تل ابیب :ایران سے دشمنی:اسرائیل اپنے خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کوفارسی زبان سکھانے لگا ،اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج کے ریٹائرڈ جرنیلوں کی مدد سے ایران کے معاملات پرنظررکھنے کے لیے فارسی زبان سکھائی جانے لگی ،

ذرائع کے مطابق اسرائیل ایک ریٹائرڈ اسرائیلی جنرل کے ایک پروجیکٹ کے ذریعے اپنے طویل عرصے سے دشمن ایران کی زبان اور پالیسیوں میں اپنے ماہرین کے کوبہتراندازمیں ایرانی امور کے ماہربنانے کے کے لیے کوشاں‌ہے

ذرائع کے مطابق اس حوالےسے یہ معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج کے بریگیڈ جنرل (ریٹائرڈ) پینی شمیلووچ سن 2014 سے مرکزی شہر پیٹہ تکوا کے بین گورین ہائی اسکول میں ایران پروگرام چلا رہے ہیں۔ اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈ بین گوریان کے نام سے منسوب یہ اسرائیل کا واحد سرکاری ہائی اسکول ہے جس میں ایک ماہر خصوصی فارسی زبان پرعبوررکھنے والا استاد ، انسٹرکٹرتعینات ہے

اسکول میں حکومت کی طرف سے منظور شدہ "ایران ، سلامتی اور انٹلیجنس” پروگرام میں تقریبا ہرسال 50 نوجوان تربیت حاصل کرتے ہیں جن میں سے 900 سے زائد طلبا کویہ کورس کروایاجاچکا ہے

ایران میں پیدا ہونے والی اسرائیلی استاد حنا جہاںفوروز بین گورین ہائی اسکول میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کوفارسی پڑھاتی ہیں۔

 

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ہفتے میں پانچ گھنٹے طلبا فارسی میں پڑھنا ، لکھنا اور بولنا سیکھایا جاتا ہے ۔

اسرائیلی رپورٹس کے مطابق دو ہفتوں‌کے اندریہ اسرائیلی لگ بھگ 15 الفاظ حفظ کرتے ہیں ، تاکہ وہ دو سالہ کورس کے اختتام پر فارسی میں بنیادی گفتگو کرسکیں۔

یہ پروگرام 16 اور 17 سالہ اسرائیلی نوجوانوں کوایران اسرائیل دشمنی کے تناظرمیں تعلیم دیتے ہیں اورپھرخطے کیصورت حال کے مطابق فارسی زبان کے گرسکھائے جاتے ہیں‌

اس موقع پر یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ عربی زبان کواسرائیل میں‌ اختیارمضمون کی حیثیت حاصل ہے اوریہ میٹرک تک سکھائی جاتی ہے، جبکہ انگریزیی اسرائیلیوں کولازمی مضمون کے طورپرسکھائی اورپڑھائی جاتی ہے

 

 

اس سکول میں زیرتعلیم طالبعلموں کوایران اسرائیل دشمنی کے تناظرمیں فارسی زبان نہ صرف سکھائی جارہی ہے بلکہ یہ بھی سکھایا جارہا ہےکہ ایران میں جاکرکیسے کام کرنا ہے ، ان بجوں کی فوج میں شمولیت بھی خاصی اہمیت کی حامل ہوتی ہے

یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ فارسی سیکھنے والوں کا ایک الگ انٹیلی جنس یونٹ ہے جوایران کومانیٹرکرنے کےلیے بھرتی کیے جاتے ہیں

اسرائیل کی داخلی سیکیورٹی سروس شن بیٹ میں ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل پینی شمیلووچ کو اسرائیل کے شہر پیٹہ تکوا میں ایران کے بارے میں ملک کے واحد ہائی اسکول پروگرام کے نگران کی حیثیت سے ایک خصوصی ہدف بھی دیا گیا ہے

ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل پینی شمیلووچ کہتے ہیں کہ "مجھے نہیں معلوم کہ ہمارے اور ایران کے مابین کب اور کب امن ہوگا۔” "لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ ضروری ہے کہ اسرائیل میں ، بہت سے ایسے افراد ہوں گے جو جانتے ہوں گے کہ ایران کیا ہے ، اور جو ایران اور اسرائیل کے مابین تعلقات کے معاملے میں اثر انداز ہوسکتے ہیں اور سرگرم عمل رہ سکتے ہیں۔”

https://www.youtube.com/watch?v=58lwOE5o3b0

 

اسرائیل صرف ان مٹھی بھر ممالک میں سے ایک ہے جہاں مردوں اور عورتوں کے لئے فوجی ٹریننگ لینا فرض ہے۔ 18 سال کی عمر سے مردوں کو دو سال اور آٹھ ماہ تک خدمات انجام دینا ہوتی ہیں‌ جب کہ خواتین کو بھی دوسال فوج میں اسرائیلی قوم کے لیے خدمات سرانجام دینا ضروری ہے ۔ انٹیلی جنس کام کرنے والی فارسی صلاحیتوں کے حامل افراد کو زبان میں مزید مہارت حاصل کرنے کے لیے فوج سے اضافی زبان کی تربیت حاصل ہوتی ہے۔

 

اس حوالے سے وائس آف امریکہ بھی ایک رپورٹ جاری کرچکا ہے وہ بھی باغی ٹی وی کی اس خصوصی رپورٹ کی تصدیق کرتا ہے 

 

 

 

ایک ایرانی نژاد اسرائیلی گلوکارہ اور معلم ہننا جہانفوز ہائی اسکول میں فارسی زبان اور ثقافت کی تعلیم دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسرائیلیوں کوفارسی زبان سکھا کران میں جنگ اوردشمن کی نقل وحرکت کو بغوردیکھنے پرکھنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں‌

جہانفوز کہتی ہیں کہ میری پہلی اورآخری خواہش اورکوشش یہ ہے کہ اسرائیل سلامت رہے۔ "اور دوسری بات۔ اگر ہم اسرائیل میں ایرانی عوام اورایرانی طالبعلموں کے لیے کچھ کرسکیں

جہانفوز کہتی ہیں کہ وہ چاہتی ہیں کہ ان کے فارغ التحصیل افراد ایران کے لوگوں کو ان کے دوست کے طور پر دیکھیں ، یہاں تک کہ کچھ اس کی حکومت کے بارے میں انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کے لئے تیار ہیں۔

Shares: