صوبہ خیبر پختونخواہ کا ضلع ڈیرہ اسماعیل خان جو ماضی میں کئی بار دہشتگردوں کے نشانہ پر رہا اور یہاں شدت پسندی کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں وہاں مسلم، ہندو اور عیساؤں کا مشترکہ قبرستان مذہبی ہم آہنگی کی ایک منفرد مثال ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک قبرستان میں مسلمانوں کے ہمراہ ہندوؤں عسائیوں کی تدفین بھی کی گئی ہے اور صدیوں بعد بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔
چاہ سید منور نامی اس قبرستان میں مسلمانوں کی قبروں پر مقدس قرآنی آیات، عیسائیوں کی قبروں پر صلیب کا نشان جبکہ ہندوؤں کی قبروں کے رنگ گلابی اور انکے مذہبی کلمات لکھے ہوئے ہیں۔
ماضی میں یہاں ایک شمشان گھاٹ تھا جہاں ہندو برادری اپنے مُردوں کی آخری رسومات ادا کرتی تھی لیکن پاکستان بننے کے بعد یہ شمشان گھاٹ پر محمکہ اوقاف کی ملکیت بن گیا۔ تاہم اب ہندو مذہب کے پیروکار اپنے مُردے جلاتے نہیں بلکہ انھیں مجبوراً چاہ سید منور قبرستان میں دفنا دیتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق مسلمانوں کی بڑی آبادی کے علاوہ ہندو برادری کے سیکنڑوں جبکہ کرسچن برادری کے ہزاروں گھر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں موجود ہیں اور انھیں اپنی دیگر مذہبی رسومات ادا کرنے میں بھی کوئی مشکلات پیش نہیں آتیں ماسوئے مردہ کو جلانے کے۔