اولاد باپ کی نافرمان کیسے بنتی ہے!!! سماجی مسائل کو اجاگر کرتی ساجد مقبول کی تحریر

دراصل باپ سمجھتا ہے میرا کام صرف کمانا ہے اور کما کر بچوں کو کھلانا ہے باپ یہ بھول ہی جاتا ہے میری اولاد میری دوست بھی ہے باپ دن رات محنت کرتا ہے جب بچے سو رہے ہوتے ہیں باپ کمائی کرنے نکل جاتا ہے اور جب باپ کمائی کر کے گھر لوٹتا ہے تو بچے سو چکے ہوتے ہیں نا باپ نے بچوں کا لاڈ دیکھا نا بچوں نے باپ کی شفقت دیکھی ماں گھر کے کام کاج میں اتنی مصروف ہوتی ہے کہ وہ بیچاری بچوں کی صحیح طرح تربیت نہیں کر پاتی البتہ پھر بھی ماں گھر میں موجود ہوتی ہے تو اس لیے بچوں کو ماں کا پیار مل تو جاتا ہے لیکن باپ کی شفقت باپ کا پیار نہیں ملتا بچے باپ کی تربیت سے محروم ہو جاتے ہیں اور بچے آہستہ آہستہ باپ سے اور باپ بچوں سے اجنبی سا ہو جاتا ہے پھر جب بچے ماں کو زیادہ تنگ کرتے ہیں تو ماں تھک ہار کے باپ کو شکائیت لگاتی ہے تو باپ پہلے ہی روزی روٹی کما کما کر تھکا ہوتا ہے باپ کو پتہ ہی نہیں ہوتا میرے بچوں کو کس تربیت اور شفقت کی ضرورت ہے اور والد صاحب بیوی سے بچوں کی شکائتیں سن کر لنگوٹا کس لیتے ہیں اور بچوں کی مار کٹائی کر دیتے ہیں بچے تو پہلے ہی باپ کی شفقت اور دوستی سے محروم ہوئے ہوتے ہیں تو بچے اور زیادہ باپ سے دور بھاگنے لگ جاتے ہیں اور باپ سمجھتا ہے میرے بچے نافرمان ہیں لیکن اصل مجرم باپ ہی ہوتا ہے جو بچوں کھلاتا تو ہے لیکن تربیت اور اپنے پیار سے محروم رکھتا ہے لہذا اپنے بچوں کو اپنا دوست بنائیں ان سے دوستی کریں ان کے گلے شکوے سنیں ان کے ساتھ سیر و تفریح پر جائیں ہنسی مزاح گپ شپ کی محفل لگائیں اور بچوں کو کاروبار سے زیادہ ٹائم دیں کیونکہ باپ اولاد کے لیے وہ درخت ہوتا ہے جو چھاؤں بھی دیتا ہے اور پھل بھی ۔۔۔۔۔

Comments are closed.