السلام علیکم ناظرین جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ ٹورنامنٹ سترہ اکتوبر کو دبئی میں شروع ہوا ۔ پاکستان اور بھارت کی ٹیم کو گروپ بی میں رکھا گیا گروپ بی کا پہلا میچ ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان چوبیس اکتوبر کو شروع ہوا ۔ میچ سے پہلے انڈین اور انڈین میڈیا اپنی ٹیم کی ایسے بڑھا چڑھا کر پیش کررہی تھی جیسا کوئی آسمان سے اتری ہوئی ٹیم ہو ۔ جب پہلا میچ کھیلا گیا تو پاکستان نے بہت بری طرح سے انڈیا کو شکست دی ۔ ایسی شکست جس کی تواقعات کسی انڈین کی وہم وگمان میں بھی نہیں تھا ۔ پاکستان کے اوپننگ بیٹسمین محمد رضوان اور بابر اعظم جم کر انڈین بولروں کی دھلائی کی۔ انڈین ٹیم کوئی بھی ایسا بولر نہیں تھا جو پاکستانی اوپنرز کو پویلین بھیج سکے۔ پاکستانی بیٹسمینوں نے تاریخ رقم کردی۔ اس کے بعد پاکستان نے مسلسل نیوزیلینڈ ، افغانستان، نیمبیا اور سکاٹلینڈ کو شکست دی ۔ پاکستانی ٹیم ایسی ٹیم بن کر ابھری جس کی تواقع کوئی نہیں کررہا تھا۔ پاکستانی اوپنرز ، مڈل آرڈر بیٹسمین سب اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کررہے تھے۔ انڈیا اپنے پہلا میچ ہارا اس کے ساتھ دوسرے میچ میں بھی بری طرح شکست ہوئی ۔ اس کے بعد ان کا جو تیسرا میچ ہوا افغانستان کے ساتھ وہاں کے میچ میں ایسے محسوس ہو رہا تھا کہ یہ میچ فکس ہو۔ جب نیوزی لینڈ نے افغانستان کو شکست دی تو نیوزیلینڈ سیمی فائنل میں پہنچ گیا اور انڈیا ٹورنا منٹ سے باہر ہوگیا ۔ دوسرا سیمی فائنل پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تھا ۔ جب دوسرا سیمی فائنل میچ کھیلا گیا اس میچ میں پاکستان کو کانٹے دار مقابلے کے بعد شکست ہوئی۔ اس دوسرے سیمی فائنل میں جب پاکستان فیلڈنگ کررہے تھا تو آخری اورر میں شاہین شاہ آفریدی کے تیسرے گیند پر جب حسن علی نے کیچ چھوڑا ۔ اس کے بعد میتھین ویڈ نے آخری تین بالوں پر تین چھکے لگا دیا۔ میچ ختم ہونے کے بعد حسن علی پر تھوڑی بہت تنقید ہوئی ۔ اس تنقید کو بڑھاوا دینے کے لیے انڈین کا ایک پینل میدان میں اتر آیا ۔ اور مذہب کا سہارا لے کر پاکستان میں شیا سنی فسادات کو بڑھانے کی ناکام کوشش کی۔ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ پراپیگنڈا کیا کہ حسن علی پر اس لیے تنقید کی جارہی ہے وہ شیا ہے ۔ حالانکہ حقائق بلکل مختلف تھے۔حسن علی پر تھوڑی بہت تنقید ضرور ہوئی
لیکن وہ اس لیے نہیں ہوئی کہ وہ شیا ہے اور سنی نہیں ہے ۔ یہ تنقید ان کی اصلاح کے لیے تھی۔ میچ میں کیچ چھوڑنے کی وجہ سے ہوئی تنقید۔ انڈیا کے وہ لوگ جو ہمیشہ چاہیے ہیں کہ وہ پراپیگنڈا کے ذریعے پاکستان میں سنی شیا فسادات کو پروان چڑھایا جائے ۔ اس سے پہلے انڈین کا ایک سابق میجر گورو آریا تھا وہ بھی اس قسم کے پلان کرتا رہا کہ کسی نا کسی طرح اس قسم کے فسادات کو بڑھایا جائے تاکہ پاکستان میں امن کا ماحول خراب ہو اور خانہ جنگی پیدا ہوا ۔ انڈین جو ہمیشہ چاہتے ہیں پاکستان میں اس طرح کے حالات پیدا کیے جائیں جس سے خون خرابا ہو۔ پاکستانیوں کو اب انڈین کے چالوں کو سمجھنا چاہیے۔ ایسے پراپیگنڈا سے بچنا چاہیے جو پاکستان میں امن کے ماحول کو خراب
کرنےکی کوشش کرتے ہیں۔ حسن علی بھی انسان ہے اگرچہ اس سے یہ کیچ چھوٹا ہے تو اس میں کون سی مذہب والی بات آگئی۔ یہ لوگ جو نفرت کو پاکستان میں اپلائی کرنا چاہتے ہیں ہمیں ایسے لوگوں سے چوکنا رہنا چاہیے۔
ہم سب پاکستانی ہیں ہمیں کسی پر انگلی اٹھانے کی اجازت نہیں۔ دوسروں پر انگلی اٹھائیں گے تو دشمن ایسی طرح ہم پہ وار کریں کہ لہذا ہم ایک پاکستانی ایک قوم کی طرح رہنا چاہیے اور دشمن کے ہر چال کو ناکام بنانا چاہیے ۔پاکستان زندہ باد






