بہاولنگر:ڈاکٹر مریم کا کہنا ہے کہ میرے خاوند نعمان ارشد کے ایما پر مجھ پر تشدد کیا گیا ہے۔خاتون ڈاکٹر نے شوہر پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر نعمان ٹی ایچ کیو میں تعینات ہیں اور آئس کا نشہ کرکے مریضوں کا چیک اپ کرتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے جبکہ ڈاکٹر مریم حسین نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

پنجاب کے شہر ہارون آباد میں لیڈی ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنادیا گیا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پرآنے کے بعد معاملات بھی کھل کرسامنے آنے لگے ہیں ،ذرائع کے مطابق پنجاب کے شہر ہارون آباد کے تھانہ سٹی میں ایس ایچ او کے سامنے ڈاکٹر مریم حسین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ذرائع کے مطابق لیڈی ڈاکٹر مریم ٹی ایچ کیو ہارون آباد میں تعینات تھیں انہیں تھانے میں عدیل نامی شخص نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لیڈی ڈاکٹر پر بہیمانہ تشدد کیا جارہا ہے جبکہ ایس ایچ او اور دیگر افراد کی جانب سے انہیں بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے تھانے میں‌ لیڈی ڈاکٹرپرتشدد؛پنجاب پولیس کی طرف سے وضاحت آگئی،اطلاعات کےمطابق بہاولنگرشہرمیں ایک پولیس اسٹیشن میں ایک لیڈی ڈاکٹرپروحشیانہ تشدد کی ویڈیووائرل ہونےکے بعد پولیس کی طرف سے وضاحت پیش کردی گئی ہے

اس حوالے سے پولیس ترجمان کی طرف سے اس واقعہ کی وضاحت پیش کرتے ہوئےکہا گیا ہےکہ یہ واقعہ خاتون لیڈی ڈاکٹر اور انکے شوہر کےمابین لڑائی جھگڑے کا معاملہ تھا جس پردونوں فریقین کو پولیس نے بات چیت کے لیے بلایا۔شوہرخود نہ آیا تاہم شوہر کے کزن عدیل نے تلخ کلامی پرلیڈی ڈاکٹر پر تشدد شروع کردیا۔پولیس نےعدیل پر مقدمہ درج کرکے اسے فوری گرفتارکرلیا،جو جیل جا چکا ہے

 

اس واقعہ کے متعلق پولیس کی طرف سے مزید کہا گیاہے کہ ۔ پولیس اسٹیشن میں ایس ایچ او کے سامنے یہ واقعہ پیش ہونے پر بہاولنگر پولیس نے ایس ایچ او کو عہدے سے ہٹا دیا ہے تاہم مزید کاروائی کے لیے انکوائری کی جارہی ہے۔

یاد رہے کہ تھانوں میں تشدد کے واقعات میں کمی نہیں آئی بلکہ اضافہ ہورہا ہے،حالانکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اس سنگین جرم پرمسلسل آوازاٹھارہی ہیں لیکن پنجاب پولیس کے اہلکاروں کے رویے میں ذرہ بھر بھی مثبت تبدیلی نہیں آرہی ، شاید یہی وجہ ہےکہ پولیس اہلکاروں کے خلاف قانون کے حرکت میں نہ آرنے کی وجہ سے پولیس اہکار نڈرہوگئے ہیں اور ببانگ دہل یہ سنگین جرم کرتے ہیں اوراپنی موجودگی میں کرواتے ہیں

ایسا ہی ایک واقعہ پچھلے سال قصور میں پیش آیا جہاں قصور میں ڈکیتی و قتل کیس میں گرفتار دو خواتین کو ساجدہ نامی خاتون نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔

ذرائع کے مطابق افسوسناک کا واقعہ قصور کے تھانہ صدر میں پیش آیا جہاں دو خواتین پر تفتیشی افسر سے تعلقات کی بنا پر پرائیوٹ خاتون ساجدہ نے تشدد کیا اور تشدد کے دوران خاتون نے لیڈی کانسٹیبل کو اپنا موبائل فون دے کر تشدد کی ویڈیو بھی بنوائی، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، وائرل ویڈیو میں دیکھ جاسکتا ہے کہ ایک خاتون دونوں خواتین کو اُلٹا لٹا کر تشدد کر رہی ہے جبکہ خواتین رو رہی ہیں۔

Shares: