ذہنی صحت کاعالمی دن؛ ہم اپنے سائکو والد سے تنگ ہیں
آج دنیا بھر میں ذہنی صحت کا عالمی منایا جارہا ہے اس حوالے سے باغی ٹی وی اسلام آباد کے نمائندہ خصوصی ملک رمضان اسراء نے اسلام آباد کے رہائشی محمد نسیم سے بات کی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ آج ذہنی صحت کا عالمی دن بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس دن کی قدر ہم سے زیادہ کوئی نہیں جان سکتا کیونکہ ہمارے زہنی مریض والد نے ہمارا جینا حرام کر رکھا نہ ہم محلہ داری کے رہے اور نہ ہی رشتہ داری کے.
محمد نسیم نے مزید بتایا کہ: اب میں جہاں اپنے قریبی رشتہ داروں میں اپنے رشتہ کی بات کرتا تو میرا والد منع کردیتا اور ان کا جواز ہوتا کہ یہ ہمارے دشمن ہیں اور صرف یہی نہیں بلکہ گلی پر نکل کر محلہ داروں کو آنکھیں دیکھتا ہے جبکہ اکثر لوگوں کو تنگ کرتا ہے چونکہ بڑا بیٹا میں ہوں تو اب محلہ دار مجھے گلہ دیتے ہیں. محمد نسیم کے مطابق؛ جب میں محلہ داروں کو کہتا کہ میرا والد زہنی طور پر صحیح نہیں تو وہ کہتےکہ یار کچھ خدا کا خوف کرو یہ صاف کپڑے پہنتا، موٹر چلا سکتا اور کھاتا پیتا بھی ٹھیک جبکہ رہن سہن تک سہی لیکن پاگل ہمارے لئے ہوگیا. نسیم نے کہا کہ: اب والد کی ان کی حرکتوں کی وجہ سے میرا رشتہ نہیں ہورہا جبکہ میری عمر 31 سے اوپر ہوگئی ہے اور جب ہم والد کو علاج کا کہتے تو وہ کہتا کہ کیا میں پاگل ہوں؟
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہر سال 10 اکتوبر کو ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کا عالمی دن منایا جاتا ہے ا ور رواں برس آج کے دن کاموضوع ہے ” سب کے لئے ذہنی صحت کا حصول ایک عالمی ترجیح”۔ عالمی ادارہ صحت نے اس دن کے حوالے سے جاری پیغام میں کہا کہ عالمی وبا کرونا نے ہماری دماغی صحت پر نہایت منفی اثر ڈالا ہے جو تاحال جاری ہے ۔ آج کے دن مناتے ہوئے ہم یہ عہد کریں کہ ہمیں ذہنی صحت کے تحفظ اور بہتری کے لیے اپنی کوششوں کو دوبارہ سے منظم کرنا ہوگا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق سال 2019 سے وبائی مرض سے پہلے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر آٹھ میں سے ایک شخص ذہنی عارضے کے ساتھ زندگی گزار رہا تھا ، اس وقت دماغی صحت کے لیے دستیاب خدمات اور فنڈز کی فراہمی ضرورت سے بہت کم تھی ۔ کورونا وائرس نے موجودہ حالات میں دماغی صحت کے لئے ایک عالمی بحران پیدا کردیا ہے، جس نے قلیل اور طویل مدت کے تناؤ کو ہوا دی اور لاکھوں لوگوں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچایا۔ اندازوں کے مطابق وبائی امراض کے ابتدائی سال کے دوران اضطراب اور افسردگی کے حالتوں میں 25 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ پاکستان آرمی کا سیکورٹی دستہ فیفا ورلڈ کپ 2022 کی سیکیورٹی کیلئے قطر روانہ
ممنوعہ فنڈنگ کیس،ایف آئی اے قانون کے مطابق کاروائی کرے،عدالت کا حکم
اسلام آباد کے سینٹورس شاپنگ مال میں آگ جان بوجھ کر لگائی گئی تھی، ایف آئی آر درج
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر 13 میں سے ایک شخص اینزائیٹی کا شکار ہے ، ماہرین نفسیات کے مطابق پاکستان کی آبادی کا 34 فیصد حصہ ذہنی دباؤ، اینزائٹی اور ڈپریشن کا شکار ہے ۔ بے روز گاری ، امن و امان کی ابتر صورتحال اور سیلاب جیسی قدرتی آفت نے جہاں معاشرے میں جسمانی نقصان پہنچایا ہے وہیں ذہنی مسائل میں بھی کئی گنا اضافہ کیا ہے ۔