مزید دیکھیں

مقبول

جعفر ایکسپریس پر حملہ ڈرائیور شہید، تین دہشتگرد جہنم واصل ،کئی مسافر زخمی

بلوچستان دشمن دہشتگردوں نے جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے...

بھارت کا انٹرنیٹ کیلئے اسپیس ایکس کے ساتھ معاہدہ

بھارتی ٹیلی کام کمپنی ’ایئرٹیل‘ نے ملک میں اسٹارلنک...

ڈسکہ میں تنظیم الااخوان کا ماہانہ ذکر قلبی اجتماع

ڈسکہ (باغی ٹی وی نامہ نگار ملک عمران) سلسلہ...

جائے حادثہ پر باؤنڈری والز تعمیر،شہریوں کا شکریہ

قصور گزشتہ دنوں کیڑی ڈبہ روہی نالے میں گرنے سے...

ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے۔ تحریر: محمد اسعد لعل

کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں زندگی گزارنے والے سید علی گیلانی 92 سال کی عمر میں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے ہیں۔ اگر انہیں شہید سید علی گیلانی کہا جائے تو یہ غلط نہ ہو گا۔ کیونکہ وہ جدوجہد میں تھے، وہ کشمیر کی آزادی کی لڑائی لڑ رہے تھے۔ زندگی کا ایک بڑا حصہ انہوں نے نظر بندیوں، جیلوں اور قیدوں میں گزارا۔ ان کی آواز بوڑھی ہو گئی تھی، کمزور ہو گئی تھی لیکن اب بھی ان کے الفاظ میں گرج موجود تھی۔ ان کی آنکھوں میں جو آزادی کا خواب تھا وہ انشاءاللہ ضرور پورا ہو گا۔

ان کی ایک ویڈیو نظر کے سامنے سے گزری جس میں وہ ایک دروازہ کھٹکھٹا رہے تھے۔ پورے کشمیر میں لاک ڈاؤن لگا ہوا تھا، کشمیریوں پر ظلم کیا جا رہا تھا، ان کا حق چھینا جا رہا تھا، شہید کیا جا رہا تھا، گھر گھر تلاشی ہو رہی تھی، بھارتی فورسز کشمیریوں سے بدتمیزی کر رہی تھیں، اُس وقت انہوں نے دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے کہا کہ "دروازہ کھولو، دیکھو تمہاری جمہوریت کا جنازہ نکل رہا ہے۔” یہ آواز ہمیشہ بھارت کے کانوں میں گونجتی رہے گی۔ اس عمر میں ان کی آواز بوڑھی ہو چکی تھی لیکن ان کے الفاظ میں جو طاقت تھی وہ آج بھی پوری وادی میں گونج رہی ہے۔

سید علی گیلانی بڑے عرصے سے علیل تھے، نظر بند بھی تھے اور سمجھوتہ بھی نہیں کر رہے تھے۔ ان کی وفات کے بعد ان کی تدفین سب سے بڑا سوال تھا۔ انہوں نے اپنی زندگی میں خواہش ظاہر کی تھی کہ ان کی تدفین سری نگر کے شہدا کے قبرستان میں کی جائے۔ لیکن بھارتیوں نے ان کی یہ خواہش بھی پوری نہ ہونے دی۔ بھارتی ڈر گئے تھے کہ اگر سید علی گیلانی کی میت کو اُٹھا کر وہاں تک لے جایا گیا تو پورا کشمیر میت کے ساتھ باہر نکل آئے گا، لوگوں کو روکنا مشکل ہو جائے گا اور یہ تحریک دوبارہ زور پکڑ لے گی۔ 

اس لیے پورے کشمیر میں کرفیو لگا دیا گیا۔ جگہ جگہ خاردار تاریں اور رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں۔ ان کی رہائش گاہ پر بہت بڑی تعداد میں نفری پہنچ گئی۔ ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ جھگڑا کیا گیا، اور اُن کی تدفین زبردستی اُن کے گھر کے قریب ہی قبرستان میں کروائی گئی۔ ایک جسدِ خاکی سے بھارت اتنا زیادہ ڈر گیا کہ انہوں نے پورے کشمیر میں کرفیو لگا دیا، انہوں نے پورے کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کر دیا کہ لوگ کہیں باہر نہ آ جائیں۔ لیکن یہ تو ہو گا، اور یہ انشاءاللہ آپ کو ہوتا ہوا نظر آئے گا۔

