آئی بی افسران کی ہاؤسنگ سکیم،دس سال پہلے پلاٹ خریدنے والوں کو قبضہ نہیں ملا، نیب کہاں ہے؟ عدنان عادل

آئی بی افسران کی ہاؤسنگ سکیم،دس سال پہلے پلاٹ خریدنے والوں کو قبضہ نہیں ملا، نیب کہاں ہے؟ عدنان عادل
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد سے سینئر صحافی و تجزیہ نگار عدنان عادل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آئی بی افسران کی جانب سے ہاؤسنگ سکیم میں لوٹ مار کے حوالہ سے روز نیا انکشاف سامنے لا رہے ہیں

آج سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے عدنان عادل کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی ہاوسنگ اسکیم گلبرگ، اسلام آباد میں جن لوگوں نے دس بارہ برس پہلے پلاٹ خریدے تھے انہیں آجتک قبضہ نہیں ملا۔ ایک دو کی بات نہیں، نوے فیصد خریداروں کو انکے پلاٹوں کا قبضہ نہیں ملا۔

عدنان عالد نے مزید کہا کہ نیب کہاں ہے؟ ریاستی ادارہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اسکا احتساب نہیں ہوسکتا۔

اسلام آباد مٰیں‌ انٹیلی جنس بیوروکی سوسائٹی کے سکینڈلزنے جہاں اس ادارے کی کریڈیبلٹی کومتاثرکیا ہے وہاں‌ وفاقی دارالحکومت جیسے شہرمیں حکومی رٹ نہ ہونے کا بھی تاثرعام پایا جارہا ہے، اس سوسائٹی میں پلاٹ خریدنے والے متاثرین کا کہنا ہےکہ عجیب معاملہ ہے کہ اسلام آباد جیسے شہرمیں ایک بڑا ادارہ یہ کررہا ہے

گزشتہ روز سینئر صحافی و تجزیہ نگار عدنان عادل نے کہا ہے کہ وفاقی انیٹیلی جنس بیورو کے افسران کی ہاؤسنگ سکیم 5 ہزار کنال سے شروع ہو کر 40 ہزار کنال تک پہنچ گئی،سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے عدنان عادل کا کہنا تھا کہ گلبرگ، اسلام آباد ہاوسنگ سوسائٹی کے متاثرین کا کہنا ہے سوسائٹی انتظامیہ ان سے رقم لیکر ترقیاتی کام کروانے کی بجائے مزید زمین خریدتی چلی جارہی ہے۔ 5 ہزار کنال سے شروع ہونے والی اسکیم اب 40 ہزار کنال پر محیط ہے۔ یہ وفاقی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ملازمین کی سوسائٹی کا حال ہے۔

عدنان عادل گزشتہ 3 روز سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بھی آئی بی کے افسران کی جانب سے ہاؤسنگ سکیم کے نام پر فراڈ کے حوالہ سے انکشافات کر رہے تھے،

دو روز قبل اسلام آباد سے تجزیہ نگار عدنان عادل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کی تھی، آج انہوں نے پھر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان وہ بدقسمت ملک ہے جہاں قانون نافذ کرنے والے ادارے خود غیرقانونی سرگرمیوں اور فراڈ میں ملوث ہیں۔ قانون کی حکمرانی محض ایک خواب ہے!

عدنان عادل نے ایک اور ٹویٹ میں مزید کہا کہ آج ایک معزز شخص سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے 13 سال پہلے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی ہاوسنگ اسکیم گلبرگ، اسلام آباد میں پلاٹ خریدے۔ آجتک انکا قبضہ نہیں مل سکا۔ ایسے بے شمار متاثرین ہیں۔ کسی سرکاری ادارہ کے افسران کی اور غیرقانونی سرگرمی کیا ہوسکتی ہے۔ یہ اربوں، کھربوں کا فراڈ ہے۔

اسلام آباد سے نجی ٹی وی کے صحافی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس حوالہ سے کہا کہ وفاقی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا کام ملک کی سلامتی کے لیے انٹیلی جنس اکٹھی کرنا، دشمنوں کو ناکام بنانا ہے۔ لیکن اسکے افسروں نے پراپرٹی کا کام شروع کیا ہوا ہے۔ اسلام آباد میں گلبرگ نام سے ہاوسنگ کالونی بنائی ہوئی ہے جو پانچ ہزار کنال سے بڑھتے بڑھتے 20 ہزار کنال پر پھیل چکی ہے۔

صحافی عدنان عادل کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ملازمین پراپرٹی کے کام میں قانون کی سنگین بے قاعدگیوں کے مرتکب ہورہے ہیں لیکن ان کا کوئی احتساب کرنے والا نہیں۔ چھ چھ سال سے لوگوں سے گلبرگ، اسلام آباد میں پلاٹوں کی مکمل ادائیگی لے رکھی ہے لیکن وہاں خالی زمین پڑی ہے۔ کوئی ڈویلپمنٹ نہیں۔

ہاؤسنگ سوسائٹیز میں لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے، سپریم کورٹ نے دی حکومت کو مہلت

فلمسٹار لکی علی کا فراڈ ہاوسنگ سوسائٹیوں سے عوام کو چونا لگانے کا اعتراف،نیب نے کی ریکارڈ ریکوری

وفاقی انٹیلی جنس بیورو آئی بی کے افسران کی جانب سے اسلام آباد میں پراپرٹی کا کام شروع کئے جانے کا انکشاف

وفاقی انٹیلی جنس بیورو آئی بی کے افسران کی جانب سے ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر اربوں کا فراڈ

آئی بی کی ہاوسنگ اسکیم کے فراڈ پر پوسٹ لکھنے پر صحافی کا 15 سالہ پرانا فیس بک اکاؤنٹ ہیک

آئی بی افسران کا ہاؤسنگ سکیم کے نام پر بڑا دھوکہ، رقم لیکر ترقیاتی کام کروانے کی بجائے مزید زمین خرید لی

 

Comments are closed.