بہاولپور: پاکستان کے ہاکی لیجنڈ اولمپیئن مطیع اللہ خان طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔
باغی ٹی وی : مطیع اللہ خان کو گزشتہ روز طبیعت خراب ہونے پر بہاولپور وکٹوریہ اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔
اولمپیئن مطیع اللہ خان نے تین اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی، مطیع اللہ خان کو حکومت پاکستان کی طرف سے تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا۔
مطیع اللہ روم اولمپکس کی فاتح ٹیم کے کھلاڑی تھے جنھوں نے لطیف الرحمن جیسے ورلڈ کلاس کھلاڑی کی جگہ لی تھی۔ مطیع اللہ کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ ُمڑے بغیر کراس لگاتے تھے اور گیند پنالٹی سٹروک کے نشان اور گول کیپر کے درمیان میں جایا کرتی تھی، یہی خوبی بعد میں سمیع اللہ کے کھیل کا حصہ بنی۔
آئی سی سی کے سابق امپائر روڈی کوئٹزن ٹریفک حادثے میں انتقال کرگئے
مطیع اللہ ہاکی اولمپیئن سمیع اللہ خان اور کلیم اللہ خان کے چچا ہیں سمیع اللہ خان کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ میرے دو چچا اولمپیئن مطیع اللہ اور امان اللہ زمانہ طالب علمی میں ایتھلیٹک میٹ میں حصہ لیا کرتے تھے-
ان کا کہنا تھا کہ چچا مطیع اللہ مجھے پچاس میٹر اور پھر سو میٹر کی سپرنٹ لگوایا کرتے تھے۔ وہ جب بھی پریکٹس کے لیے جاتے تھے میں ان کے ساتھ جایا کرتا تھا اور دیکھا کرتا تھا کہ وہ کس طرح ہٹ لگاتے ہیں اور کس طرح گیند روکتے ہیں۔ وہ کہتے تھے کہ تم اس وقت تک اچھے کھلاڑی نہیں بن سکتے جب تک صحیح طریقے سے گیند نہ روک سکو۔