سندھ ہائیکورٹ لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

شہری کو لاپتہ کرنے کے کیس میں ایس ایس پی سی ٹی ڈی کو طلب کر لیا گیا، خاتون شمیم فاطمہ نے عدالت میں کہا کہ خرم کاظمی کو 16مارچ کو جعفر طیار سوسائٹی سے حراست میں لیاگیا،8ماہ سے در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں لیکن کچھ پتہ نہیں خرم کو کہاں لے گئے،سرکاری وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی کا ایک اجلاس ہوچکا، شہری کا پتہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں، وکیل مدعی نے کہا کہ یہ کس کا پتہ لگائیں گے؟فوٹیج بھی فراہم کردی ہے سی ٹی ڈی کی گاڑی میں لیجارہے ہیں۔

جسٹس امجد سہتو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شہری کو فوری واپس کریں,اس کیس میں تو کسی جے آئی ٹی کی ضرورت ہی نہیں ،اس معاملے پر تو ہم خود کارروائی کرسکتے ہیں اگر شہری کو پولیس لے گئی۔ابھی ایس ایس پی کو طلب کرتے ہیں کہ یہاں کیا ہورہا ہے,اگلے مرحلے پر آئی جی کو بھی طلب کرسکتے ہیں،یہ مذاق نہیں چلے گا ،عدالت نے ایس ایس پی سی ٹی ڈی کو15دسمبر کو طلب کرلیا

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی

Shares: