ہمیں مغرب سے کیا سیکھنا چاہیے۔۔۔ تحریر: طلحہ محفوظ خورشیدی

0
39

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات
ہے یہ جملہ ہم نے درسی کتب میں پڑھا اور بہت سے واعظ خطبوں میں سنا یعنی ہمارا دین ہمیں زندگی ہے ہر شعبے میں رہنمائی دیتا ہے لیکن جب ہم معاشرے پر نگاہ ڈالتے ہیں تو بات سمجھ نہیں آتی کیونکہ ہمارا عدالتی نظام انگریزوں کا سیاسی نظام بھی مغرب سے درآمد شدہ اور معاشی نظام سرمایہ دارانہ ہے یعنی کوئی چیز بھی اسلامی نہیں اس بات کو مثال سے سمجھیں ہم ٹی وی پر مختلف پروگرام دیکھتے ہیں جس میں علماء کرام سے رائے لی جاتی ہے کہ فلاں معاملہ پر دین ہماری کیا رہنمائی کرتا ہے لیکن کبھی کسی عیسائی پادری پنڈت الغرض اسلام کے علاوہ کسی بھی مہذب کے پیشوا کو اپنے مذاہب کی تعلیمات بیان کرتے ہوئے نہیں دیکھا ہوگا ہمارا مذہب کی دنیاوی معاملات میں یہ تعلیمات بیان کرتے ہوئے کیونکہ تمام مذاہب نے موجودہ سرمایہ دارانہ نظام کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہے موجودہ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف صرف اسلام ہی نبرد آزما ہیں یہی وجہ ہے اسلام سے جڑیں شعائر کو ہر جگہ پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جیسے عید الاضحی کے موقع پر جانوروں کی قربانی، مغرب یقیناً ہم سے سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہم سے بہت آگے ہیں لیکن اس کے علاوہ اسلام کا سیاسی نظام معاشی نظام الغرض تمام امور میں اسلام ہمیں واضح تعلیمات دیتا ہے اور اس پر محققین اور علماء کرام نے بہت کام کیا ہے ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ چونکہ مغربی ممالک معاشی طور پر مستحکم اور سائنس ٹیکنالوجی میں ہم سے بہت آگے ہیں اس لیے ہم ذہنی طور پرمرعوب ہوجاتے ہیں ، ان کی طرف سےآئی ہوئی ہر شئے کو قبول کرلیتے ہیں، جیسے ان جیسا لباس ان کا کلچر وغیرہ، معاشی طور پر مستحکم ہونا ترقی کی علامت ہے لیکن یہ مکمل حقیقت نہیں ، علامہ اقبال نے مغربی تہذیب کا اصل چہرہ دیکھایا اور بتایا ہے کہ یہ چمک دمک ظاہری طور پر ہے
نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب حاضر کی
صناعی مگر جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے
بہرحال جدید علوم حاصل کرنا وقت کی ضرورت ہے لیکن اسلام اصل برکات اسی وقت ملیں گی جب ہم اسکو عملی طور پر نافذ کرنے کی کوشش کریں یہی ایک صورت ہے کہ اسلام کے مکمل ثمرات سمیٹ سیکھیں گے، جزاک اللّہ

@talha_mehfooz

Leave a reply