🖋️ منہال زاہد سخی
ہم روٹھے تھے انتظار میں کوئی منانے آئے گا
میٹھی میٹھی باتیں کرنے کوئی سرہانے آئے گا
عجب تنہائی ہے اپنے آنسو خود ہی پونچھنے پڑے
میری بےبسی دیکھ کر کوئی ہاتھ بٹانے آئے گا
کونسے خواب کونسی سوچ کونسے خیال کیا امید
وہم ہے تیرا کوئی انگلی پکڑ کر منزل تک چلانے آئے گا
اب کیا محسوس ہو مجھے بے حس ہوا پڑا ہوں
کوئی خلوص سے مجھے سنبھالنے اس زمانے آئے گا
اب تو آنکھیں خشک ہیں نہ سوچنے کی سکت باقی
کوئی روح واپس کرنے کیا کوئی جان ڈالنے آئے گا
اب یوں نہ گھسیٹ محبت کو سر بازار سخی
منافق دل کے ساتھ بتا کیا کمانے آئے گا
#قلم_سخی
#SAKHI