائی میں 35 افراد زخمی ہوئے ہیں
یوکرینی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روسی فوج نے گزشتہ 2دن میں شہریوں کونشانہ بنایا،کیف میں اسپتالوں ،یتیم خانوں اوربچوں کےسینٹرز پر حملے کیے گئے،دنیا سے فیصلہ کن ردعمل کا مطالبہ کرتے ہیں دنیا روسی کارروائیوں پر عملی ردعمل کا مظاہرہ کرے،
تیسرے روز بھی یوکرین پر روسی حملہ جاریہے اور شہری خوف کے عالم میں سانسیں لے رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگ یوکرین سے نکلنے کی کوششیں بھی کر رہے ہیں مہاجرین کے لیے بیشتر پڑوسی ممالک نے اپنے دروازے کھول دیئے ہیں وکرین کے ماریوپول سے ہزاروں لوگ ٹرین کے ذریعہ کیف کی طرف روانہ ہوئے۔ حالانکہ وہ کیف نہیں گئے اور راستے میں پڑنے والے چھوٹے قصبوں کے اسٹیشن پر اتر گئے۔ ان لوگوں کا ماننا ہے کہ روس کی فوج عام شہریوں پر حملہ نہیں کرے گی۔
یوکرین کے صدر نے حکم جاری کیا ہے کہ ملک کے جو بھی شہری فوج میں شامل ہونے کے قابل ہیں وہ ملک چھوڑ کر نہیں جا سکتے انھوں نے روسی حملے کے بعد عوام سے یہ اپیل بھی کی تھی کہ جو ملک کی حفاظت کے لیے آگے آنا چاہتے ہیں انھیں حکومت ہتھیار فراہم کرے گی یوکرینی صدر کسی بھی حال میں روس کے سامنے جھکنا نہیں چاہتے ہیں، اسی لیے مردوں کو ملک کی حفاظت کے لیے جنگ لڑنے کی ترغیب دے رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ پڑوسی ممالک میں جن یوکرینی باشندوں نے پناہ لی ہے ان میں خواتین، بچوں اور بزرگوں کی تعداد زیادہ ہے
اقوام متحدہ میں مہاجر ایشوز ڈیپارٹمنٹ کے ہائی کمشنر فلپو گرانڈی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹے میں یوکرین کے 50 ہزار سے زائد شہری مہاجر بن کر دوسرے ممالک میں پہنچ گئے ہیں اب تک 1 لاکھ سے زیادہ لوگ ملک چھوڑ چکے ہیں ان میں سے بیشتر لوگ پولینڈ اور مولدووا پہنچے ہیں حالانکہ اب بھی ہجرت کا دور جاری ہے اور اگر جنگ کے حالات یوںہی بنے رہتے ہیں تو جلد ہی یہ تعداد بڑھ کر 40 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ پولینڈ، سلوواکیہ، ہنگری، رومانیہ اور مولدووا نے یوکرین کے لوگوں کو پناہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ پڑوسی ممالک مہاجرین کے لیے کھانے اور قانونی مدد کا انتظام کر رہے ہیں۔ ان ممالک نے اپنی معمول کی سرحدی سختیوں میں بھی نرمی دے دی ہے۔
دوسری جانب دارالحکومت کیف میں فائرنگ، وزارت داخلہ نے شہریوں کو انتباہ جاری کر دیا ،یوکرین کی وزارت داخلہ نے کہا کہ شہری پرسکون اور ہر ممکن حد تک محتاط رہیں، اگر شہری پناہ گاہ میں ہیں، تو اسے ابھی مت چھوڑیں،شہری گھر پر ہیں تو کھڑکیوں کے قریب نہ جائیں شہری سائرن سن کر فوراً قریبی پناہ گاہ پر پہنچیں،
یوکرین نے روسی فوج کی کارروائی پر بھر پور ردعمل کا دعویٰ کیا ہے یوکرین نے روس کے 3ہزار 500 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ،یوکرین کا کہنا ہے کہ روس کے 200 فوجی زیرحراست ہیں روس نے ابھی تک کسی جانی نقصان کا اعتراف نہیں کیا
دوسری جانب یوکرین کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ بحیرہ اسود سے یوکرین پر کروز میزائل داغے گئے ،یوکرینی میڈیا کے مطابق کیف میں لوبانوفسکی اسٹریٹ میں راکٹ رہائشی عمارت سے ٹکرا گیا،مشرقی یورپی ملک مالڈووا کو25ہزار یوکرینی شہریوں کی پنا ہ کی درخواستیں موصول ہو گئی ہیں مشرقی یورپی ملک مالڈووا نے یوکرینی باشندوں کو پناہ دینے کی درخواستیں بھی قبول کرلیں،
یوکرین نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف سے ہنگامی مالی امداد کی اپیل کر دی آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ روس یوکرین تنازعہ کےسنگین اقتصادی اثرات رونماہوں گے بحران ایسےوقت میں ہےجب عالمی معیشت وباؤ سےنمٹ رہی ہے عالمی بینک کےساتھ مل کریوکرین کی ہرممکن مددکریں گے یوکرین آئی ایم ایف سے 2 ارب 20 کروڑڈالرحاصل کرےگا،