کشمیر کے لوگ آج نہ صرف سراپائے احتجاج ہیں بلکہ سوگ میں ہیں۔ پاکستان نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ وزیراعظم اور صدرِ پاکستان نے فوری طور پر ردِ عمل دیا۔ سید علی گیلانی کشمیریوں کے لیے ایک بہت بڑا اثاثہ تھے۔ پاکستان کے ساتھ کشمیر کو جوڑنے کے حوالے سے ان کی خدمات کو کبھی نہیں بھلایا جائے گا۔ انہوں نے اپنی زندگی میں تمام وہ راستے اختیار کیے جس سے کشمیریوں کو ان کا حق دلوایا جا سکتا تھا۔ انہوں نے سیاست کر کے دیکھی اور وہ کئی دفعہ جیتے، لیکن ان کی پارٹی کو کبھی بھی اکثریت میں نہیں آنے دیا گیا۔ کیوں کے بھارتی حکومتیں ان سے کہتی تھیں کہ ہمارے ساتھ سمجھوتہ کر لیں ہم آپ کی کشمیر میں حکومت بنوا دیں گے، لیکن سید علی گیلانی نے کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ کشمیریوں کو کبھی دھوکہ نہیں دیا۔ پھر سیاست چھوڑی اور حُریت میں آ گئے۔ آزادی کی تحریک میں کام کرتے رہے۔ بلآخر ان کا نعرہ پورے کشمیر میں گونجنے لگا کہ "کشمیر بنے گا پاکستان” ۔

ایک اور ویڈیو ان کی مقبول ہو رہی ہے جس میں وہ بہت زوردار آواز میں کہتے ہیں کہ "ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے”۔ ان کے یہ الفاظ وادی میں گونج رہے ہیں۔

سید علی گیلانی کا ایک بہت اہم سٹیٹمنٹ جس کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، انہوں نے پوری دنیا کو مخاطب کر تے ہوئے کہا تھا کہ "اگر آپ سب یونہی خاموش رہے اور ہم سب مار دیے گئے تو اللہ کے حضور آپ سب کو جوابدہ ہونا پڑے گا، کیوں کے بھارت انسانی تاریخ کی سب سے بڑی نسل کشی شروع کرنے جا رہا ہے، اللہ ہمیں اپنی پناہ میں رکھے”۔

انہوں نے اپنی پوری زندگی میں یہ ثابت کیا کہ وہ بھارت کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کریں گے، کشمیریوں کو دھوکہ نہیں دیں گے اور کبھی آزادی کا سودا نہیں کریں گے۔ اس سے پہلے کشمیریوں نے بہت سے لوگوں کو موقع دیا، یعنی شیخ عبداللہ کو سر پہ اُٹھایا، اتنی عزت دی لیکن اس نے انڈیا گورنمنٹ سے معاہدہ کر لیا اور کشمیر کا حکمران بن کے موجیں کیں۔

سید علی گیلانی کا ایک دوسرا قول جس پر وہ ساری زندگی کھرے اُترے، انہوں نے کہا کہ "بھارت اپنی ساری دولت ہمارے قدموں میں ڈال دے اور ہماری سڑکوں پر تارکول کی بجائے سونا بچھا دے تو تب بھی ایک شہید کے خون کی قیمت نہیں چکا سکتا۔

یہ ایک عظیم مجاہد کی داستان ہے، جو ساری زندگی اپنی آنکھوں میں آزادی کا خواب لے کر جیتے رہے، نعرے لگاتے رہے کہ ” کشمیر بنےگا پاکستان”، "ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے”۔ انہوں نے جو خواب دیکھے وہ خواب انشاءاللہ ضرور پورے ہوں گے۔

ان کے جانے کا غم کبھی کم نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم سید علی گیلانی کے درجات بلند کریں اور انہیں جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائیں۔ (آمین)

@iamAsadLal

twitter.com/iamAsadLal