حرمین شریفین کی حرمت ایک سرخ لکیر ہے،اسکی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی،شیخ عبدالرحمٰن السدیس
ریاض: صدارت عامہ برائے امور حرمین شریفین جنرل صدر الشیخ عبدالرحمٰن السدیس نے حرمین شریفین اور مقدس مقامات سے متعلق ضوابط اور ہدایات پر عمل کرنے اور ان کی مکمل تعمیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
باغی ٹی وی : شیخ عبدالرحمٰن السدیس نے ضوابط اور قوانین کی خلاف ورزی کے خلاف خبردار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ حرمین شریفین کی حرمت سعودی عرب کے لیے ایک سرخ لکیر ہے اور جو لوگ اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں انہیں برداشت نہیں کیا جائے گا، چاہے ان کی قومیت یا نوعیت کچھ بھی ہو۔
ایران کے صوبے فارس میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی
ان کا کہنا تھا کہ حرمین شریفین کے امور میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں۔صدارت عامہ حرمین شریفین کے امورمیں خود مختار ہے انہوں نے ان حفاظتی جرائم پر تعزیری سزائیں لاگو کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور ہر ایک سے اس مذہبی اور قومی ذمہ داری میں تعاون کرنے کی اپیل کی۔
اسرائیلی یہودی صحافی کو مکہ مکرمہ میں داخل ہونے میں مدد کرنے والے سعودی شہری کو گرفتارکرلیا گیا سعودی حکام کے مطابق پولیس نے یہودی صحافی کو مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے لئے مدد فراہم کرنے والے سعودی شہری کو گرفتارکرلیا شہری کا کیس سعودی پراسیکیوشن کے حوالے کردیا گیا ہے جو اس مقدمے کی پیروی کریں گے۔ اسرائیلی صحافی کے پاس امریکی پاسپورٹ تھا۔
https://twitter.com/hsharifain/status/1550402564985847809?s=20&t=Lhje_gBi4fimXZ70meSjaA
پولیس کا کہنا ہےکہ غیرمسلم کو مکہ مکرمہ میں داخلے میں مدد فراہم کرنا جرم ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس قسم کی خلاف ورزی کرنے والے کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک اسرائیلی چینل کے لئے کام کرنے والے صحافی گل تماری نے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں وہ مکہ کی سڑکوں اور اہم مقامات پر موجود تھا اسرائیلی صحافی جبل رحمت پر بھی چڑھ گیا تھا۔ سعودی قوانین کے مطابق مکہ کی سرزمین پر غیر مسلم نہیں آ سکتے اور اس کو یقینی بنانے کے لئے کئی جگہوں پر چیک پوائنٹس بنائے گئے ہیں۔
اسرائیلی صحافی نے واپسی پر اس رپورٹ کو شائع کیا تھا اسرائیلی صحافی کا کہنا تھا کہ مکہ کا دورہ کرنا اس کا دیرینہ خواب تھا اور اس کےگائیڈ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ ایک اسرائیلی صحافی ہے-
اسرائیلی صحافی نے تقریبا 10 منٹ کی ڈاکیومینٹری بنائی جسے ٹی وی پر بھی نشر کیا گیا جبکہ صحافی کے ساتھ بظاہر ایک مقامی گائیڈ موجود تھا، جس کا چہرہ ویڈیو میں دھندلادیا گیا تاکہ پہنچان نہ ہوسکے گلِ تمرے کیمرے کے سامنے ہیبرو زبان میں آہستہ آواز کے ساتھ بولتے ہیں اور بعض اوقات وہ اپنی اسرائیلی شناخت چھپانے کے لیے فورا انگریزی زبان بولنا شروع کردیتے ہیں تاکہ اسکی شناخت نہ ہوسکے۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر برائے علاقائی تعاون ایساوی فریج نے مکہ سے متعلق ایک اسرائیلی نیوز چینل 13 کی رپورٹ کو احمقانہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے، انکا کہنا ہے کہ صرف ریٹنگ کی خاطر اس رپورٹ کو نشر کرنا غیر ذمہ دارانہ اور نقصان دہ تھا۔
اسرائیلی صحافی نے واقعہ پر معافی مانگتے ہوئے لکھا کہ اگر کسی کو یہ ویڈیو بری لگی ہو تو میں دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہوں۔ اس پوری کوشش کا مقصد مکہ کی اہمیت اور دین اسلام کی خوبصورتی کو ظاہر کرنا تھا اور ایسا کرتے ہوئے مذہبی رواداری اور شمولیت کو فروغ دینا تھا۔