لندن: برطانوی ماہرین طب آئے روز کوئی نہ کوئی تجربہ یا تحقیق کرکے نوع انسانی کے بھلائی اور اس کی بہتری میں استعمال ہونے والی قوتوں کا مطالعہ کرتے رہتے ہیں ، ایسے ہی ایک تازہ تحقیق میں برطانوی طبی ماہرین کا کہنا ہےکہ پڑھنے یا ریڈنگ کا عمل ایک جانب تو ہمیں مطالعے کی جانب راغب کرکے ہمارے علم میں اضافے کی وجہ بنتا ہے تو دوسری جانب اس سے دماغ کے وہ گوشے بھی منظم ہوتے ہیں جن سے ہم لوگوں کے چہروں، گھروں، مقامات اور اشیا وغیرہ کو پہچانتے ہیں اور ان کے درمیان تعلق واضح کرتے ہیں۔
برطانوی سائنسدانوں نے حال ہی میں ایک تحیقق کے نتائج جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ جیسے جیسے ہم پڑھتے جاتے ہیں، ویسے ویسے ہمارے دماغ میں وژول ورڈ فورم ایریا حساس ہوتا جاتا ہے تاہم اب سائنسدانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے ایلکسس ہارویس اور فاک ہوئٹنگ کی نگرانی میں پڑھنے کے اثرات کا دماغی بصری نظام پر اثر کا جائزہ لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق برطانوی سائنسدانوں کی ٹیم نے 90 بالغ افراد کا جائزہ لیا ہے جو بھارت کے مختلف دیہاتوں میں رہتے تھے۔ ان لوگوں میں بالکل ان پڑھ اور پڑھے لکھے افراد شامل تھے۔ تجربات کے دوران فنکشنل ایم آر آئی سے ان کے دماغ کا جائزہ لیا گیا۔ اس میں ایک جانب رضاکاروں نے لفظ اور جملے پڑھیں تو دوسری جانب انہیں چہرے اور مقامات شناخت کرنے کو بھی کہا گیا۔
برطانوی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دوران انہوں نے نوٹ کیا کہ پڑھنے کے عمل سے لوگوں کے دماغ کے وہ حصے متحرک ہوئے جو بصری معلومات سے وابستہ ہوتے ہیں۔ اس کی تصدیق ایف ایم آر آئی سے بھی ہوئی ہے۔ دوسری طرف برطانوی ماہرین کا اصرار ہے کہ نہ صرف پڑھنے سے آپ خواندہ ہوتے ہیں اور علم و حکمت کے موتی سمیٹتے ہیں بلکہ اس سے دماغ کو دیگر فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