پولیس تشدد سے صلاح الدین قتل، وزیراعلیٰ کا جوڈیشل کمیشن کے لئے ہائیکوٹ کو خط

0
52

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے رحیم یار خان پولیس کے ہاتھوں بدترین تشدد سے ہلاک ہونے والے صلاح الدین کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا .

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے لاہور ہائیکورٹ کو خط لکھا ہے جس میں صلاح الدین کے پولیس تشدد کے ہاتھوں مارے جانے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا کہا گیا ہے.

پنجاب پولیس کا تشدد بننے والے مرحوم صلاح الدین کے والد نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے اپیل کی کہ میں اس کیس کی تفتیش رحیم یار خان کی بجائے لاہور سے کروانا چاہتا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ اس کیس کی تفتیش پولیس نہ کرے بلکہ عثمان بزدار خود کریں گے.

تفصیلات کے مطابق انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے مطمئن نہیں اور نہ ہی مجھے رپورٹ کی کاپی دی گئی ہے، اس رپورٹ کا مجھے میڈیا سے پتہ چلا اور میں اسے مسترد کرتا ہوں. ساتھ ہی انہوں نے صلاح الدین پر پولیس تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے بہت بےدردی کے ساتھ میرے بیٹے پر ظلم کیا.

وزیراعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی نے صلاح الدین کے قتل کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کردیا

باغی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ مظلوم ، مقتول اور مقہور صلاح پر ہونے والے ظلم کا ضرور حساب لے گا ، اپنے ویڈیو پیغام میں حسان نیازی نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ صلاح الدین کے قاتلوں کو انجام تک نہیں پہنچائیں گے تو پھر اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے.

ترجمان شیخ زید میڈیکل کالج و ہسپتال نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سمیت سوشل میڈیا پر صلاح الدین ولد محمد افضال کے پوسٹ مارٹم کے حوالہ سے حقائق سے برعکس رپورٹس چلا کر شیخ زید ہسپتال کی انتظامیہ کی کردار کشی کی جا رہی ہے جبکہ شیخ زید ہسپتال انتظامیہ نے اس بابت کسی قسم کی کوئی رپورٹ جاری نہیں کی کہ صلاح الدین کی موت کس وجہ سے ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صلاح الدین کی موت پولیس تشدد یا کسی بھی وجہ سے قرار دینا قبل از وقت ہے صلاح الدین31اگست2019کو شب9:45پر شیخ زید ہسپتال ایمرجنسی لایا گیا جسے ڈیوٹی پر موجود خلیل اسرار نے ای سی جی کی تو معلوم ہوا کہ صلاح الدین ہسپتال لانے سے قبل ہی فوت ہو چکا تھا،ضابطے کی کارروائی ہونے کے بعد پولیس نے پوسٹ مارٹم کے لئے تحریری طور پر شیخ زید ہسپتال انتظامیہ کو ریکوسٹ کی جس پر صبح1ستمبرصبح6بجے پوسٹ مارٹم کیا گیا ۔میڈیکل بورڈ میں ایم ایس شیخ زید ہسپتال ڈاکٹر غلام ربانی،ڈی ایم ایل او ڈاکٹر مسعود جہانگیر،ڈاکٹر ہارون اور ڈی ایچ او ڈاکٹر حسن شامل تھے۔

ڈیڈ باڈی سے مختلف اجزاءلیکر فرانزک لیبارٹری لاہور بھجوا دیئے گئے ہیں جن میں کیمیکل ایگزامینر کو چار نمونے نمبر1معدہ، نمبر 2چھوٹی آنت ، بڑی آنت، نمبر 3تلی، گردہ،جگر،نمبر4سیچوریٹڈسلائنٹ شامل ہیں اسی طرح ہسٹوپیتھالوجسٹ کو بھی 8نمونے بھجوائے گئے ہیں جن میں مکمل دل،پھیپھڑے، دماغ، دائیں ، بائیں بازو سے جلد اور نیچے ٹشو، دائیں ، بائیں کہنی سے جلد اور نیچے ٹشو اور دس فیصد فارمالین وغیرہ شامل ہیںاس کے علاوہ میڈیکل بورڈ کو جسم کے کسی بھی حصے پر شک گزراکہ اس پر کوئی تشدد ہوا ہے تو اس کو سیمپل فرانزک لیبارٹری کو بھجوایا گیا ہے اس لئے میڈیکل بورڈ نے ابھی تک اپنی طرف سے کوئی رائے نہیں دی ہے کہ موت کی کیا وجہ ہو سکتی ہے۔جب تک فرانزک لیبارٹری کی رپورٹ نہیں آ جاتی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔

جبکہ کچھ میڈیا اور سوشل میڈیا پر نشر کیا جا رہا ہے کہ شیخ زید میڈیکل بورڈ نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ صلاح الدین کی موت پولیس تشدد سے واقع نہیں ہوئی ۔اس پر شیخ زید ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے واضح کیا جاتا ہے کہ شیخ زید ہسپتال انتظامیہ نے ایسی کوئی رپورٹ جاری نہیںکی ۔ایک ماہ تک فرانزک رپورٹ آجائے گی جس سے واضح ہوجائے گا کہ صلاح الدین کی موت کی اصل وجہ کیا ہے لہذا اس طرح کسی کو مورد الزام ٹھرانا کسی صورت مناسب نہیں ہے جو ادارے اور انتظامیہ کی کردار کشی کا باعث بنے۔

Leave a reply