ہمارے نوجوانوں کا مغربی طرز معاشرت کی طرف بڑھتا ہوا رجحان تحریر ۔مدثر حسین ادلکہ

جہاں ہماری روزمرہ زندگی کے استعمال کی بہت سی چیزوں میں جدت آئی ہے، وہاں ہمارے رویوں اور رہن سہن کے طریقوں میں بھی کافی بدلاؤ آ چکا ہے. ہمارے ہاں اب مغربی تہواروں کو بھی خاص اہمیت دی جانے لگی ہے. اور انہیں مغربی طور طریقوں سے منانے کا عمل ہمارے ہاں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے. ہمارے زیر استعمال چیزوں میں ایک طویل فہرست ان مصنوعات کی ہے جو مغربی دنیا کی پیداوار ہیں. ہماری تفریح سے جڑی بہت سی چیزیں مغربی پیداوار کا حصہ ہیں جن میں مغربی فلمیں اور ڈرامے قابل زکر ہیں.
ہمارے میڈیا پہ چلائے جانے والی مغربی مصنوعات کے اشتہارات عوام الناس کو ان کو استعمال کرنے کی جانب مبذول کر رہے ہیں.
اپنے قومی، ثقافتی تشخص کی جس قدر پامالی آج کے دور میں دیکھی جا رہی ہے ماضی میں اسکی مثال نہیں ملتی.
مغربی معاشرے کے اپنائے جانے کا یہ رجحان ہماری نسل میں اپنے آبائی کلچر سے محرومی کا باعث تو بن ہی رہا ہے ساتھ ساتھ یہ مغربی نظام معاشرت کی خصلتوں کو بھی ہماری نسل میں پروان چڑھا رہا ہے. نوجوانوں کے رہن سہن کے طریقوں میں معربی فلموں میں دکھائے گئے ہیرو جیسے اوصاف دکھائی دے رہے ہیں، جن میں سے بیشتر اسلام کے اصولوں کے منافی ہیں.
کھانے پینے سے لیکر اوڑھنے بچھونے تک اپنی مصنوعات کو ترک کیا جانے لگا ہے اور انکی جگہ ہمارے میڈیا پہ دکھائے جانے والی مغربی مصنوعات کو فوقیت دی جا رہی ہے. جس سے معاشی طور پہ نقصان کے ساتھ ساتھ خالص حلال کھانوں کے میسر ہونے کا مسئلہ پیدا ہو رہا ہے.
اس وقت ملک میں کرونا وبا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کے سلسلے میں ملک کے بیشتر نجی و سرکاری تعلیمی اداروں میں آن لائن درس و تدریس کے اقدامات اٹھائے گئے ہیں. انٹرنیٹ کی دستیابی اور والدین کی عدم دلچسپی کے باعث طلباء فارغ اوقات میں بھی انٹرنیٹ سے جڑے رہتے ہیں اور اس وقت انٹرنیٹ پہ موجود زیادہ تر ویب سائٹ کا تعلق معربی دنیا سے ہے جس پہ ان کی دلچسپی کے اشتہارات چلتے دکھائی دیتے ہیں ہماری نوجوان نسل ان اشتہارات کے باعث ان ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے کی وجہ سے تشویش ناک حد تک عادی ہوتی جا رہی ہے.
خواتین میں مغربی طرز کا لباس پہننے کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے. اکثر دفعہ قابل اعتراض اور اسلام کے اصولوں کے برعکس لباس زیب تن کئے کئ ڈرامہ ایکٹرز کو ٹی وی کی سکرین پہ دیکھا جا سکتا ہے. ہمارے فلمی اداکاراؤں کا یہ رویہ ہماری نسل کو انتہائی سنگین نتائج کی طرف دھکیل رہا ہے. ملک کے چند بڑے شہروں میں انہی لباس میں ملبوس خواتین کو دیکھا جا رہا ہے جیسے لباس کو اشتہارات میں ایکٹرز کو پہنایا جاتا ہے.
جہاں نوجوان نسل جنسی دلچسپی کی چیزوں کے باعث گمراہی کا شکار ہو رہی ہے وہاں بچوں کے دیکھنے کے پروگراموں میں بھی بچوں کو شرمناک حد تک مختصر لباس پہنا کر مختلف سرگرمیاں کرتے دکھایا جا رہا ہے.
ہمیں اپنی نوجوان نسل اور اپنی ثقافتی اقدار کو بچانے کے لئے فوری طور پہ اقدامات کرنے ہوں گے. پاکستان اسلام کے نام پہ معرض وجود میں آیا لیکن یہاں اسلام مکمل طور پہ کبھی رائج نہیں ہو سکا. ہمیں اپنی مصنوعات سے لیکر میڈیا پہ دکھائے جانے والے پروگراموں تک اصلاحات کرنا ہوں گی تا کہ ہمارا قومی تشخص قائم رہ سکے. جس قوم کے ہاتھ سے اس کا نظریہ چھن جائے وہ قوم بہت جلد تباہی و بربادی کا شکار ہو جاتی ہے.
ہمیں اپنی مصنوعات کا معیار بہتر بنا کر انکے استعمال کے فروغ کے لئے میڈیا اور علاقائی سطح پہ کوششیں کرنا ہوں گی تا کہ ملک کو معاشی طور پہ مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ عوام میں اپنے ملک کی ترقی کا احساس اجاگر کیا جا سکے.
اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو

@MudassirAdlaka

Comments are closed.