عریانیت سے متعلق بیان: حمزہ علی عباسی اورروحیل حیات کی دبے لفظوں میں وزیراعظم کی حمایت

0
49

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ملک میں بڑھتے جنسی ہراسانی اور ‘ریپ’ واقعات کو ‘فحاشی’ سے جوڑنے پر جہاں سیاسی و سماجی شخصیات نے رائے کا اظہار کیا، وہیں شوبز شخصیات بھی ان کے بیان سے ناخوش دکھائی دیں وہیں اداکارہ حمزہ علی عباسی اور روحیل حیات نے دبے لفظوں میں حمایت بھی کی-

باغی ٹی وی :وزیر اعظم عمران خان نے 4 اپریل کو ٹیلی فون پر براہ راست عوام کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ملک میں بڑھتے ریپ واقعات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عریانیت یا خواتین کے بولڈ لباس کو ‘ریپ’ واقعات سے جوڑا تھا۔

عمران خان نے واضح طور پر یہ نہیں کہا تھا کہ خواتین کا بولڈ لباس ہی ریپ کا سبب بنتا ہے تاہم انہوں نے بے پردگی اور فحاشی کو ایسے واقعات سے جوڑا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ معاشرے میں جتنی فحاشی بڑھے گی، اس کے اتنے ہی اثرات ہوں گے اور یہ کہ ہر انسان میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ خود کو روک سکے۔

وزیر اعظم نے کہاتھا زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لئے سخت آرڈننس لائے ہیں، فیملی سسٹم کو بچانے کے لئے دین نے ہمیں پردے کا درس دیا، اسلام کے پردے کے نظریے کے پیچھے فیملی سسٹم بچانا اور خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ہے-

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ کئی سال قبل برطانیہ بھی ایسا نہیں تھا مگر جب وہاں بھی خواتین نے عریانیت کو فروغ دیا اور مختصر لباس پہننے لگیں تو ’ریپ‘ واقعات بڑھنے لگے اور پھر فحش فلموں نے باقی کسر بھی پوری کی۔

ان کے ایسے بیان پر متعدد سیاسی و سماجی شخصیات سمیت عام خواتین نے بھی اختلاف کرتے ہوئے ان پر تنقید کی تھی جب کہ شوبز شخصیات کی اکثریت بھی ان سے نالاں دکھائی دیں تاہم بعض شخصیات کے مطابق وزیر اعظم کے بیان کا مطلب غلط لیا گیا جن میں ان کی سابق اہلیہ کے بعد اب حمزہ علی عباس- اور روحیل حیات بھی شامل ہیں-

حمزہ علی عباسی نے وزیر اعظم کے بیان پر سلسلہ وار ٹوئٹس میں مرد و خواتین دونوں کو پردے اور اپنی حفاظت کرنے کے مذہبی احکامات یاد دلائے۔


حمزہ علی عباسی کا قرآن پاک کی آیت کا ترجمہ لکھتے ہوئے کہنا تھا کہ مذہبی کتاب میں اللہ نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ دونوں مرد و خواتین ایک دوسرے کے لیے جنسی کشش رکھتے ہیں اس لیے دونوں کو اپنی حیا کی حفاظت کی تلقین کی گئی اور مرد حضرات کو اپنی نگاہیں نیچے رکھنے کا حکم دیا گیا۔


دوسری جانب روحیل حیات نے اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں لکھا کہ مجھے یقین ہے کہ عمران خان کی بار کا غلط مطلب نکالا گیا یے اور نام نہاد چیمپیئن آف فریڈم اینڈ لبرلز کے ذریعہ پیدا کردہ ایک بہت بڑی ہنگامہ آرائی ہے۔ انہوں نے عصمت دری کی واضح طور پر مذمت کی ہے اور ان کے کہنے ک مطلب ہے کہ شائستگی کی حدود سے نکلنا پریشانی کی دعوت دیتا ہے اور کون اس حقیقت سے انکار کرسکتا ہے؟


روحیل حیات نے لوگوں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ وزیر اعظم نے اپنے بیان میں ‘ریپ’ واقعات کی مذمت کی اور ایک لیڈر ہونے کے ناتے انہوں نے حقائق بیان کیے کہ فحاشی کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ لیکن یہ صرف عمران خان کے کہنے ہی کی بات نہیں ہے ایک باپ کی حیثیت سے ، میں اپنے بچے کو بھی یہی مشورہ دوں گا کہ آپ ہمارے معاشرے میں کس طرح کے لباس پہنتے ہیں اس کو ذہن میں رکھیں۔ اس لئے نہیں کہ میں اس چیز کو ختم کرنا چاہتا ہوں ، لیکن اس لئے کہ میں اس شخص کا بھلا چاہتا ہوں جس کو میں مشورہ دے رہا ہوں۔


انہوں نے کہا کہ مرد اور عوت دونوں میں ایک سرد جنگ ہے کوئی بھی اپنی غلطی مان کر اس کو صحیح کرنے کو تیا رنہیں –


اصل میں وہ دونوں ایک جیسے ہیں۔ انتہا پسند! دونوں دوسرے کو مارنے کا نعرہ لگاتے ہیں اور وہ دونوں اپنے طریقوں کے سوا ہر چیز سے نفرت کرتے ہیں۔ ایک سر سے پیر تک کا احاطہ کرنا چاہتا ہے اور دوسرا اپنی ترجیحات کی نمائش کے طور پر رہنا چاہتا ہے-


حمزہ علی عباسی اور موسیقار روحیل نے واضح طور پر وزیر اعظم کے بیان کی حمایت یا اس سے اختلاف نہیں کیا بلکہ دونوں مرد و خواتین کو مشورہ دیا اورخیال ظاہر کیا کہ وزیر اعظم کے بیان کا مطلب غلط سمجھا گیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اپنے ایک ٹوئٹ میں عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان نے بھی خیال ظاہر کیا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان کے بیان کا مطلب غلط لیا گیا ہوگا۔

جمائمہ کی وزیر اعظم عمران خان کے فحاشی اور عریانیت سے متعلق بیان پر ٹوئٹ

وزیر اعظم کے عریانیت اور ریپ کے بیان پر عوام کا ردعمل

Leave a reply