انتہا پسند ہندوؤں کا دو مسلمان نوجوانوں پر تشدد،خنزیر کا گوشت کھلانے کی کوشش

0
45

نئی دہلی: بھارت میں ہندو انتہاپسند دہشتگردوں کے مسلمانوں پر مظالم جاری ہیں ،بھارت میں مسلمانوں پر سرِعام تشدد اور اُن کی تذلیل ایک معمول بن چکا ہے۔ ایسے واقعات کی ہندو نواز بھارتی حکومت مذمت کرتی ہے اور نہ ہی بلوائیوں کو عبرت ناک سزا دیتی ہے-

باغی ٹی وی : بھارتی دارالحکومت سے متصل گروگرام میں ہندو انتہاپسندوں نے مبینہ طور پر دو مسلمان نوجوانوں کو مذہب کے نام پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناڈالا۔

گروگرام پولیس کے مطابق اتوار کے روز مبینہ طور پر دو مسلم نوجوانوں کے موبائل فون چھیننے کے بعد ان کے مذہب کو لے کر نازیبا الفاظ کہے اور تشدد کا نشانہ بنایا-

بھارتی ڈاکٹر کا اپنے پالتو جانوروں کے بغیر یوکرین چھوڑنے سے انکار

گروگرام پولیس نے بتایا کہ حملہ آوروں نے انہیں خنزیر کا گوشت کھلانے اور سفید پاؤڈر کھانے پر مجبور کیا، واقعہ سیکٹر 45 میں رماڈا ہوٹل کے نزدیک اس وقت پیش آیا جب رحمان اور اعظم مدرسے سے عطیہ جمع کرنے کے بعد اپنی موٹرسائیکل پر چکّر پور جارہے تھے دونوں مسلمان لڑکے بہار کے رہنے والے ہیں جن کی شناخت عبد الرحمان اور دوست محمد اعظم نام سے ہوئی ہے۔

پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرکے سیکٹر 40 پولیس تھانہ میں ایک معاملہ درج کرلیا ہے جبکہ ایک ملزم امت کو گرفتار کرلیا ہے اور دیگر کی تلاش جاری ہے۔

چھٹی کے دن اسکول کے بچوں کے ساتھ تصویر،مودی سوشل میڈیا پر مذاق بن گئے

دوسری جانب انتہاء پسند ہندو حملہ آور موبائل فون اور موٹرسائیکل لے کر فرار ہوگئے ہیں۔

قبل ازیں بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع گدگ میں ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے غنڈوں نے دو مسلمان نوجوانوں انیس سالہ سمیر اور اکیس سالہ شمشیر کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے شدید زخمی کر دیا تھا سمیر منگل کی صبح ہبلی کے کرناٹک انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا جبکہ شمشیر کی حالت نازک تھی-

ایک مقامی رہائشی حسین کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس کے کارکنوں نے سمیر کے سینے پر چاقو سے وار کیا۔ اور شمشیر پر بھی مہلک ہتھیار سے حملہ کیا گیادونوں پر یہ مہلک حملہ ناراگنڈ میں بجرنگ دل کی طرف سے منعقدہ ایک اجتماع کے فوراً بعد کیا گیا جہاں مسلمانوں کے خلاف نعرے لگائے گئے۔

فلسطین میں بھارتی سفیر اپنے دفتر میں مردہ حالت میں پائے گئے

Leave a reply