مزید دیکھیں

مقبول

عدالت نے دعا زہرا اور ظہیر کا نکاح درست قرار دیا

کراچی:جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے دعا زہرا اور ظہیر کا...

علیمہ خان پی ٹی آئی وکلاء پر برس پڑیں

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے داخلی دروازے پر پاکستان...

ننکانہ: بچیکی خواتین کالج میں حراسانی انکوائری، انصاف جیتے گا یا اثر و رسوخ؟

ننکانہ صاحب،باغی ٹی وی(نامہ نگاراحسان اللہ ایاز) گورنمنٹ ایسوسی...

وزیراعظم نےبلاول کو افطار ڈنر پر مدعو کر لیا

وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف نے پاکستان پیپلز...

ادارے قانون سے ماورا کام کریں گے تو لوگ بھی ہتھیار اٹھالیں گے،عدالت

ادارے قانون سے ماورا کام کریں گے تو لوگ بھی ہتھیار اٹھالیں گے،عدالت

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 19 مئی2015 سے لاپتہ شہری کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پرسماعت 3 ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی گئی

سابق سیکرٹری دفاع ضمیرحسین کو توہین عدالت شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا،سابق سیکرٹری داخلہ عارف خان، سابق آئی جی اسلام آباد جان محمد کو بھی شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا،جسٹس محسن اختر کیانی نے ہدایت کی کہ سات دن میں جواب دیں، پھر نہ کہنا آپ کو سنا نہیں گیا،نااہلی دکھانے پر چھ چھ ماہ جیل بھیجوں گا،

موجودہ سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے رپورٹ طلب کر لی ،عدالت نے حکم دیا کہ اس عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد رپورٹ جمع کرائیں، سابق سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری دفاع، سابق آئی جی اسلام آباد عدالت کے سامنے پیش ہوئے،سابق سیکرٹری دفاع عارف خان نے عدالت میں کہا کہ انٹرا کورٹ اپیل21جنوری کو ہے، اس وقت تک سماعت ملتوی کی جائے ،2017 میں سیکرٹری داخلہ تھا، مجھے اس کا کچھ معلوم نہیں،

جوائنٹ سیکرٹری داخلہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے، عدالت نے کہا کہ آج ان سابق کے خلاف تو کل ان حاضر سیکرٹری داخلہ ودفاع کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے ،عدالت نے جوائنٹ سیکرٹری سے سوال کیا اور کہا کہ کیا آپ سیکرٹری داخلہ کو بتاتے نہیں کہ لاپتاافراد سے متعلقہ کیا ہوتا ہے؟ سابق سیکرٹری دفاع نے کہا کہ اگست 2016 سے2018 تک میں سیکرٹری دفاع رہا ہوں،اس کیس سے متعلق ہمارے اجلاس ہوتے رہے، میں ان میں شریک بھی ہوتا رہا ہوں،جس پر عدالت نے کہا کہ اگر آپ نے ذمے داری نہیں لینی تو پھر وزیراعظم اس کے ذمے دار ہو ں گے

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پولیس یا انٹیلی جنس ایجنسیز کام نہیں کرتی تو کیا ہوگا، کوئی دہشتگرد بھی ہےتو اس کے خلاف کارروائی کریں، عدالتوں میں پیش کریں، اس کیس کی تو ہسٹری ہے، کیا ہم نے جواب نہیں دینا؟ یہ نظام کیسے چلے گا، اگریہ چلتا رہا تو ایک دن لوگ عدالتوں سمیت سارے نظام کو آگ لگا دیں گے، اگر ادارے قانون سے ماورا کام کریں گے تو لوگ بھی ہتھیار اٹھالیں گے، عدالتوں سمیت سب جوابدہ ہیں، کوئی کام نہیں کرتا تو وہ اس عہدے کا اہل نہیں، پولیس فائل دیکھی، آئی جی سے لے کر سب نے نااہلی دکھائی،یہ فیملی کھڑی ہے، ان کو کیا کہوں کہ ادارے ناکام ہوگئے؟ جبری گمشدگی کمیشن بھی ایک مذاق ہے، کمیشن بھی ایجنسیز سے ملکر کام کرتا ہے ، سیکرٹری بنتے ہوئے دل خوش ہوتا ہے لیکن کام کی باری پرذمےداری لینے کیلئے تیار نہیں،ایک پیغام جائے گاکسی کو تو سزا ہونی ہے،کہیں سے تو کام شروع ہونا ہے، چھوٹا سا اسلام آباد ہے،ہر مہینے کے چار 5 لوگ لاپتاہوجاتے ہیں،ان سے یہ بھی حل نہیں ہورہا،عدالت کےفیصلوں کےان اداروں کے سربراہان کیلئے سنجیدہ اثرات ہیں ،پاکستان کی سیکیورٹی کیلئےادارے کام کر رہے ہیں، شہید بھی ہوتے ہیں،

لاپتہ افراد بازیابی کیس: ہائی کورٹ نےغفلت برتنے پر 4 ڈی ایس پیز معطل کردیئے

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی کیس میں عدالت کے ریمارکس

اسلام آباد میں لاپتاافراد کے 43 کیسز زیر التوا ہیں، پولیس رپورٹ عدالت میں پیش کر دی گئی،عدالت نے کہا کہ لاپتاافراد کمیشن مطلوبہ رزلٹ نہیں دے سکا، پانچ پانچ سال کیسز پڑے رہتے ہیں، پولیس کےعلاوہ ایجنسیوں کا انویسٹی گیشن میں کوئی رول نہیں،رپورٹ میں یہ ہی لکھا ہوا ہےکہ پولیس اورلوگوں کی موجودگی میں اس شخص کو اٹھایا گیا ،یہ اختیارات کےناجائزاستعمال کی واضح مثال ہے،وانا وزیرستان میں سیکیورٹی ادارے کام کررہے ہیں اسی وجہ سےیہ ملک چل رہاہے ،ان اداروں کی بڑی قربانیاں ہیں،ہم ان کی قدرکرتے ہیں،یہ لائن آف فائر پر بیٹھے ہیں، وہ اس ملک کیلئےجانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں، عدالت نےسیکرٹری داخلہ ودفاع سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی

عمران خان لاپتہ، کیوں نہ نواز شریف کیخلاف مقدمے کا حکم دوں، عدالت کے ریمارکس

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan