ہالی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف ریپ ٹرائل کے لئے جیوری منتخب
ہالی وڈ پروڈیو سر 67 سالہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف ’ریپ‘ کے اہم ترین کیس کا ٹرائل کرنے کے لیے 12 رکنی جیوری کا انتخاب کرلیا گیا
ہالی وڈ کے بدنام زمانہ اور کم سے کم 100 خواتین کے جنسی ہراسانی، جنسی استحصال اور ’ریپ‘ کے الزامات پر قانونی کیسز کا سامنا کرنے والے پروڈیوسر کے لیے جیوری کا انتخاب نیویارک کی عدالت نے کیا اور ارکان میں 7 مرد اور 5 خواتین کو شامل کیا گیا ہے جب کہ تین اضافی ارکان کو بھی منتخب کیا گیا ہے جنہیں اس وقت جیوری کا حصہ بنایا جائے گا جب جیوری کے 12 ارکان میں سے کوئی بھی رکن غیر جانبدار فیصلہ کرنے میں ناکام ہوگا
نیویارک کی عدالت نے یہ جیوری اس وقت بنانے کا فیصلہ کیا جب ہاروی وائنسٹن نے عدالت میں اپنے خلاف لگے ’ریپ‘ اور جنسی استحصال کے الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا
جب کوئی ملزم اپنے اوپر الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دے توپھر عدالتیں امریکی قوانین کے تحت خصوصی جیوری کا قیام کرتی ہیں اور ملزم مذکورہ جیوری کے سامنے یہ ثابت کرتا ہے کہ اس نے الزامات کو کیوں ماننے سے انکار کیا اور اس کے خلاف لگائے گئے الزامات جھوٹے تھے
اب ہاروی وائنسٹن بھی جیوری کے ارکان کے سامنے اس بات کو ثابت کریں گے کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات جھوٹے تھے اور اگر وہ یہ ثابت نہ کرپائے تو ان پر جرم عائد کرکے انہیں سزا سنائی جائے گی اور انہیں کم سے کم 28 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے
جیوری کے لیے نیویارک کی عدالت نے 600 نامور شوبز، سیاسی و سماجی شخصیات کو دعوت نامے بھجوائے تھے جس میں سے 120 شخصیات نے جیوری کا رکن منتخب ہونے کے دعوت نامے قبول کیے تھے عدالت میں پیش ہونے والے ان لوگوں میں فلسطینی نژاد امریکی سپر ماڈل جی جی حدید بھی تھیں
پاکستانی نژاد گلوکار زین ملک اور سپر ماڈل جی جی حدید کے درمیان تعلقات بحال ہو گئے ?
جی جی حدید رواں ماہ 14 جنوری کو عدالت میں پیش ہوئیں تھیں اور انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ وہ ہاروی وائنسٹن کو ذاتی طور پر جانتی ہیں اور ان سے ملاقات بھی کر چکی ہیں تاہم اس کے باوجود وہ بطور جیوری رکن غیر جانبدار رہیں گی جی جی حدید کی جانب سے ہاروی وائنسٹن سے ملاقات کے اعتراف کے بعد ان کی جانب سے غیر جانبدار رہنے کےفیصلے پر لوگ حیران رہ گئے تھے
عدالت نے 2 ہفتوں تک 120 شخصیات سے درجنوں سوالات کے بعد 12 افراد کو جیوری کے رکن کے طور پر منتخب کیا ہے تاہم عدالت کو نوجوان ارکان منتخب نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے جبکہ ججز نے اس تنقید کو بلاجواز قرار دیا اور کہا کہ جیوری میں کسی کو بھی نظر انداز نہیں کیا گیا
اس بارےججز کا کہنا تھا کہ جیوری میں نوجوانوں کو اس لیے منتخب نہیں کیا گیا کیوں کہ وہ 1990 سے قبل یا اس وقت کے مرد و خواتین کے درمیان تعلقات کے معاملات کو درست انداز میں سمجھ نہیں پائیں گے اور ہاروی وائنسٹن کے خلاف لگے الزامات کا تعلق بھی پرانے وقت سے ہے
ججز نے جیوری ارکان کے انتخاب پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ جیوری آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی
جبکہ دوسری جانب ہاروی وائنسٹن کے وکلا نے بھی جیوری ارکان پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ عین ممکن ہے کہ ارکان غیر جانبدار نہ رہیں کیوں کہ منتخب کیے گئے اور ارکان میں ایک خاتون ایسی بھی ہیں جو عمر رسیدہ طاقتور شخص کی جانب سے نوجوان لڑکیوں کے ساتھ جنسی تعلقات کے حوالے سے ایک ناول بھی لکھ رہی ہیں
تاہم عدالت نےوکلا کے تمام خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر ٹرائل کے دوران کوئی بھی رکن غیر جانبدار پایا گیا تو اس کی جگہ دوسرے رکن کو بٹھایا جائے گا اسی لیے ہی تین اضافی ارکان کو بھی منتخب کیا گیا ہے ہاروی وائنسٹن کے خلاف جیوری آئندہ ہفتے سے ٹرائل کا آغاز کرے گی
ہاروی وائنسٹن پر جیوری میں اہم ترین الزامات میں 2006 میں ایک خاتون کے جنسی استحصال کرنے اور 2013 میں ایک خاتون کے ’ریپ‘ کا ٹرائل ہوگا جن کو ملزم نے مسترد کرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ یہ کام دوسرے فریق کی باہمی رضامندی سے ہوئے تھے
ہاروی وائنسٹن پر ابتدائی طور پر 2017 میں 3 درجن کے قریب خواتین نے جنسی ہراسانی اور ریپ کے الزامات لگائے تھے جس کے بعد دیگر خواتین بھی ان کے خلاف سامنے آئی تھیں ہاروی وائنسٹن کے خلاف خواتین و اداکاراؤں کی جانب سے الزامات لگائے جانے کے بعد ہی دنیا بھر میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا اور ان کے خلاف نیویارک اور لاس اینجلس کی عدالتوں سمیت دیگر امریکی عدالتوں میں بھی مقدمات درج ہیں