ہر نفس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔۔۔ از قلم۔۔۔مشی حیات

کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ
از قلم۔۔۔مشی حیات
اے دنیا تے دنیا دی ہر چیز فانی

اے دنیا ہے صرف چند دن دی زندگانی
دنیا میں آنکھ کھولی تو اذان کانوں میں سنائی گئی کہ میں مسلمان ہوں۔۔۔
اور جب دار فانی سے کوچ کیا تو نماز پڑھادی گئی کہ مسلمان آیا تھا رب کی امانت تھا واپس چلا گیا۔۔۔۔
پچپن سے جوانی۔۔جوانی سے بڑھاپا۔۔۔یہ سفر طے ہوا اے انسان تیرا۔۔
اللہ کا فیصلہ اٹل ہے اور لوح محفوظ میں لکھ دیا گیا۔۔
کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ
ہر نفس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔۔۔
میرا گھر والوں کے ساتھ قبرستان کی طرف جانا ہوا۔۔
امی جان سے اسرار کیا کہ ابو جی کی قبر پر دعا کر آتے ہیں۔۔
انتہائی زیادہ اموات اور وہ بھی اللہ کے دین کے علماء کی۔۔ان سب سے دل پر بہت زیادہ غم تھا جو صرف اس خاموش اور سنسان جگہ جہاں نجانے کہاں میری جگہ بھی لکھی میرے رب نے۔۔وہاں پر ہی کم ہو سکتا تھا ۔۔۔گھر سے روانہ ہوئے۔ سوچوں کا سفر بھی جاری ہوا۔۔
میرے ذہن میں تمام مرحوم علماء اکرام گردش کرنے لگے۔۔کتنے اچھے اللہ کے بندے تھے دین کا کام کر گئے۔۔ہر کوئی انکی اچھائی پر مبنی سٹیٹس لگاا رہا۔۔ہر کسی کی زبان سے سنا کہ شیخ بہت اچھے دل کے مالک تھے۔۔آپ نے خالص اللہ کے لیے کام کیا۔۔۔
صرف چند میں 7 علماء اکرام کا اس دور فانی سے کوچ کر جانا انتہائی صدمہ تھا۔۔یہ صدمہ صرف دین کے پاسبانوں کو تھا۔۔
میرے ذہن میں جو سب سے زیادہ سوال تھا وہ یہی تھا کہ اے بنت آدم۔۔۔
آج فلاں شخص اس دار فانی سے کوچ کر گیا اور دنیا اس کی خوبیاں،اس کا اخلاق،اور اس کے کردار کے بارے کتنی سچائیاں دے رہی۔۔یقینا اللہ کو بھی پسند آئیں ہونگے اپنے برگزیدہ بندے۔۔۔
سوشل میڈیا کے جدید دور میں معلومات ملتے ہی سٹیٹس لگ جاتے ہیں۔۔۔
انا للہ وانا الیہ راجعون

آج معزز شخص وفات پاگئے ۔۔۔
وفات ہونے والی شخصیت صرف چند سیکنڈ میں ماضی بن جاتی ہے۔۔
ایک دن وہ بھی ہے جب میرا رب مجھے اس دار فانی سے اٹھا لے جائے گا۔۔میری زندگی کے بھی سٹیٹس لگ جائیں گے کہ بنت فلاں اللہ کو پیاری ہو گئی۔۔بہن اچھی تھی ۔۔عمدہ اخلاق کی مالک تھی۔۔یا پھر غلطی سے جن کا دل دکھا وہ میری اپنے انداز سے زندگی کا سٹیٹس لگائیں گے۔۔۔۔مگر تو کیا جانے سٹیٹس لگانے والے جب تو لکھے کہ بنت فلاں کا جنازہ بعد نماز ادا کیا جائے گا۔۔۔تیرا سٹیٹس لگ جائے گا تیرے سیل میں موجود لوگ دیکھ لیں گے۔۔مگر میری زندگی کا حقیقی سٹیٹس اس وقت میرے رب کے فرشتے لے رہے ہونگے۔۔۔ وہ پوچھے گے بتا۔۔۔۔
تیرا رب کون ہے؟
تیرا نبی تیرا دین کون ہے۔۔۔؟
تو کیا جانے گا اس وقت کا عالم۔۔۔
کوئی بھی جان نہیں سکتا وہ لمحہ نہ وہ سٹیٹس ہی کوئی لکھ پائے گا کہ فلاں شخص نے فلاں جواب دیا۔۔۔۔۔
فرشتے مجھے جنجھوڑے گے۔۔اگر میرا کردار اسلام کے مابین اور اسوہ رسول کے مطابق ہوا تو میں کہہ دوں گی۔۔
میرا رب اللہ ہے۔۔۔
میرا نبی محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) اور میرا دین اسلام ہے۔۔
اگر میں نے اسلام کو چھوڑا اور غلط رستہ اپنایا تو مجھے کیا معلوم۔۔۔میں جواب دے پائوں بھی یا نہیں۔۔۔۔
یہ دنیا عارضی ہے۔۔یہ دنیا محض کھیل تماشہ ہے۔۔زندگی رب کی امانت ہے اور امانت لوٹانی پڑتی ہے ہر حال میں۔۔
کیوں نہ ہم کچھ اچھا کر گزرے۔۔
اپنے گناہوں کی معافی مانگ لے ۔۔اللہ کے آگے سر سجدہ ہو جائے۔۔یا رب مجھے معاف کردے۔۔
اپنے گناہوں کو صاف کروا کر نیکیوں میں بدل لیں ۔۔
زندگی موقع نہیں دیتی۔۔
اگر ابھی جسم میں روح ہے تو رب کا ہم پر انعام ہے۔۔۔
اللہ نے ہمیں مہلت دی گناہوں سے معافی کی۔۔۔
آئیے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لیں۔۔
اللہ ہمیں بخش دے۔۔ہمیں معاف کردے
یا رب ہمیں نیک اور شہادت کی موت عطا کرنا۔۔
ہمیں زندہ اسلام پر رکھنا اور موت کلمہ شہادت پر دینا ۔۔
آمین یا رب العلمین۔۔۔
اگر ہم نے اپنے رب کی طرف رجوع کر لیا اگر ہماری بخشش ہوگئی تو یقینا ہم اپنے رب سے سرخرو ہو جائیں گے۔۔۔۔۔

ان شآءاللہ العزیز۔۔۔۔

Leave a reply