ہماری زندگی میں ایک لفظ "ناکام/ناکامی” ہے جس سے ہم بہت گھبراتے اور پریشان ہوجاتے ہیں۔ یہ لفظ بچپن سے بڑھاپے تک ہماری جان نہیں چھوڑتا۔بچپن میں کلاس میں فیل ہونے کا ڈر، لڑکپن میں کالج یونیورسٹی میں فیل ہونے کا ڈر، جوانی میں اچھی جاب حاصل کرنے میں ناکامی کا خوف اور آخرکار جب جاب مل جائے ہے کیرئیر میں فیل ہونے کا ڈر۔ گویا ہماری اس لفظ "ناکامی” سے ایک مسلسل جنگ ہے لیکن یہ بڑے اچنبھے اور حیرانگی کی بات ہے کہ اتنی گھبراہٹ، ڈر اور تلملانے کے باوجود زیادہ تر لوگ زندگی میں ناکام ہونے کی پلاننگ کررہے ہوتے ہیں۔ وہ چاہتے ہوئے یا نا چاہتے ہوئے ارادی یا غیر ارادی طور پہ زندگی میں اپنی عادات، اعمال اور کاموں کے ذریعے دراصل ناکام ہونے کی تیاری کررہے ہوتے ہیں۔ اس لئے کامیاب لوگوں کی تعداد کم جبکہ ناکام لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔ جو لوگ ناکام ہوتے ہیں وہ قسمت مقدر کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی شخصیت میں کچھ عادات کی وجہ سے ہوتے ہیں، یہ عادات اتنی خوفناک اور خطرناک ہوتی ہیں کہ جو بندہ ان کو اپنا لیتا ہے وہ بھرپور طریقے سے اس کو ناکام کرنے میں کردار ادا کرتی ہیں۔ اگر آپ میں کچھ ایسی عادات ہیں جن کو اپنانے کی وجہ سے آپ آگے بڑھ نہیں پا رہے اور یہ عادت آپ کی شخصیت کا حصہ بن چکی ہیں تو ان کو ترک کردیں اور ان کو اپنی شخصیت سے نکال کے باہر پھینک دیں تاکہ آپ کامیابی کی طرف گامزن ہوسکیں۔زندگی ایک بڑی وجہ جس کی وجہ سے لوگ ناکام ہوتے ہیں ہوتے ہیں وہ ہے بغیر کسی وجہ کے غیرضروری طور پہ کاموں کو سرانجام دینے میں تاخیر کرنا، زیادہ تر لوگ اپنی سستی اور کاہلی کی وجہ سے چیزوں یا کاموں میں تاخیر کرتے ہیں یہ لوگ آخر وقت تک اپنے کاموں کو سرانجام نہیں دیتے جس کی وجہ ان کے ہاتھ سے قیمتی وقت نکل جاتا ہے ایسے لوگوں کے لیے شعر ہے کہ
"کہ وقت جوں جوں رائیگاں ہوتاگیا
زندگی کو کام یاد آنے لگے”
دوسری وجہ کام میں تاخیر کی وجہ کہ لوگ پوری زندگی صحیح وقت اور موقع کے لئے گزار دیتے ہیں۔ زندگی میں نہ تو کوئی صحیح وقت اور لمحہ ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی صحیح موقع ہوتا ہے جو بھی کرنا ہے وہ آج ہی کرنا ہے کل کسی نے نہیں دیکھا آپ کو آج سے شروع کرنا ہے۔ اگر آپ کے پاس وقت صحیح نہیں ہے، آپ کے پاس کسی کام کرنے کے اوزار مکمل نہیں ہیں تو گھبرائیں نہیں پریشان نہ ہوں بلکہ جو کچھ میسر ہے اسی سے کام کی شروعات کریں جیسے جیسے آگے بڑھتے جائیں گے چیزوں کو ترتیب دیتے رہیں اسی طرح تاخیر کرنے کی بری عادت سے چھٹکارا پائینگے اگر آپ یہ نہ کرپائے تو زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔
1986 کے اولمپکس کی میراتھن ریس اولمپکس کی تاریخ کی میراتھن دوڑوں میں سب یادگار اور تاریخی ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اس ریس کے یادگار ہونے کی وجہ اس کے جیتنے والےنہیں بلکہ اس ریس کو ہارنے والا اتھلیٹ ہے۔ ریس شروع ہوئی اور اس کے اختتام پہ کوئی پہلے، کوئی دوسرے اور تیسرے نمبر پہ آیا لیکن ریس ختم ہونے کے ایک گھنٹہ بعد ایک اتھلیٹ جس کا نام جان اسٹیفن اخواری، اس کا تعلق تنزانیہ سے تھا وہ بھاگتا آرہا ہے اور اس کے پیروں اور ٹانگوں پہ پٹیاں بندھی ہوئی ہیں لیکن وہ لنگڑاتا ہوا بھاگتا آرہا تھا۔ لوگوں نے دیکھا کہ تکلیف کے ساتھ پیروں ٹانگوں پہ پٹیاں بندھے ہونے کے باوجود اس نے ہمت نہیں ہاری اور بھاگتا آرہا ہے تو پورے سٹیڈیم میں موجود لوگوں نے کھڑے ہوکر اس کے لئے تالیاں بجائیں اور آخرکار اس نے لائن کراس کرلی۔ جب جان اسٹیفن اخواری سے پوچھا گیا کہ زخمی ہونے اور تکلیف کی وجہ سے آپ ریس سے دستبردار ہوسکتے تھے اس نے جواب میں کہا کہ میرا تعلق ایک غریب ملک سے ہے، انہوں نے ہزاروں میل دور مجھے میکسیکو بھیجا اس لئے نہیں کہ میں ریس شروع کروں بلکہ اس لیے کہ میں ریس کا اختتام کروں آج میں ہار گیا لیکن میں نے اپنے ملک کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ دوسری بڑی وجہ ہمارے ناکام ہونے کی ثابت قدمی اور مستقل مزاجی کا نہ ہونا ہے ہم چیزوں کو شروع تو کردیتے ہیں لیکن ان کو بیچ میں ادھورا چھوڑ دیتے ہیں۔ اس لئے زندگی میں کامیابی کے لئے ثابت قدمی اور مستقل مزاجی کو اپنی عادت بنائیں۔ تیسری وجہ زندگی میں ناکامی کی کسی مقصد کا نہ ہونا ہے بغیر مقصد کے زندگی ایک بےمعنی زندگی ہے۔ انسان کی زندگی میں دو دن بہت اہم ہوتے ہیں ایک جس دن وہ پیدا ہوا تھا اور دوسرا وہ دن اہم ہوتا ہے جب اس کو احساس ہوتا ہے کہ وہ کیوں پیدا ہوا ہے۔ دوسرے دن کی اہمیت کا احساس تب ہوگا جب آپ حرکت کریں گے اور کام شروع کرینگے تو زندگی کا ایک مقصد مل جائے گا۔ زندگی کا مقصد اپنے کام میں، عادات، شوق، پیشے، علم میں تلاش کریں کہیں نہ کہیں آپکو زندگی کا مقصد مل جائے گا اور اگر ایک بار سرا مل گیا تو پھر آگے بڑھنے کا راستہ مل جاتا ہے اور زندگی میں کامیابی ضرور ملتی ہے۔ زندگی میں اپنی ذات میں ڈسپلن نہ ہونا بھی ناکامی کی بڑی وجہ ہے اسکا مطلب ہے کہ اپنے اوپر کنٹرول ہونا زندگی میں طور طریقہ، ترتیب لانا۔ ایسا کرنے کے لئے آپ کو سب سے پہلے خود کو فتح کرنا ہوگا۔ لوگ کسی چیز کو کرنے کا ارادہ کرتے ہیں لیکن کچھ دن بعد ہی نظم و ضبط، مستقل مزاجی نہ ہونے کی وجہ سے پھر پرانی روٹین پہ آجاتے ہیں کیونکہ پرانی عادتیں برے طریقے سے انسان کو جکڑے رکھتی ہیں۔ اس کے بعد ہمارے ملک میں تعلیم کا فقدان ناکام ہونے کی بڑی وجہ ہے، ہمارے سیاسی لیڈرز کا عوام کو جکڑنے اور اپنے پیچھے لگائے رکھنے کی جو وجہ اور کنجی ہے وہ عوام کو تعلیم سے دور رکھنا ہے۔ ان کے خیال میں عوام کو جاہل گنوار، ان پڑھ رکھا جائے کیونکہ اگر یہ پڑھ گئے عقل شعور آگیا تو یہ سوال کریں گے انہوں نے جواب مانگنے شروع کردینے ہیں جو ان سیاستدانوں کے پاس نہیں ہیں لہذا ان کو جاہل رکھو ان سے تعلیم اور بنیادی شعور چھین لو تاکہ یہ بکریوں کے ریوڑ کی طرح ہماری پیروی کرتے رہیں لہذا اگر زندگی میں کامیاب ہونا ہے تو جہاں تک ہوسکے تعلیم حاصل کریں تعلیم صرف سکول کالج یا ڈاکٹر انجنیئر بننے تک نہیں بلکہ کتنا آپ نے سیکھا، سفرکیا شعور اور نالج حاصل کیا اور کس طرح اس علم کو اپنی زندگی پہ لاگو کیا اور تعلیم ہی ایک ایسی چیز ہے جو ہمارے ملک کو بدل سکتی ہے۔حکومتوں کو اپنے تمام وسائل تعلیم پہ لگا دینے چاہئیں اس سے ہی ہماری کرپشن ختم ہوگی، سڑکیں، ڈیمز، معیشت اور تمام مسائل حل ہونگے۔ ناکامی کی ایک اور وجہ شخصیت میں منفیت کا ہونا ہے اگر ہر وقت آپ مایوسی کا شکار رہیں اور اپنی اس عادت کی وجہ سے دوسروں کو بھی مایوس کرتے ہیں لہذا اپنے آپ کو مایوسی اور منفی سوچ سے باہر نکالیں اپنی شخصیت کو حقیقت پسندانہ، مثبت اور پسندیدہ بنائیں تاکہ لوگ آپ کی طرف متوجہ ہوں۔ لوگوں کا حد درجہ محتاط ہونا بھی ان کو آگے نہیں بڑھنے دیتا اگر زندگی میں رسک نہیں لیں گے تو بدلے میں کبھی بڑا منافع حاصل نہیں کرپائینگے, سکون آرام سے باہر نکلیں اور خود کے اچھے سے بہتر اور بہترین کے لئے چیلنج کریں۔ ایک اور ناکامی کی وجہ کہ لوگ اپنی انا کے پجاری ہوتے ہیں گردن میں سریا ہوتا ہے ان کے خیال میں انہوں نے جو کہہ دیا وہی درست ہے باقی سب غلط ہیں ایسی سوچ رکھنے والے کبھی بھی زندگی میں کامیاب نہیں ہوتے، جھکتا وہی ہے جس میں جان ہوتی ہے ورنہ اکڑ تو مردے کی پہچان ہوتی ہے۔ جو وقت کے حساب سے اپنے آپ کو تبدیل کرلیتے ہیں وہ ہمیشہ زندگی میں کامیاب رہتے ہیں۔
یہ وہ عادات ہیں جو آپ کو ناکام ہونے پہ مجبور کردیں گی اگر یہ عادات آپ میں ہیں تو ان کو ترک کریں تاکہ زندگی میں کامیابی کی طرف اپنا سفر شروع کرسکیں
tweets @KharnalZ