اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کی دو اور پنجاب اسمبلی کی تین حلقہ بندیوں کے خلاف درخواستوں پر الیکشن کمیشن اور حلقہ بندی کمیٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 29 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔
قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار وفاقی وزیر مرتضیٰ محمود کے وکیل نے دلائل دیئے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 173 اور 174 میں تبدیلیاں کی گئیں۔
حلقہ بندیاں کرکے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 20 کی خلاف ورزی کی گئی، الیکشن کمیشن کی جانب سے دونوں حلقہ بندیوں سے متعلق 5 اگست 2022 کا نوٹی فکیشن کاالعدم قرار دیا جائے، عدالت نے پنجاب کے حلقہ پی پی 82، 83 اور 84 کی حلقہ بندیوں کے خلاف درخواست پر بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
واضح ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست گزشتہ پانچ اگست کو شائع کی تھی.
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے 266 حلقوں کے لیے حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست شائع کردی گئی جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے 593 حلقوں کے لیے حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست بھی شائع کردی گئی.
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ انتخابی حلقہ، ضلع کی حتمی حلقہ بندی کی نقل الیکشن کمیشن سے لی جا سکتی ہے، جبکہ حلقہ بندیوں کے شیڈول کا اعلان 11اپریل 2022 کو کیا گیا تھا۔
یکم جون سے 30 جون تک ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات اور تجاویز وصول کی گئیں تھی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں پر 910 اعتراضات موصول ہوئے تھے، اعتراضات کو یکم جولائی سے 30 جولائی تک سماعت کے بعد نمٹایا گیا تھا.
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ نو اگست کو قومی ،صوبائی اسمبلیوں کی نئی اور حتمی حلقہ بندیاں جاری کی تھی.
میڈیا رپورٹس کے مطابق جاری کردہ حلقہ بندیوں میں قومی اسمبلی کی 266 جنرل نشستیں بنائی گئی تھی اورچاروں صوبائی اسمبلیوں کی 593 جنرل نشستیں تھیں.
ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی کل 859 جنرل نشستوں کے حلقے بنائے گئے، حلقہ بندی فہرست کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی 51 ،خیبر پختونخوا اسمبلی کی 115 ،پنجاب اسمبلی کی 297 اورسندھ اسمبلی کی 130سیٹیں ہیں.
اسی طرح قومی اسمبلی میں پنجاب کی 141 ، سندھ کی 61 ، بلوچستان کی 16 ،پختونخوا کی 45 اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی 3 سیٹیں رکھی گئی، 25 ویں آئینی ترامیم کے بعد قومی اسمبلی کی 6 نشستیں کم کر دی گئیں تھی۔
کے پی میں انضمام کے بعد سابق فاٹا ایریا کی اب 12 کی بجائے قومی اسمبلی میں 6 نشستیں ہونگی،الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیاں چھٹی مردم شماری کے نتائج کے تحت کی گئی ۔