جب سے ہوش سنمبھالا ہے یہی سنتے آئے ہیں 

مہنگائی نے جینا حرام کردیا 

ہر نئی حکومت سے نئی اُمیدیں وابستہ کی جاتی ہیں 

لیکن آنے والے حکمران عام آدمی تک انصاف اور عوامی سہولیات کا محض نعرہ ہی لگاتے ہیں عمل نہیں کیا جاتا پھر بھی غربت اور مہنگائی میں پسی ہوئی عوام کسی ایک کو منتخب کرتے ہیں کہ شاید ان کی مشکلات میں آسانی ہو مگر ایسا ہوا کبھی نہیں

گزشتہ 32 سالوں کے دوران سیاستدانوں نے 

کبھی روٹی کپڑا مکان اور کبھی ووٹ کو عزت دو کے کھوکھلے نعروں سے عوام کو بیوقوف ہی بنایا لیکن جس طرح سے موجودہ حکومت نے اپنے نعروں سے لے کر اقتدار میں آنے تک کے دوران عوامی مسائل کو حل کرنے کی امید جگائی اور وعدے کیے تھے تو محسوس ہونے لگا تھا کہ شاید پاکستان کی غریب عوام کی قسمت بدل جائے گی حالات و نظام کے ستائے ہوئے لوگوں کو کچھ تو ریلیف ملے گا انصاف کی فراہمی ممکن ہو گی لیکن ایسا ابھی تک کچھ نہیں ہوا بلکہ موجودہ حکومت نے غربت ختم کرنے بجائے غریب کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ناں غریب رہے گا اور ناں ملکی ترقی میں مشکل در پیش ہو گی

لیکن سوال یہ ہے کہ اگر غریب کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی مؤثر حکمتِ عملی نہیں تو غریب کے ووٹ کی خاطر یہی حکمران اس کی دہلیز تک کیوں جاتے ہیں 

کسی غریب کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ ملکی معیشت کہاں پر جا رہی ہے اور ڈالر کا عالمی منڈی میں کیا اتار چڑھاؤ ہے اسے فکر ہے تو گھر کا چولہا کیسے جلے گا 

مہنگائی اور غربت نے عوام کا جینا محال کر دیا

پٹرول کی قیمتوں میں آۓروز اضافہ’ آٹے اور چینی اور گھی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر ہی رہیں اسکے ساتھ ساتھ سبزی اور دالیں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہو چکی ہیں اور اشیائے خورونوش کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو گئیں ایسے حالات میں تو یوں لگتا کہ جیسے غریب کو جینے کا کوئی حق ہی نہیں ہے 

ہر گزرتے دن کے ساتھ روپے کی قدر میں کمی اور بجلی گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عام آدمی کی فکر معاش کے ساتھ یہ اضافی بوجھ لادھ کر حکومت کو لگتا ہے کہ ہر ایک خوشحال زندگی بسر کر رہا تو ایسا ہر گز نہیں ہے 

غربت کی وجہ سے چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافہ ہوا غربت کے ہاتھوں مجبور بے روزگار نوجوانوں کا ہجوم کسی طرح شارٹ کٹ سے زندگی آسان کرنے کے لئے دوسروں کی زندگیوں کو عذاب بنا رہے ہیں اور ہمارے وزراء اور مشیر اعلٰی سب اچھا ہے کی گردان لیے بیٹھے ہیں انکو اندازا ہی نہیں ملک میں غربت کے باعث خانہ جنگی کی سی کیفیت پیدا ہونے والی ہے آخر کب تک لوگ تبدیلی کے نعرے کے ساتھ کھڑے رہیں گے عوام کو ریلیف کی ضرورت ہے 

اور یہی بات آج سب سے اہم اور بنیادی حیثیت رکھتی ہے غریب جب اٹھے گا تو اسکو روکنا نا ممکن ہو گا حکومت کو اس طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ عام عوام بھی سمجھ گئی ہے اپنے حق کے لئے سڑکوں پر نکلنا پڑے گا تو وہ نکلیں گے 

اس دیس کے ہراک لیڈ ر پرسوال اٹھانا واجب ہے

اس دیس کے ہراک حاکم کوسولی پہ چڑ ھانا واجب ہے

‏حکومت اور اپوزیشن کے ہمیشہ کی طرح اختلافات نے عوام کو پاگل بنایا ہوا ہے عوام مہنگائی سے پس رہی چاہے 2 سال بعد کوئی بھی جیتے عوام کو اس سے کیا، عوام کو نا اپوزیشن نے ریلیف دیا نا حکومت نے۔ عوام کا اصل مسلہ الیکشن نہیں مہنگائی ہے جس نے اس وقت کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ حکومت کے تین سال گزر جانے کے باوجود عوام کو کوئی خاص ریلیف نا مل سکا۔ اب حکومت کو چاہیے کہ سابقہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کو صرف اجاگر کر کے اپنی سیاست چمکانے کی بجائے ان غلطیوں کو سدھارنے کی اور اصلاحات کی کوشش کرے تاکہ عوام کو کچھ ریلیف مل سکے۔

الفت بدل گئی، کبھی نیت بدل گئی

خود غرض جب ہوۓ تو پھر سیرت بدل گئی

اپنا قصور دوسروں کے سر پر ڈال کر

کچھ لوگ سوچتے ہیں حقیقت بدل گئی۔

‎@talha_abubakar4 

Shares: