ہائی کورٹ نے سرمد کھوسٹ کی فلم ’’زندگی تماشا‘‘ کی نمائش روکنے سے متعلق درخواست خارج کردی
با غی ٹی وی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہدایت کار سرمد کھوسٹ کی فلم ’’زندگی تماشا‘‘ کی نمائش روکنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی
ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کرتے ہوئے کہا ابھی فلم کدھرآن ائیر ہوئی کیا آپ نے فلم دیکھی ہے کہاں دیکھی ہے کیا ریلیز ہوئی؟ جس پر وکیل نے کہا فلم نہیں دیکھی
وکیل کے جواب پر جسٹس عامرفاروق نے کہا جب آپ نے فلم دیکھی نہیں تو اس کی تشہیر تو نہ کریں جو چیز قوم کو نہیں بھی پتہ آپ وہ بتا رہے ہیں درخواست گزار کے وکیل نے کہا سوشل میڈیا پر فلم کا پرومو جاری ہوا تھا جس میں نعت خواں کی تضحیک کی گئی شہریوں کے مذہبی جذبات کا خیال رکھا جانا ضروری ہے
سرمد کھوسٹ زندگی تماشا فلم کے خلاف مظاہروں پر عدالت پہنچ گئے
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ فلم کی ریلیز کی تاریخ کیا ہے؟ جس پر وکیل نے کہا ابھی فلم ریلیز نہیں ہوئی پنجاب حکومت نے ریلیز پر پابندی لگائی ہے بعد ازاں درخواست گزار کے وکیل نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی جس کو عدالت نے منظور کرلیا
واضح رہے کہ ہدایت کار سرمد سلطان کھوسٹ کی فلم’’زندگی تماشا‘‘ اپنے حساس موضوع اورکہانی کے باعث متنازع فلم بن گئی ہے۔ فلم 24 جنوری کو ریلیز کی جانی تھی لیکن سنسر بورڈ اور صوبائی حکومت نے نے فلم کے خلاف مختلف شکایات موصول ہونے اور اعتراض اٹھائے جانے کے بعد فلم کی ریلیز پر تاحکم ثانی پابندی لگادی ہے
صوبائی حکومت نے کہا تھا کہ جائزہ کمیٹی ’زندگی تماشا‘ کا دوبارہ جائزہ لے کر اسے ریلیز کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ سنائے گی تاہم تب تک فلم کو سینما گھروں میں ریلیز نہ کیا جائے صوبائی حکومت نے فلم ساز کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ ماہ 3 فروری کو صوبائی جائزہ کمیٹی کو ’زندگی تماشا‘ دکھانے کا بندوبست کرے
پنجاب کی طرح سندھ حکومت نے بھی ’زندگی تماشا‘ کو ریلیز نہ کرنے کے احکامات جاری کئے تھے
سندھ فلم سینسر بورڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ فلم کے متنازع مواد سے متعلق کئی شکایات موصول ہوئی تھیں اور سینسر بورڈ سمجھتا ہے کہ فلم کا مواد دوسروں کے لیے تنگ دل کا باعث بن سکتا ہے اس لیے فلم کی ٹیم کو تجویز دی جاتی ہے کہ وہ سینسر فلم بورڈ کے دیگر احکامات تک ’زندگی تماشا‘ کو ریلیز نہ کرے