سابق وزیر اعظم عمران خان کی موجودہ اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے کاروباری شخصیت ملک ریاض سے ہار لینے کے سوال پر عمران خان نے کہا ہیرے بہت سستے ہوتے ہیں لہذا کسی مہنگی چیز کی بات کرو۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت سے روانگی پر ذرائع ابلاغ کے نمائندے کی جانب سے عمران خان سے سوال کیا گیا تو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ ہیرے بہت سستے ہوتے ہیں، کوئی مہنگی چیز کی بات کرو۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر جمعرات یکم ستمبر کو جب پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان عبوری ضمانت میں توسیع ملنے کے بعد واپس روانہ ہونے لگے تو میڈیا نمائندگان نے ان پر سوالات کی بوچھاڑ کر ڈالی۔

ایک صحافی کی جانب سے عمران خان سے سوال کیا گیا کہ “ آپ کی اہلیہ پر ملک ریاض سے ہیروں کا ہار لینے کا الزام ہے کیا لیا تھا؟ “۔ جس پر عمران خان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ “ ہیرے بہت سستے ہوتے ہیں، کوئی مہنگی چیز کی بات کرو“۔ ایک موقع پر انہوں نے سوالات کے جواب میں مسکرا کر کہا کہ “ میں ہر روز زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہوں “۔

بعد ازاں گاڑی میں بیٹھتے ہوئے عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے مشورہ کرتے ہوئے کہا کہ میں ٹاک کرلوں کیا؟، جس پر فیصل جاوید نے انہیں مشورہ دیا کہ نہیں نہیں اپ کی ٹاک کرنا مناسب نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں خاتون مجسٹریٹ اور اسلام آباد پولیس کے سینیر افسران کو دھمکیاں دینے سے متعلق سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کی سماعت آج بروز جمعرات یکم ستمبر کو ہوئی جہاں انہٰں عدالت نے بزات خود پیش ہونے کا حکم دیا اور وہ پیش بھی ہوئے.

کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد نے کی۔ سماعت کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف تھانہ مارگلہ میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج اور اعلیٰ پولیس افسران کو دھمکیوں کے معاملے پر سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف مجسٹریٹ اسلام آباد علی جاوید کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی۔

درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق عمران خان نے تقریر میں پولیس افسران اور جج کو دھمکیاں دیں اور ڈرایا، عمران خان کی تقریر کا مقصد عدلیہ اوراعلیٰ حکام کادہشت زدہ کرنا تھا۔ متن میں یہ بھی لکھا تھا کہ دھمکیوں کا مقصد یہ تھا کہ عدلیہ اور حکام اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری نہ کریں، تقریر سے پولیس حکام عدلیہ اورعوام میں خوف وہراس پھیلایا گیا ہے، تقریر سے عوام میں بے چینی، بد امنی، دہشت پھیلی اور امن تباہ ہوا

Shares: