ہم امریکہ کے غلام نہیں، نہ ہی انکے پیچھے چلنے کے پابند ،ہمارے پاس ایمان کی طاقت ہے .جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
ہم امریکہ کے غلام نہیں، نہ ہی انکے پیچھے چلنے کے پابند ،ہمارے پاس ایمان کی طاقت ہے .جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کی سماعت ہوئی
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں کیس کی کارروائی براہ راست دکھانے کی درخواست مسترد کرنیکا مطالبہ کر دیا،عدالتی کاروائی ٹیلی ویژن پر دکھانے سے بہت سے مسائل پیدا ہونگے،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بھارتی سپریم کورٹ سمیت جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس کا حوالہ بھی دیا،سپریم کورٹ کی کاروائی عوام تک پہنچانے کیلئے میڈیا موجود ہوتے ہیں،میڈیا نمائندگان آسان زبان میں عدالتی کارروائی عوام تک پہنچاتے ہیں،میڈیا کے ہوتے ہوئے براہ راست کارروائی دکھانے کا کوئی جواز نہیں,
ڈپٹی اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت میں کہا کہ ججز مقدمہ سمجھنے کے لیے سوالات کرتے ہیں۔ ججز کے سوالات سے عام آدمی سمجھنے کی بجائے کنفوژ ہو گا۔ ججز کے کنڈیکٹ پر پارلیمنٹ میں بھی بحث نہیں ہو سکتی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے فلوریڈا کی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلوریڈا کی عدالت نے ٹرائل کی براہ راست کوریج کی مخالفت کی۔
،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کی عدالتوں میں بہت مدد کرتی رہی ہوں ،میرے شوہر ہائیکورٹ چیف جسٹس تھے تو ان کی مدد کرتی تھی،پہلے کبھی تصویر نہیں بنی تھی ،اب عدالت آتے جاتے میری ویڈیو بنائی جاتی ہیں ،ایف بی آر جاتی تھی تب بھی میری ویڈیو بنائی جاتی تھی ۔ عمران خان اور وزیر قانون نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا،جسٹس فائز کو راستے سے ہٹانے کیلئے غیرقانونی اقدامات کئے،میرے ساتھ حکومتی عہدیداروں کا رویہ تضحیک آمیز ہے ۔
سرینا عیسیٰ نے کہاک ہ اپنی رقم سے خریدی جائیدادراتوں رات میرے شوہر کی بنادی گئی ،عمران خان سے زیادہ ٹیکس ادا کرتی ہوں،سریناعیسیٰ نے کہاکہ فروغ نسیم نے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے عہدے کا ناجائز استعمال کیا،کبھی وزیر کبھی وکیل فروغ نسیم عدالت کے ساتھ کھیل رہے ہیں ،جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ اس وقت براہ راست نشریات درخواست پر سماعت ہورہی ہے ،سرینا عیسیٰ نے کہاکہ کیس میں فریق تھی نہ ہی مجھے کوئی نوٹس جاری کیاگیا۔جون 2020 تک کے میرے ٹیکس ریکارڈ تک رسائی حاصل کی گئی ،فروغ نسیم، انور منصور ایک دوسرے کو جھوٹا کہتے رہے،شہزاداکبر نے نوکری شروع کی توان کی تنخواہ 35ہزارتھی،شہزاداکبر سے 22 سال پہلے سے نوکری کررہی ہوں ۔شہزاد اکبرآج امیر آدمی ہیں کبھی اثاثے ظاہر نہیں کئے ،شہزاداکبر کے حوالے سے ہر سچ پر پردہ ڈالا جارہا ہے،نیب ،ایف بی آر اور ایف آئی اےف اے شہزاداکبر کے معاملے پر خاموش کیوں ہیں؟۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جواب الجواب کیلئے روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ حکومتی سوشل میڈیا بریگیڈ میرے خلاف جھوٹ بول رہی،سوشل میڈیا پر انسان اکیلا اپنا دفاع نہیں کر سکتا،مجھے برا بھلا نہیں کہا جارہا بلکہ پوری سپریم کورٹ کو برا بھلا کہا جا رہا ہے،میڈیا کی آزادی سلب کی جارہی ہے،جو کچھ میں یہاں بولتا ہوں اس کے برعکس چلایا جاتا ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ قاضی صاحب ہر انسان کی اپنی رائے ہوتی ہے،ایک بندے سے سن کر اگلا بندہ بتاتے ہوئے آدھی بات بھول جاتا ہے،امریکہ میں عدالتی کاروائی براہ راست نہیں بلکہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم امریکہ کے غلام نہیں نہ ہی انکے پیچھے چلنے کے پابند ہیں،ہمارے پاس ایمان کی طاقت ہے ہمارا رہنما قائد اعظم محمد علی جناح ہے،امریکہ میں عوام کے حقوق جس انداز میں دیئے جاتے ہیں وہ سب جانتے ہیں،
