ہر سیاسی بحران کے پیچھے عدالتی فیصلے ہیں،احسن اقبال

Ahsan Iqbal

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے مولانا فضل الرحمان کی تجاویز پر مثبت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ان تجاویز پر کھلے دل سے غور کر رہی ہے تاکہ سیاسی استحکام اور آئینی ترمیم کے حوالے سے اتفاق رائے حاصل کیا جا سکے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایک گفتگو کے دوران کیا۔احسن اقبال نے کہا کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومت کو نمبرز پورے کرنے کی صلاحیت حاصل تھی، لیکن انہوں نے اتفاق رائے کو ترجیح دی۔ ان کے مطابق، حکومت اس کوشش میں ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے زیادہ سے زیادہ سپورٹ حاصل کی جائے۔ مولانا فضل الرحمان کی تجاویز کو اہمیت دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ان پر غور کیا جا رہا ہے اور یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ ملک میں استحکام کے لیے بہتر حل نکالا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے ماضی میں ہونے والے سیاسی بحرانوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ہر سیاسی بحران کے پیچھے کوئی نہ کوئی عدالتی فیصلہ کارفرما ہوتا ہے۔ ان کے مطابق، سیاسی جماعتوں کے درمیان مختلف تجاویز زیر غور ہیں تاکہ ملک کو استحکام کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے استحکام کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں کچھ لو اور کچھ دو کے اصولوں پر عمل کریں، اور ریاست کو کسی بھی بلیک میلنگ کے آگے سرنگوں نہیں ہونا چاہیے۔احسن اقبال نے مزید بتایا کہ چین کے وزیراعظم ایس سی او کانفرنس سے ایک دن پہلے پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، جو کہ پاکستان کے لیے ایک اہم موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او کانفرنس پاکستان کی ریاست کے لیے بہت سودمند ثابت ہو سکتی ہے اور اس دورے سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
وفاقی وزیر نے تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی سیاست اور بلیک میلنگ کے حربوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج کے ذریعے مراعات حاصل کرنا چاہتی ہے، لیکن ایسے اقدامات کے خلاف حکومت سخت ردعمل دے گی اور انہیں وہی سلوک ملے گا جو فتنہ کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔احسن اقبال نے اپنے جیل کے تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جیل میں روزانہ ڈاکٹرز آتے ہیں اور قیدیوں کا معائنہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں قیدیوں کے علاج کے لیے ہسپتال موجود ہوتے ہیں اور اگر جیل کے اندر علاج ممکن نہ ہو تو انہیں باہر بھیجا جاتا ہے۔

Comments are closed.