ماسکو : روس کے مہیب دریا والگا کے کنارے زمانہ قدیم سے ہی مختلف اقوام اور مختلف عقائد کے حامل لوگ رہتے رہے ہیں۔ آج کے تاتاروں اور بشکریریوں کے اجداد بولگار آٹھویں صدی میں یہاں پہنچے تھے اور اپنی ریاست بولگاریہ کی بنیاد رکھی تھی۔
دسویں صدی میں جب بولگاریہ پر خان الموش کی حکمرانی تھی تو ریاست بولگاریہ نے سرکاری طور پر مذہب اسلام قبول کر لیا تھا۔ آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ دریائے والگا کے کنارے کے ایک معاصر شہر جدید اور تیزی سے ترقی کرتے ہوئے تالیاتی میں مسلمان کیسے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یہ شہر روس میں کاروں کی صنعت کا مرکز رہا ہے اور یہاں ہی معروف روسی کار لادا فییٹ تیار کی جاتی ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس وقت تالیاتی کی آبادی سات لاکھ افراد ہے جن میں تیس ہزار تاتار ہیں جو روایتی طور پر مذہب اسلام پر کاربند ہیں۔ لیکن تالیاتی میں صرف یہی لوگ مسلمان نہیں ہیں۔ اس شہر میں بشکیر بھی کچھ کم نہیں جو تاتاروں کی طرح قدیم زمانے سے والگا کے کنارے پر بسنے والی قوم ہے۔ سوویت یونین ختم ہونے کے بعد تالیاتی میں کام کرنے کی غرض سے آذربائیجانی، تاجک، ازبک، کرغیز، ترکمان، کزاخ، چیچن اور داغستانی بھی بڑی تعداد میں گاہے بگاہے آتے رہے ہیں۔ آخری دنوں میں ایسے روسی بھی کم نہیں جو روایتی طور پر عیسائی ہیں مگر اسلام قبول کر رہے ہیں اور قدیم مسلمان لوگوں کے ساتھ مسجدوں میں آتے ہیں۔
تالیاتی میں جامع مسجد نئی تعمیر کی گئی ہے۔ 1990 کے عشرے میں شہر کے مرکزی خطے میں اس کی بنیاد، قدامت پسند کلیسا کے نمائندوں کی موجودگی میں رکھی گئی تھی۔ آج اس مسجد میں بیک وقت تین ہزار افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ بلاشبہ ہزاروں مسلمانوں کی آبادی والے شہر میں یہ ایک مسجد ناکافی ہے۔ اس لیے تالیاتی کے دوسرے حصوں میں بھی نماز پڑھنے والوں کے لیے کئی مقامات کا انتطام کیا گیا ہے۔ جمعہ اور عید نمازوں کے وقت مرکزی جامع مسجد کے ارد گرد کا تمام علاقہ جاء نمازوں سے پٹا ہوتا ہے۔
مذہبی علم کو زیادہ کیے جانے کی خاطر مساجد اور تعلیمی اداروں میں مبادیات اسلام، قرآن پڑھائے جانے اور عربی لکھنے کے کورسوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ان کورسوں مین بچے، نوجوان، جوان اور تاحتٰی خاصی بڑی عمر کے لوگ بھی آتے ہیں۔ ہم ایمان کے حوالے سے اہم موضوعات پر وعظ کا بندوبست کرتے ہیں۔ ہمارے شہر میں ڈیزائنر ہیں جو خاص طور پر مسلمانوں کے لیے ملبوسات سیتے ہیں۔ ہم نمائش اور فروخت کا انتطام کرتے ہیں، جہاں پر اسلام کے مطابق مگر جدید طرز کے ملبوسات منتخب کیے جا سکتے ہیں۔ ہم تلاوت قرآن کے مقابلے بھی کرواتے ہیں۔ مختلف عمروں کے طالبعلموں کے ہمراہ ہم تاتارستان کی تاریخی یادگاروں کو دیکھنے جاتے ہیں۔ یہی وہ مقامات ہیں جہاں کئی صدیوں پہلے اسلام پہنچا تھا”۔
تالیاتی کے باسیوں کے لیے بھی ، دوسری جگہوں پر رہنے والے مسلمانوں کی طرح رمضان کا مہینہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ وہ نماز تراویح پڑھنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ بہت دلجمعی کے ساتھ مشترکہ افطار کا بندوبست کرتے ہیں۔ مسجد میں قرآن اور نمازیں پڑھتے ہوئے رمضان کا مقدس مہینہ بہت تیزی سے گذر جاتا ہے۔ مسلمان اعزاء اور اقرباء کے درمیان عید کا تہوار منائے جانے کے دن مہمان نوازی میں گذرتے ہیں۔
عیدالاضحیٰ پہ قربانی کے لیے جانور کہاں سے خریدے جاتےہیں اور ان کی قربانی کہاں کی جائے۔ تالیاتی میں ایسے لوگ ہیں جو یہ کام بڑی دیانتداری کے ساتھ کرتے ہیں۔ شہر سے کچھ دور، دیہات میں، کسان خاص طور پر قربانی کے لیے جانوروں کی پرورش کرتے ہیں، اسلام کے مطابق انہیں ذبح کرتے ہیں اور شہر میں دیے گئے پتے پر گوشت پہنچا دیتے ہیں”۔
تالیاتی سے ہر سال ایک گروپ حج کرنے کے لیے مکہ جاتا ہے۔ اللہ کے فضل سے ملک کے ان حصوں کی نسبت جہاں مسلمان زیادہ تعداد میں آباد ہیں یہاں کوٹہ کی پابندی اتنی سخت نہیں ہے۔ کئی مقامی مسلمان تو عمرہ چار بلکہ پانچ بار بھی کر چکے ہیں۔ اس رمضان میں بھی تالیاتی سے ایک گروہ عمرہ کرنے کی خاطر مکہ گیا ہے۔ مسجد میں تعلیم حاصل کرنے والے طالبعلموں کو بھی حج پر بھیجے جانے کا منصوبہ ہے۔
اس سال تالیاتی کے مسلمانوں نے گرمیوں میں پہلے بچیوں اور پھر بچوں کے لیے سمر کیمپ کا اہتمام کیا۔ آج روس کے مسلمان خود بھی اور اپنے بچوں کو بھی اسلام کے مطابق زندگی گذارنا سکھا رہے ہیں۔ شہر تالیاتی اس کی روشن مثال ہے۔