میرا سرشرم سے جھک گیا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دلائل
مجھے پتہ چلے حلقہ میں یہ کام ہو رہا ہے تو میں ووٹ ڈالنے نہیں جاؤنگا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
آئین میں کہاں لکھا ہے الیکشن کمیشن چیئرمین سینیٹ انتخاب نہیں کرائے گا؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
3 سال گزرگئے،یہ کام نہیں ہوا،حکومت کی نااہلی ظاہر ہوتی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
کیا گورنر پنجاب کو بیرون ملک سے اس لیے لایا گیا کہ وہ جمہوریت تباہ کریں ؟ عدالت
جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے پر نظر ثانی کر کے 19 جون کے عبوری حکم کو ختم کرے،درخواست میں کہا گیا کہ ایف بی آر نے اہل خانہ کے خلاف کارروائی تفصیلی فیصلے سے پہلے ہی شروع کر دی،ایف بی آر کی درخواست گزار کی رہائش گاہ کے باہر نوٹس چسپاں کرنا بدنیتی پر مبنی ہے، حکومتی تحریری دلائل پر جواب جمع کرانے کا موقع دیا جائے،
قبل ازیں 18 جولائی کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف پاکستان بارکونسل نےنظر ثانی درخواست دائرکردی تھی
پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ 19جون کےفیصلےپرنظرثانی کرے،درخواست میں صدر مملکت ،وزیراعظم اوروفاقی وزیرقانون کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست میں سپریم جوڈیشل کونسل،مشیراحتساب شہزاد اکبر کوبھی فریق بنایا گیا ہے سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ کےتوسط سے نظرثانی درخواست دائرکی گئی،
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست منظور کرلی،سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دے دیا
سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا،عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ایف بی آر جسٹس قاضی عیسیٰ کی اہلیہ کو پراپرٹی سے متعلق 7 روز میں نوٹسز جاری کرے،ایف بی آر کے نوٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سرکاری رہائشگاہ بھجوائے جائیں،ہر پراپرٹی کا الگ سے نوٹس کیا جائے،ایف بی آر کے نوٹس میں جج کی اہلیہ اور بچے فریق ہوں گے،ایف بی آر حکام معاملے پر التوا بھی نہ دیں،انکم ٹیکس 7 روز میں اس کا فیصلہ کرے.
قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کر دیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس
جوڈیشل کونسل کے خلاف سپریم کورٹ کا بینچ تحلیل
کسی جج پر ذاتی اعتراض نہ اٹھائیں، جسٹس عمر عطا بندیال کا وکیل سے مکالمہ
ججز کے خلاف ریفرنس، سپریم کورٹ باراحتجاج کے معاملہ پر تقسیم
حکومت نے سپریم کورٹ کے سینئر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا
حکومت نے یہ کام کیا تو وکلاء 2007 سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے،وکلا کی دھمکی
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی میدان میں آگئے، ریفرنس کی خبروں پر صدرمملکت کوخط لکھ کر اہم مطالبہ کر دیا
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جائیداد کے اصل مالک ہیں یا نہیں؟ اٹارنی جنرل نے سب بتا دیا
صدارتی ریفرنس کیس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ پیش ہو گئے،اہلیہ کے بیان بارے عدالت کو بتا دیا
سپریم کورٹ فیصلے کے بعد صدر اور وزیر اعظم کو فورا مستعفی ہوجانا چاہئے، احسن اقبال
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بیوی اور بیٹی کے ہمراہ اچانک کہاں پہنچ گئے؟
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ان لینڈ ریونیو کا کمشنر تمام فریقین کو سنے گا،انکم ٹیکس کمشنر قانون کے مطابق فیصلہ کرے،ایف بی آر 7 دن میں سپریم جوڈیشل کونسل کو رپورٹ جمع کرائے ،چیئرمین ایف بی آر تمام تر معلومات سپریم جوڈیشل کونسل کو فراہم کرے گا،فیصلہ فل کورٹ بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے سنایا
قاضی فائز عیسیٰ کیس،کیس کی کارروائی براہ راست دکھانے کی درخواست پر حکومت نے کیا دیا جواب؟