تونسہ بیراج پنجاب کے ضلع مظفر گؑڑھ میں دریا ئے سندھ پر واقع ہے۔ یہ بیراج تونسہ شریف کے جنوب مشرق میں 20 کلو میٹر اور کوٹ ادو سے 11 کلو میٹر دور ہے۔ اس بیراج کے ذریعہ آبپاشی اور سیلاب سے بچاؤ کے لئے دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ
کو کنٹرول کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بیراج ریلوے پل، گیس اور تیل کی پائپ لائنوں،
ٹیلیفون لائن اور اضافی ہائی والٹیج ٹرانسمیشن لائنوں کو بھی عبور کرتا ہے اور پاکستان کا پندرھواں اور دریائے سندھ کا چوتھا بیراج ہے۔ اسکی تعمیر کا آغاز 1951 کو کیا گیا اور 1958 کو اس بہترین منصوبے کی تکمیل ہوئی، اس کی تعمیر پر ساڑھے بارہ کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ اس کے مشرقی کنارے سے دو بڑی نہریں مظفر گڑھ کینال اور ٹی پی لنک نکالی گئیں، مظفر گڑھ کینال ضلع مظفر گڑھ کے بیشتر میدانی علاقوں کو سیراب کرتی ہے، جبکہ ٹی پی لنک کینال دراصل دریائے سندھ اور دریائے چناب کو ملانے کا کام دیتی ہے، جب دریائے چناب میں خشک ہوجاتا ھے تو ٹی پی لنک کینال کے ذریعہ اس میں پانی ڈالا جاتا ہے۔ ہیڈ تونسہ کے مغربی جانب بھی دو نہریں نکالی گئی ہیں اک نہر ضلع ڈیرہ غازی خان کی فصلوں کو پانی مہیا کرتی ہے، اور دوسری نہر بلوچستان کو سیراب کرنے کے لیے بنائی گئی ھے جو ابھی تک چالو نہیں ہو سکی، اس بیراج سے لاکھوں ایکٹر زمین ہی سیراب نہیں ہوتی بلکہ دوسرے کئی فوائد بھی حاصل کیے جاتے ہیں۔ اس بیراج کی تعمیر سے ڈیرہ غازی خان تک جانے کے لیے خشکی کا راستہ نکل آیا ہے۔ اور پختہ سڑک کی تعمیر سے ڈیرہ غازی خان کا دوسرے حصوں سے براہ راست تعلق قائم ہو گیا ہے۔ اسکے مغربی کنارے پر حال ہی میں دو بہترین ریسٹورنٹ تعمیر ہوئے ہیں، جو سیاحوں کو تفریح کا موقع فراہم کرتے ہیں اور ہیڈ کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتے ہیں۔ تونسہ بیراج میں تقریباً سترہ ایکڑ رقبے پر پانی کا ذخیرہ ہے۔ اس میں مختلف اقسام کی آبی حیات موجود ہیں جو اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہیں۔ موسم سرما میں یہاں پرندوں کی بہت سی اقسام بسیرا کرتی ہیں۔ ہیڈ کے شمال میں ہزاروں ایکڑ پر محیط جزیرہ نما گھنا اور سرسبز لاشاری والا جنگل واقع ھے، میں یہاں پر گورنمنٹ کی توجہ مبذول کروانا چاہوں گا کہ مقامی گورنمنٹ کی تھوڑی سی محنت سے یہاں انٹرنیشنل معیار کا پارک بنایا جا سکتا ھے۔ ہیڈ ڈرافٹ مین سید طفیل حسین شاہ کو تونسہ بیراج کے حوالے سے ان کی خدمات پر اس وقت کے صدر پاکستان فیلڈ مارشل ایوب خان نے 3 مارچ 1959کو چاندی کے تمغے سے نوازا تھا.
Shares: