ہم اُن ساعتوں کے ہیں مسافر…
[بقلم:جویریہ بتول]
ہم اشکِ رواں کی کنجی لیئے…
ادنیٰ سے عملوں کی پونجی لیئے…
ہم اُن ساعتوں کے ہیں مسافر…
ہیں جن میں رحمت کی گھڑیاں وافر…
جب جنت کے در سب ہیں کھلے ہوئے…
اور باب جہنم کے بند سب ہوئے…
ہے سجدوں کا یہ ذوق و شوق…
اور رنگِ عجز تحت و فوق…
اُٹھے ہیں ہاتھ یہ دعاؤں کو…
اِن دل سے نکلتی صداؤں کو…
تو بابِ قبولیت سے پار کر دے…
زباں سے نکلتے ان لفظوں میں…
پھولوں کی سی مہکار بھر دے…
ہم بے بس ہیں،ہم کُچھ بھی نہیں…
جہاں بھی ہوں ہم اور رہتے کہیں…
تری رحمت کے محتاج ہیں ہم…
تری عطا کے اُمید وار کل و آج ہیں ہم…
ہمیں اپنے صالح بندوں میں شامل رکھنا…
ہمیں دولتِ تقویٰ میں کامل کرنا…
ہر دور میں ہمیں تو اپنا ہی ڈر دے…
تو سدا کے لیئے ہمیں اپنا کر لے…
آتی جاتی سانسوں کی جو یہ ڈوری…
ہم صبغۃ اللّٰہ میں یقیں سے رنگ لیں فوری…!!!
اس زندگی کا مزہ بھی دوبالا ہو جائے…
بعد مرنے کے بھی ہر سو اُجالا ہو جائے…!!!
عدن کے باغوں کے جب ہم مکیں ہو جائیں…
زندگی کے انداز کتنے حسیں ہو جائیں…؟
==============================

Shares: