اسلام آباد:ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سازش کا لفظ اعلامیہ میں شامل نہیں تھا، جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق کل تفصیلی بات کی تھی، کمیٹی اجلاس میں واضح کردیاگیاتھاکہ سازش کےکوئی ثبوت نہیں جبکہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اجلاس میں تمام سروسز چیفس نے اپنا موقف واضح بیان کردیاتھا۔
شوکت ترین کےحوالےسےسوشل میڈیا پرلگائےالزامات بےبنیاد پروپیگنڈا ہیں:آئی ایس پی آر
پاک فوج کے ترجمان ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سائفر معاملے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنے یا کوئی اور فورم ہو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
پاکستان دنیا میں امن مشن کیلئے فوج دینے والا دوسرابڑا ملک ہے، آئی ایس پی آر
انہوں نے کہا کہ سروسز چیف سے متعلق ان کے ترجمان کے طور پر بات کررہا ہوں، کمیٹی میں کسی بھی سروس چیف نے یہ نہیں کہا کہ سازش ہوئی، میٹنگ میں سروسز چیفس، ڈی جی آئی ایس ایس نے وضاحت کردی تھی کہ سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ قومی سلامتی کا ایشو تھا اس لیے تمام سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی کو وہاں بلایا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی اور نہ ہی اس کے شواہد موجود ہیں۔
بلوچستان: دیودار کے جنگلات میں لگی آگ کے متعلق آئی ایس پی آر کا بیان جاری
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ کوئی کہہ رہا تھا کہ عسکری قیادت کی رائے تھی کہ سازش نہیں ہوئی، ہماری رائے نہیں تھی انٹیلی جنس بیسڈ تمام شواہد موجود ہوتے ہیں جس پر ہم نے میٹنگ میں ان پٹ دی، انہوں نے کہا کہ میٹنگ سے قبل عسکری قیادت کو شواہد کی بنا پر بریف کیا گیا تھا اور وہی ان پٹ لے کر وہ میٹنگ میں گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنے یا کوئی اور فورم ہو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، گزشتہ حکومت کے پاس بھی کمیشن بنانے کے آپشنز موجود تھے اور موجودہ حکومت کے پاس بھی ہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ حکومت کا اختیار ہے کہ کمیشن بنائے یا کچھ بھی کرے ہمیں اعتراض نہیں،بطور ادارہ ہمیں ہدایات ملیں گی تو مکمل تعاون اور سپورٹ کریں گے، پہلے بھی ہم مکمل اسسٹنس دے چکے ہیں دوبارہ بھی ضرورت ہوگی تو دیں گے۔