قبل ازیں روس نے اقوام متحدہ میں یوکرین کیخلاف جنگ روکنے کی قرارداد ویٹو کردی سلامتی کونسل کے 15 میں سے 11 اراکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا یواین سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں کو بیرکس میں واپس جاناچاہیے۔ امن کو ایک اور موقع دینا چاہیے، ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے اقوام متحدہ کا ادارہ جنگ کے خلاف قائم ہوا تھا، آج وہ مقصد حاصل نہیں ہو سکا جو ہونا چاہے تھا۔
دوسری جانب ترجمان وزارت خارجہ امارت اسلامیہ افغانستان عبد القہاربلخی کا کہنا ہے کہ امارت اسلامیہ یوکرین میں مقیم افغان باشندوں اور افغان طلبہ کےتحفظ کے بارے میں فکر مند ہے۔اپنے شہریوں اور طلبہ کی زندگیوں کو محفوظ بنانے اور انہیں محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے تمام دستیاب ذرائع و وسائل استعمال کر رہی ہے۔ عالمی اداروں اور خطے کے کئی ممالک سے بات چیت جاری ہے، جلد ہی یوکرین میں پھنسے افغان طلبہ کو ہمسایہ ممالک میں محفوظ طریقے سے منتقل کر دیا جائے گا،
ایران نے یوکرین پر روسی حملے کا ذمے دار امریکا کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا پر بھروسہ کرکے سیکیورٹی حاصل نہیں ہوسکتی ایران نے یوکرین پر روسی حملے کا ہار امریکا اور اس کے اتحادی کے گلے میں ڈال دیا، ایرانی حکومت کے ترجمان علی بہادری کا کہنا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے دوسری جانب ایرانی صدر ابراہیم ریئسی نے روسی صدر ولادی میر پیوتن سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشرق میں نیٹو فورسز کا دائرہ پھیلنا باعث تشویش ہے اور اسی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ایرانی صدر نے نیٹو کے توسیع پسندی کو خود مختار ممالک کی سیکیورٹی اور نقص امن کےلیے سنگین خطرہ قرار دیا
یوکرین نے ٹوئٹر سے روس پر پابندی کا مطالبہ کردیا ہے ،یوکرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر روس کے لیے کوئی جگہ نہیں، یوکرینیوں کو قتل کرنے والوں کو سوشل میڈیا کے استعمال کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے،لیکن ٹویٹر نے الٹا یوکرین کے خلاف اعلان کیا ہے، ٹویٹر کا کہنا ہے کہ وہ روس اور یوکرین میں اشتہارات کو عارضی طور پر روک رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس کے پلیٹ فارم پر عوامی تحفظ کی معلومات کو ترجیح دی جائے
یوکرینی وزیر خارجہ دمتروکلیبا کا کہنا ہے کہ کیف کے حالات دوسری جنگِ عظیم جیسے ہوگئے ہیں، روس حملے کے بعد کیف کی صورتحال دوسری عالمی جنگ میں دیکھی گئی تھی 1941میں دوسری عالمی جنگ میں نازی جرمنی نے دارالحکومت پر حملہ کیا تھا،نازی جرمنی نے جب کیف پر حملہ کیا تب ایسے ہی حالات تھے،ماضی میں ان حملوں کو شکست دی اور اب وہ اسے بھی شکست دیں گے
امریکی صدر جوبائیڈن کا ہنگامی فیصلہ:یوکرین کوفوجی کمک دینے کےلیے 350 ملین ڈالرامداد کا اعلان
یورپ روس سے جنگ کرنے کےلیےتیار:سخت اقدامات،حالات تیسری عالمی جنگ کی طرف گامزن
روسی صدر پیوٹن نے یوکرین میں فوجی آپریشن کا حکم دے دیا-
:یوکرائن میں ایمرجنسی نافذ:سائرن بج گئے:شہریوں کو روس چھوڑنے کا حکم
برطانیہ آسٹریلیا اور جاپان نے روس پر پابندیاں عائد کرنے کا آغاز کردیا ہ
پوتن کوملک سے باہر روسی فوج کی تعیناتی:نیٹو کے جنگی طیارے سائرن بجانےلگے:پابندیاں بھی لگ گئیں
:روس جنگ کےلیے تیار:ولادی میرپوتن نے ملک سے باہر فوج استعمال کرنے کیلیے قانونی رائے مانگ لی
یوکرینی وزیردفاع کا فوجیوں کو روس سے جنگ کیلئے تیار رہنےکا حکم،
پانچ روسی طیارے، ایک ہیلی کاپٹر گرا دیا، یوکرینی وزارت دفاع کا دعویٰ
کون ہے جو ہمارا ساتھ دے؟ یوکرینی صدر کی دہائی