ہمیں 46 فیصد پانی کم دیا جارہا ہے وفاق ظلم بند کرے، سندھ حکومت
سندھ حکومت نے کہا ہے کہ ارسا سندھ کے حصے کا پانی نہیں دے رہی، سندھ میں شدید خشک سالی ہوچکی، ہمیں 46 فیصد پانی کم دیا جارہا ہے جس کی وجہ سے لگی ہوئی فصلیں بچانا بھی محال ہوگیا۔
صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران خان کی سندھ دشمنی کی وجہ سے سندھ کی زراعت تباہ ہو رہی ہے، کاشت کاروں کو نئی فصل لگانے کے لیے تو دور کی بات لگی ہوئی فصلوں کا بچانا بھی محال ہوگیا، پنجاب فقط 8 فیصد کمی لے رہا ہے جب کہ سندھ کو 46 فیصد پانی کم دیا جارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کو سندھ کے ساتھ اس ظلم کا حساب دینا ہوگا، اس وقت سندھ کے تینوں بیراجوں کی حالت بہت ہی خراب ہے، گڈو بیراج کو اس وقت 12 ہزار 6 سو کیوسک پانی ملنا چاہیے جسے فقط 6 ہزار 632 کیوسک پانی مل رہا ہے، گڈو بیراج کو 47.4 فیصد پانی کم دیا جا رہا ہے، سکھر بیراج کو جہاں 43 ہزار کیوسک پانی ملنا چاہیے وہاں فقط 27 ہزار 339 کیوسک دستیاب ہے یعنی سکھر کو 36.6 شارٹیج کا سامنا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ کوٹڑی بیراج کے کینالز کو اس وقت 21 ہزار 700 کیوسک پانی ملنا چاہیے، جہاں فقط 7 ہزار 555 کیوسک موجود ہے، کوٹڑی بیراج پر بدترین صورتحال ہے، پانی کی قلت 65 فیصد تک پہنچ چکی ہے، لوئر سندھ کے تمام اضلاع شدید قحط سالی کا شکارہیں۔
اسماعیل راہو نے کہا کہ جیکب آباد، کشمور، لاڑکانہ، قمبر شھداد کوٹ، شکارپور، بدین سجاول، ٹھٹہ اور ٹنڈو محمد خان میں چاول کے کاشت کار شدید پریشانی کے عالم میں ہیں، ابھی تک سندھ میں کہیں بھی دھان کی فصل نہیں لگائی جا سکی۔
اسماعیل راہو نے دعویٰ کیا کہ سندھ میں باغات، سبزیوں، گنے اور کپاس کے فصل پانی کی قلت کی وجہ سے ختم ہونے لگے ہیں، ابھی بھی پانی نہ دیا گیا تو فصلوں کو مزید نقصان پہنچنے اور قحط سالی کا خدشہ ہے، ارسا کی جانب سے پانی نہ دینے کی وجہ سے سندھ میں کپاس کی فصل کم کاشت ہو سکی ہے.
اسماعیل راہو نے کہا کہ پانی چوری کرنا بند نہ کیا گیا تو سخت احتجاج کیا جائے گا، وفاق سندھ کا پانی روک کر زراعت اور کاشت کاروں کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