‏ہو دین جدا سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی‏ . .تحریر: محمّد وقاص

غریدہ فاروقی کو عیدِ قربان پہ جانوروں سے پیار جاگا ہے اور جانوروں کی قربانی سے انہیں تکلیف ہو رہی یے حالانکہ مرغی کا کاروبار انکے خاصم خاص شہباز شریف کے بیٹے حمزہ کا تھا اس وقت مرغی پہ ظلم نظر نہیں تھا آتا آپکو؟ تب تو چکن بریانی کے اسٹیٹس لگائے جاتے تھے۔

خیر غریدہ صاحبہ آگے بڑھنے سے پہلے ایک بات اور بھی آپکو بتاتا چلوں کہ جانوروں سے محبت اور انکا احساس قابلِ تعریف عمل ہے لیکن جو آپ نے اپنی ایک مظلوم اور معصوم ملازمہ بچی کے ساتھ کیا تھا وہ ظلم نہیں تھا؟ خیر بات کرتے جانوروں کی میں آج آپکو کچھ حیرت انگیز حقائق بتاوں گا، مجھے یقین ہے کہ قربانی کے علاوہ آپ نے کبھی کسی لبرل کو ان جانوروں کی محبت میں ہلکان ہوتے نہیں دیکھا ہوگا، نہ ہی کبھی انہوں نے جانوروں کے حوالے سے کبھی بات کی ہوگی۔

گوشت کے حصول کے لیے پوری دنیا میں کل ملا کر ہر روز 200 ملین سے ذیادہ جانور ذبح کیے جاتے ہیں جن میں گائے، چکن، بطخ، بیل، بھیڑ، غیرمسلم ممالک میں خنزیر وغیرہ شامل ہیں، اگر ان میں جنگلی جانوروں، پرندوں اور سمندری مخلوق جیسا کہ مچھلی، جھینگے وغیرہ بھی شامل کر لیے جائیں تو انکی تعداد قریباً 3 ارب ایک دن کی بنتی ہے سالانہ کا حساب خود کر لیں۔

میں باقی دنیا کی بات نہیں کرتا، صرف لبرل بریگیڈ،امریکہ کی بات کرتا ہوں کہ امریکہ میں ہر دو منٹ میں قریب ایک لاکھ جانور ذبح ہوتے ہیں،اس وقت جب میں یہ تحریر لکھ رہا ہوں اس وقت یکم جنوری 2021 سے 21 جولائی 2021 شام 6:30 تک صرف امریکہ میں ہر قسم کے 30,647,010,072 جاندار ذبح ہوچکے ہیں اور یہ تعداد ہر دو منٹ میں ایک لاکھ کے حساب سے بڑھ رہی ہے جبکہ یہاں لبرل ٹولے کو بقرہ عید پہ قربانی پہ اعتراض ہے، وہ قربانی جس کا بہت بڑا حصہ غرباء و فقراء کو جاتا ہے۔
گزشتہ سال 2020 امریکہ میں ہر قسم کے تقریباً 55 ارب سے زائد جاندار خوراک کی نذر ہو گئے تھے، ان جانوروں کے گوشت کو خود امریکیوں نے مختلف مصنوعات اور خوراکوں کا حصہ بنا کر کھایا جبکہ بڑی مقدار میں دوسرے ممالک کو ایکسپورٹ کیا گیا اور بھاری زرِمبادلہ کمایا گیا اور یہی گوشت لبرل بریگیڈ مہنگے داموں میں کے ایف سی جیسے مقامات پر جا کر کھاتے ہیں۔

سال 2020 میں امریکہ میں خوراک کی نذر ہونے والے کل جاندار:

پورا سال: 55,429,141,000
ہر روز: 151,888,000
ہر گھنٹہ: 6,328,000
ہر منٹ: 105,480
ہر سکینڈ: 1,758

چلیں اب بات کرتے ہیں گائے، بیل کی قربانی کی میں نے بہت کوشش کی موجودہ کوئی روپوٹ ملے لیکن سال 2020 میں شائع ہونے والی 2018 کی ایک رپورٹ ہے کہ دنیا بھر میں ایک سال میں سب سے ذیادہ گائے یا بیل ذبح کرنے والے پہلے پانچ ممالک میں باوجود عیدِ قربان پہ لاکھوں جانور ذبح کرنے کے ایک بھی مسلمان ملک شامل نہیں ہے۔
سرفہرست ممالک میں:

برازیل میں: 39,602,000
چین میں: 39,577,320
امریکہ: 33,703,400
ارجنٹائن: 13,452,831
انڈیا: 9,202,631

برازیل پہلے، چین دوسرے، امریکہ تیسرے، ارجنٹائن چوتھے اور بھارت پانچویں نمبر پہ براجمان ہے یعنی 2018 میں ان 5 ممالک میں مذکورہ تعداد میں گائے اور بیل ذبح ہوئے اور اب 2021 میں یہ تعداد اس سے کہیں ذیادہ ہوچکی ہے۔اس گوشت کو نہ صرف یہ ممالک خود کھاتے ہیں بلکہ دوسرے ملکوں کو بیچ کر کثیر زرمبادلہ بھی کماتے ہیں، اگر ان میں دیگر جانوروں اور سمندری مخلوق کی تعداد بھی شامل کر لی جائے تو پوری دنیا میں خوراک کے لیے مارے جانے والے جانداروں کی تعداد کھربوں تک جا پہنچتی ہے.

دل تو میرا بڑا چاہ رہا ہے کہ انہیں ساری دنیا کا حساب نکال کے دوں لیکن تحریر سے کتاب بن جائے گی۔ بھارت اور امریکہ میں سب سے ذیادہ جانور ذبح ہونے کے باوجود بھی لبرلز کو اس بات کی تکلیف ہے کہ عید قربان پہ جانوروں کی ذبح کیوں کیا جاتا ہے، اسکے علاوہ کبھی پڑھا کسی لبرل کا ٹویٹ؟

ان لبرلز کو لگتا ہے کہ شاید اس طرح یہ خود کو ذیادہ مغرب زدہ ظاہر کر پائیں گے لیکن درحقیقت اللّه انکی بدنیتی پر مبنی قربانی چاہتا ہی نہیں، سنتِ ابراہیمی سے انکار کے سبب اللّه پاک نے ان مردودوں سے قربانی کی توفیق ہی چھین لی ہے اور اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوگی کہ اللہ پاک ایک اہم فریضے کو سرانجام دینے کی توفیق ہی چھین لے.
اللّه پاک انکو ہدایت دے اور مسلمانوں کو سنت ابراہیمی پر عمل کرنے پر دین اور دنیا میں آسانیاں پیدا فرمائے آمین.

@M_Waqas_786

Comments are closed.