ھم یہ جنگ کیسے لڑیں۔۔۔؟ عبدالرب ساجدکا بلاگ

0
55

ھم یہ جنگ کیسے لڑیں۔۔۔؟ عبدالرب ساجد

میں نہ جنگی حکمت عملیوں کا ماھر ھوں۔۔۔ نہ ھی جیو پولیٹیکس کی گہرائیوں کا سمجھتا ھوں۔۔۔ جب سے ھوش سنبھالا ھے انڈیا سے نفرت اور پاکستان سے محبت کرنا سیکھا اور سکھایا ھے۔۔۔ اور یہ بات گھٹی میں اس لئے پڑی ھوئی کہ میرے نزدیک یہ ایک نظریہ اور عقیدہ ھے۔۔۔ اور اسی بات کو ایک منہج و منشور کے طور پر ھر شخص تک پہنچانا میں اپنی ذمہ داری سمجھتا ھوں۔۔۔

روئے زمین پر ھندو مت سے زیادہ غلیظ اور بدبودار مذھب کوئی نہیں ھے۔۔۔ اور ھندو مکاری ، دشمنی اور ظلم و بربریت میں اپنی مثال آپ ھی ھے۔۔۔ اسی نظریے پر ھم نے ھندو سے الگ ھو کر یہ وطن بسایا کہ یہ اسلام کی جاگیر ھوگی، اور اسلامیان کا پشتیبان ھوگا۔۔۔

چنانچہ بہت ساری بشری کوتاھیوں، کم ھمتیوں، بے وفائیوں، سازشوں، چالبازیوں اور بے وقوفیوں کے باوجود یہ ارض پاک دنیائے کفر کی آنکھ کا کانٹا اور دنیائے اسلام کی آنکھ کا تارا رھی ھے۔۔۔

اپنے سب سے قریبی اور ازلی دشمن سے لیکر سات سمندر پار بیٹھے انکل سام تک سے ھم نے کئی دفعہ ٹکر لی ھے۔۔۔ کوئی مانے یا نہ مانے، اپنا بہت سارا نقصان بھی کیا، مگر جنگ کا انجام ہمیشہ ھم نے لکھا ھے۔۔۔

روس کو کس نے توڑا۔۔۔؟ مصر وشام کی حفاظت کرتے ھوئے اسرائیلی جہازوں کو کس نے گرایا۔۔۔؟ کعبة اللہ اور ارض حرمین کی حفاظت کس نے کی۔۔۔؟ امریکا کے ساتھ دنیا بھر کی طاغوتی افواج کا غرور کس نے خاک میں ملایا۔۔۔؟
غزوہ ھند کی تاریخ بھی ھم لکھ رھے ھیں، اور ان شاء اللہ عیسی کی فوج کے سپاھی بھی ھم ھوں گے۔۔۔!

اپنے یا پرائے، سب ھم سے ھی سوال کرتے ھیں، تم برما کیوں نہیں جاتے۔۔۔؟ فلسطین کی بات کیوں نہیں کرتے۔۔۔؟ شام کو کیوں نہیں پوچھتے۔۔۔؟ اور اب کشمیر۔۔۔!!! مگر یہ سوال اسی لئے اٹھتا ھے کہ دنیا میں مسلمانوں پر کہیں بھی ظلم ھو، ھم سے ھی سب کی امیدیں ھیں۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کی تو ساری تاریخ جنگوں سے عبارت ھے، مگر کیا وجہ ھے کہ آج ھم جنگ سے کترا رھے ھیں۔۔۔؟

کشمیر کی موجودہ صورتحال اور پاک بھارت تناؤ کے اس ماحول میں اپنا اصولی نظریہ اور شائستہ تجزیہ سب کے سامنے رکھنا چاھتا ھوں۔۔۔

امریکہ، اسرائیل اور انڈیا پاکستان کو جنگ میں گھسیٹنا چاھتے ھیں۔۔۔! مگر کیوں۔۔۔؟؟؟

