مری:سینکڑوں افراد کوطوفان سےنکال کرمحفوظ مقامات تک پہنچادیا:کھانا،علاج معالجہ اورخدمت جاری ہے:ترجمان پاک فوج نے قوم کورات گئے ایک تسلی ،اُمیدافزا اوراچھی خبردے کراطمنان قلب بخشا ہے ، ادھر اس حوالے سے پاک فوج کے ترجمان قوم کو ہرچند منٹوں بعد ساری صورت حال سے آگاہ بھی کررہے ہیں
ترجمان پاک فوج کی طرف سے تازہ اپ ڈیٹس میں بتایا گیا ہے کہ بچوں سمیت 300 سے زائد برف سے متاثرہ افراد کو آرمی ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کی ٹیم نے طبی امداد فراہم کی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ جھیکاگلی، کشمیری بازار، لوئر ٹوپا اور کلڈانہ میں پھنسے ہوئے 1000 سے زیادہ لوگوں کو پکا ہوا کھانا پیش کیا گیا۔
پھنسے ہوئے لوگوں کو ملٹری کالج مری، سپلائی ڈپو، اے پی ایس اور آرمی لاجسٹک سکول کلڈانہ میں گرم کھانے اور چائے کے ساتھ رہائش اور پناہ دی گئی ہے۔
جھیکا گلی ٹریفک جھیکا گلی سے ایکسپریس وے تک چل رہی ہے۔ جھیکا گلی سے کلڈانہ تک ٹی آر کو صاف کر دیا گیا ہے تاہم پھسلن کی وجہ سے ٹریفک نہیں چل رہی ہے۔ گھڑیال سے بھوربن تک ٹریک کھلا ہے۔ ٹریفک چل رہی ہے۔اور ایسے ہی کلڈانہ سے باریان آرمی انجینئرز کے دستے سڑک کی منظوری کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں
مری میں پیش آنے والے سانحہ کے بعد مری ڈویژن کے کمانڈنگ آفیسر میجر جنرل واجد عزیز نے کہا ہے کہ جب آخری سیاح کو محفوظ مقام پر نہیں پہنچاتے ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری رہے گا۔
اس سے پہلے پاک فوج کی طرف سے بلوچستان میں ریسکیواورریلیف کی خدمات کی تازہ ترین تفصیلات فراہم کی گئی ہیں جن کے مطابق زیارت کراس سے خانوزئی سیکشن تک برف ہٹائی گئی، لیویز فورس اور پی ڈی ایم اے کے ریسکیو آپریشن کے بعد چوتھے سے زیارت تک سڑکیں کھول دی گئیں، سڑکیں ہیوی اور ہلکی ٹریفک کے لیے کھول دی گئیں۔
گوادرکے علاقے میں پانی نکالنے کی کوششوں کی وجہ سے زیادہ تر علاقے صاف ہو گئے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ آرمی میڈیکل کیمپس لگائے گئے اور 650 سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا۔ جبکہ ضلع کیچ میں Dewatering Sit کے بعد، زیادہ تر علاقے صاف ہو گئے۔
اور ایسے ہی کوئٹہ میں مہترزئی اور کھوجک کی چوٹی سے برف صاف کرنے کے لیے بھاری مشینری کام کر رہی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل واجد عزیز نے کہا ہے کہ آرمی ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن رات سے ہی شروع ہو گیا تھا، ملٹری پولیس کے اہلکار سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر ٹریفک کو دیکھ رہے تھے، رات کو آرمی چیف نے کہا کہ ہدایات کا انتظار کئے بغیر مکمل تعاون کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوشش یہ ہو کہ تمام لوگوں کو امداد پہنچائی جائے، کسی سیاج کو بھی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، رات کے وقت پاک فوج کے دو کیمپ قائم کر دیئے گئے تھے، کیمپ کلڈنا میں آرمی سکول آف لاجسٹک میں قائم کیا گیا، دوسرا کیمپ سنی بینک میں قائم کیا گیا، آرمی سکول آف لاجسٹک میں 60 خاندانوں کو رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سنی بینک میں قائم کیمپ میں 50 خاندانوں کو رکھا گیا، ایف ڈبلیو او راولپنڈی کی مشینری نے ایکسپریس ہائی کو صاف کیا، شام تین بجے تک ایکسپریس وے کھل چکی تھی، جب آخری سیاح کو محفوظ مقام پر نہیں پہنچاتے ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری رہے گا۔
اطلاعات ہیں کہ پاک فوج کے تمام شعبے اس وقت مری ،بلوچستان اور ملک کے دیگرآفت زدہ علاقوں میں مصروف خدمت ہیں ،
ادھر مری میں ہیش آنے والے سانحہ کے بعد جس طرح پاک فوج کی طرف سے ریسکیو ،مدد ،اور مخلوق خدا کی خدمت جاری وساری ہے ، ادھر مری میں درپیش ہنگامی صورت حال کے پیش نظر پاک فوج نے جنگی بنیادوں پرآپریشن شروع کردیا ہے ،
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس سلسلے میں مری میں پھنسے سیاحوں کی امداد کےلیے پاک فضائیہ کے جوان بھی میدان میں آگئے، متاثرین کی سہولت کیلئے کالاباغ اور لویر ٹوپ بیسز پر کرائسز مینجمنٹ سیل قائم کردیا گیا۔
ایئرطیف مارشل ظہیر احمد بابر کی خصوصی ہدایات پر مری میں ہونے والی شدید برفباری کے باعث پھنسنے والے سیاحوں کو ریسکیو کرنے کےلیے پاک فضائیہ کے جوانوں نے مری اور گلیات میں امدادی کارروائیاں جاری شروع کردی۔
ترجمان پاک فضائیہ کا کہنا ہے کہ پھنسے سیاحوں کو رہائش، خوراک، گرم کپڑے اور طبی سہولتیں دی جارہی ہیں۔
ترجمان نے جاری خبر میں بتایا کہ آپریشنز میں پاک فضائیہ نے متعدد خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا، مزید سیاحوں کو نکالنے کےلیے ہیلی کاپٹر آپریشن بھی شروع کیا جائے گا۔
پاک فضائیہ کے کالاباغ اور لوئر ٹوپہ بیسز متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں جب کہ فضائیہ حکام نے لوگوں کی سہولت کیلئے دونوں بیسز پر کرائسز مینجمنٹ سیل بھی قائم کردیا۔
ترجمان پاک فضائیہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ برفباری میں پھنسے سیاح پاکستان ایئرفورس کی کالاباغ بیس کے کرائسز مینجمنٹ سیل سے رابطہ کرسکتے ہیں۔
ترجمان نے کالاباغ 03239418252 اور 03218838444 اور لوئر ٹوپہ 03239417015 اور051954555 بیسز سے رابطے کےلیے نمبرز بھی مہیا کردئیے۔
واضح رہے کہ مری میں ہونے والی شدید برفباری میں کئی گھنٹوں سے پھنسنے سیاحوں میں سے 22 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، زندگی کی بازی ہارنے والوں میں دوخواتین اور آٹھ بچے بھی شامل ہیں۔