سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا جس میں آئی جی پنجاب کی عدم حاضری پر اراکین نے برہمی کا اظہار کیا.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا جس میں صلاح الدین کی پولیس حراست میں ہلاکت کامعاملہ زیربحث آیا، کمیٹی نے آئی جی پنجاب کی غیرحاضری پراظہاربرہمی کیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پارلیمنٹ سے بڑافورم کوئی نہیں،آئی جی آ کرمطمئن کرتے، صلاح تشدد کیس میں پورے ملک میں تشویش ہے
بیرسٹرسیف کا کہنا تھا کہ پولیس تشددعالمی سطح پرجرم ہے، پولیس کیخلاف تحقیقات کوداخل دفترکردیا جاتا ہے ،حکومت کے ماتحت اداروں کی کیا کارکردگی ہے؟ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آئی جی نے موبائل فون پرکیسے پابندی لگائی،بریف کریں – آئی جی موبائل فون کی بجائے بٹوہ تھانے لے جانے پر پابندی لگاتے،
چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ پولیس کا تشخص داغدارہوا،کیسےبحال کریں گے جس پر ایڈیشنل آئی جی پولیس محمد ظفر نے کہا کہ پولیس حراست میں اموات کی مذمت،یہ باعث شرم ہے .
سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ پورا ملک آئی جی پنجاب کی طرف دیکھ رہا ہے،پارلیمنٹ میں وہ جواب دیتے تو اچھا تاثر جاتا ،کیا پولیس اپنے آپکو پارلیمنٹ سے بالا تر سمجھتی ہے،
ایڈشنل آئی جی پنجاب پولیس نے کہا کہ اس واقعے کی ہم مزمت کرتے ہیں ،اگر صلاح الدین پر تشدد کیا گیا تو اسے ہسپتال پہنچا دینا چاہیے تھا ،وہاں کے ڈی پی او کو ہٹا دیا گیا
آر پی او بہاولپور نے کمیٹی کو صلاح الدین کیس پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صلاح الدین کو عوام نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا،عوام نے اس پر تشدد کیا اکتیس اگست کو صلاح الدین کی طبعیت خراب ہوئی اور موت واقعہ ہوئی ،میڈیکل بورڈ نے صلاح الدین کاپوسٹ مارٹم کیا،جسم کے کچھ حصوں سے گوشت کے ٹکڑے فرانزک رپورٹ کیلئے لاہور لیبارٹری میں بھیجے گئے،نمانوں کےنشانات کو تشدد کے طور پر دکھایا گیا ،رحیم یار خان میں صلاح الدین پر اے ٹی ایم توڑنے کے حوالے سے ایف آئی ار درج ہوئی ،صلاح الدین کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ورثا نے پولیس تشدد سے مارنے کی ایف آئی ار درج کرائی ،گرم استری سے تشدد کرنے کی خبریں غلط ہیں،
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے آئی جی پنجاب کو 19 ستمبر کو طلب کر لیا،
اب یہ میرا کیس، ذمہ دار سزا سے نہیں بچ پائے گا، وزیراعلیٰ پنجاب کی صلاح الدین کے اہلخانہ سے گفتگو
صلاح الدین کے والد کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کا مطالبہ، وزیراعلیٰ نے کروائی انصاف کی یقین دہانی
پولیس تشدد سے صلاح الدین قتل، وزیراعلیٰ کا جوڈیشل کمیشن کے لئے ہائیکوٹ کو خط
واضح رہے کہ صلاح الدین کو پولیس حراست میں تشدد کے ذریعے قتل کر دیا گیا ہے، وزیراعلی پنجاب نے تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے اور اس ضمن میں ہائیکورٹ کو خط لکھ کر سفارش کی ہے.
صلاح الدین بچپن سے ہی ذہنی معذور تھا وہ گزشتہ دنوں فیصل آباد سے اے ٹی ایم مشین سے کارڈ چوری کی جس کی وڈیو پورے میڈیا پر وائرل ہو گئی اس کے چند دن بعد وہ رحیم یار خان میں اے ٹی ایم سے کارڈ چوری کرتے ہوئے پکڑا گیا ،پولیس پکڑ کر اسے تھانے لے گئی اور تھانے میں تفتیش کے دوران صلاح الدین پر مبینہ طور پر تشدد کیا گیا جس وہ جان کی بازی ہار گیا۔
صلاح الدین کی پولیس حراست میں ہلاکت ، کیس کی تفتیش تبدیل کردی گئی