1۔ امریکا کا مقصد افغانستان پر قبضہ کر کے پاکستان کو معاشی اور دفاعی طور پر کمزور کرنا اور ساتھ ساتھ روس اور چائنہ کے لئے مشکل حالات پیدا کرنا تھا۔۔۔
امریکہ اپنی شکست تسلیم کرنے کے بعد طالبان کے ساتھ صلح کے معاہدے کو تقریبا حتمی شکل دے چکا ھے۔۔۔ وہ اپنی زمینی افواج کو واپس بلانا چاہتا ھے۔۔۔
لیکن خطے میں اپنا اثر و رسوخ اور چین و روس پر نظر رکھنے کے لیے پاکستان کو اپنا "انٹیلیجنس بیس کیمپ” بنائے رکھنا چاھتا ھے۔۔۔ پاکستان اس کی سختی سے اور بالکل درست طور پر مخالفت کر رھا ھے۔۔۔ امریکا یہ سمجھتا ھے کہ اس ساری جنگ میں ھماری ھزیمت و رسوائی کا باعث بھی پاکستان ھے، اور ھمارے نکلنے کے لئے محفوظ راستہ بھی پاکستان نے ھی بنا کر دینا ھے۔۔۔
(یہ سب کچھ جان بولٹن – امریکن نشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کا تبصرہ ھے)

چنانچہ انتقام، شکست، اور مایوسی و حیرت کے سمندروں میں غوطہ کھاتے امریکا کے لئے پاکستان سے بڑا اور برا دشمن اس وقت کوئی اور نہیں ھے۔۔۔

2۔ گریٹر اسرائیل کے نقشے کو حتمی شکل دینے کے لئے پاکستان کے جوہری و دفاعی ڈھانچے کو ختم کرنا اسرائیل کا اولین مقصد ھے۔۔۔ اس کے لئے وہ بھارت اور امریکا کے ساتھ مل کر پہلے کتنے جال بچھا چکا ھے یہ ذھن میں رھنا چاھئے۔۔۔
اس کے علاوہ عراق ، شام ، لیبیا اور مصر میں پیش آنے والے واقعات کے بعد جو لوگ ابھی تک گریٹر اسرائیل منصوبے پر شکوک و شبہات کا شکار ھیں۔۔۔ ان کو یا تو اندھا بہرا ھونا چاھئے، یا ان میں دماغ کی کمی ھے۔۔۔

چنانچہ پاکستان گریٹر اسرائیل کے سامنے سب سے بھاری اور آخری چٹان ھے جس کی وجہ سے ھم اسرائیل کے نشانے پر ھیں۔۔۔

3۔ ھندوستان سے ھماری لڑائی اور دشمنی کی وجہ کوئی ایک نہیں ھے۔۔۔ مگر حالیہ اور تازہ تناظر میں انڈیا پچھلے 18 سال سے افغانستان میں کی گئی اپنی اربوں کی سرمایہ کاری کو ضائع نہیں کرنا چاہتا۔۔۔ جو اس نے پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے کی تھی۔۔۔ لہذا بوکھلاہٹ میں وہ طالبان کے کابل پر قابض ھونے سے پہلے پاکستان کے ساتھ ایک فیصلہ کن جنگ لڑنا چاہتا ھے۔۔۔

اس جنگ میں ھم کیا کر سکتے ھیں اور دنیا کو اس جنگ سے کتنا نقصان ھو سکتا ھے، یہ ھم سمجھیں یا نہ سمجھیں دنیا خوب اچھی طرح سمجھتی ھے۔۔۔ پاکستان کے خلاف فیصلہ کن جنگ اس وقت امریکا، اسرائیل اور انڈیا کا مشترکہ مفاد ھے۔۔۔ یہ جنگ ھم لڑنا چاھیں یا نہ لڑنا چاھیں، ھم پر مسلط کر دی گئی ھے۔۔۔!
ھم اس جنگ کو سمجھنے میں تاخیر کرسکتے ھیں ، لیکن ھم اس سے بچ نہیں سکتے۔۔۔!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کو اور ھمیں کیا کرنا چاھئے۔۔۔؟

1۔ طالبان اور امریکا کے درمیان ھونے والے تمام امن مذاکرات سے دستبردار ھوجائیں اور امریکیوں کو افغان طالبان کا سامنا کرنے دیں۔۔۔ اس سے امریکا کم از کم بیک فٹ پر رھے گا۔۔۔
(قندوز پر طالبان کا کنٹرول حاصل کرنا یاد رھے، مجھے امید ھے کہ یہ اسی پالیسی کا حصہ ھے۔)

2۔ افغان طالبان کی جائز حکومت کو تسلیم کریں۔۔۔ اور ان کے ساتھ مل کر افغانستان میں ہندوستانی دہشتگرد کیمپوں ، قونصل خانوں ، گولہ بارود کے ڈھیروں اور ہندوستانی سویلین اور فوجی اہلکاروں کے خلاف خفیہ کارروائیاں کریں۔ ہندوستانی انٹیلیجنس اور فوجی افسروں کو پکڑنے اور انھیں مذاکرات کے لئے اسیر بنائے رکھنے کی کوشش کریں۔
(افغانستان کی خبروں پر نظر رکھتے ھوئے مجھے امید ھے کہ اس پر بھی کام شروع ھے۔)

3۔ اپنے وسائل اور فنڈز فراھم کر کے کشمیریوں کی زیرقیادت مہم کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر جارحانہ سفارتکاری کا آغاز ھونا چاھئے۔۔۔
(اس پر بھی حکومت پاکستان کی جانب سے کچھ امید افزا خبریں گردش میں ھیں۔)

4۔ جنگی بنیادوں پر چلیں اور پاکستان میں جنگی ایمرجنسی کا اعلان کریں۔۔۔ صدارتی احکامات کو استعمال کرتے ھوئے بدعنوانی اور قومی سلامتی کے خلاف سخت قوانین کا فریم ورک تشکیل دیں۔۔۔ اس بار لوٹی ہوئی دولت کی بازیابی ، غداروں کی گرفتاری اور ایک طویل اور سخت جنگ کے لئے قوم کو ذہنی طور پر تیار کریں۔۔۔

5۔ اسرائیلی ایجنٹس قادیانیوں اور رافضیوں کی ریشہ دورانیوں سے چوکنے رھیں، اور اس بارے میں ھر قسم کے اندرونی و بیرونی پریشر کو نظر انداز کریں، اور محب وطن شائستہ و زیرک مولویوں کو موقع دیں کہ وہ عوامی سطح پر ان کے خلاف شعور اجاگر کریں۔۔۔

6۔ پاکستان کے میڈیا اور فلم انڈسٹری کو ایک نیا موڑ دیں جو قوم کے جوانوں کو بے حیائی اور مایوسی کے اندھیروں سے نکالنے کا کام کرے۔۔۔ برصغیر میں مسلمانوں کی عظیم سلطنت کو موضوع بنائیں۔۔۔ غوری، غزنوی، ابدالی، زنگی، ایوبی اور محمد بن قاسم کو ھیرو بنائیں۔۔۔ ڈرامے، فلمیں اور سیریلز بنانے ھی ھیں تو ان کو مثبت سوچ اور نئے انداز سے تشکیل دیں۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بحیثیت قوم اگر ھم درست فیصلے لے سکے تو موجودہ سکیورٹی اور معاشی بحران ھماری حیثیت کو اور بھی بلند کر دیں گے۔۔۔
جذباتیت اور جنگی جنون کو اپنے دماغ پر سوار مت ھونے دیں۔۔۔ جنگ لڑنے میں تاخیر بھی ایک زبردست جنگی حکمت عملی ھوتی ھے۔۔۔
حکمران اور افواج اپنی قوم کو اعتماد میں لیں اور عوام اپنے اداروں اور ریاست پر اعتماد کریں۔۔۔ قومیں مشکل حالات میں یا بکھر جاتی ھیں یا نکھر جاتی ھیں۔۔۔
اللہ اس دھرتی کے ھر چپے اور نظریے کا دفاع اور حفاظت کرنے والوں سلامت رکھے۔۔۔

آمین

Leave a reply