وزیراعظم کی زیرصدارت اتحادی جماعتوں کےرہنماؤں وزیراعظم ہاؤس میں منعقد کئےگئےاجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے فوری الیکشن کی تاریخ دینے کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔
باغی ٹی وی : اجلاس میں سابق صدر آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر اتحادیوں نے شرکت کی۔ شرکائے اجلاس میں وفاقی کابینہ کے سینئر اراکین بھی شامل تھے۔
ملک میں عدل و انصاف ہونا چاہیے،ہمیں نیوٹرل ہونے کی اجازت ہی نہیں، عمران خان
وزیرا عظم ہاؤس میں منعقدہ اہم اجلاس کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ شرکا نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کا جائزہ لیا اور طے کیا کہ فیصلے پر باقاعدہ ردعمل سے قبل قانونی ماہرین اور اٹارنی جنرل سے رائے لی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اتحادیوں نے وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت کےساتھ ہیں، ہر فیصلے میں ساتھ ہوں گے اتحادیوں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ معیشت کےاستحکام کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں۔
ذرائع کےمطابق اجلاس میں اتحادیوں نےملکی معیشت کےاستحکام کی خاطرفوری اقدامات اٹھانےکا مطالبہ کیا اورالیکشن سے قبل اصلاحات کا عمل بھی جلد مکمل کرنے پر زور دیا۔
ذرائع کے مطابق اتحادیوں نے مشورہ دیا کہ روپے کی قدر میں استحکام کیلئے معاشی ٹیم فوری اقدامات کرے، معیشت کی بہتری کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کو فوری حتمی شکل دی جائے
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں سپریم کورٹ کی جانب سے دیے جانے والے فیصلے کے بعد پنجاب کی صورتحال پر بھی غور و خوص کیا گیا یہ فیصلہ ہوا کہ اس حوالے سے ن لیگ علیحدہ سےبھی مشاورت کرے گی جبکہ اتحادیوں نے سیاسی بحران اور معاشی استحکام کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔
عمران خان کو بین الاقوامی سازش کے تحت تخت اسلام آباد پر بٹھایا گیا تھا ،مولانا فضل…
اجلاس کے بعد آصف علی زرداری، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر شرکا وزیراعظم ہاؤس سے روانہ ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اتحادی جماعتوں کا اجلاس طلب کیا تھا اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر مشاورت کی-
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی وزیراعظم میاں شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری اور امیر جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان سے بھی صلاح و مشورہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ منحرف اراکین پارلیمنٹ سے متعلق آرٹیکل 63 اےکی تشریح کے صدارتی ریفرنس کا فیصلہ سپریم کورٹ نے سنادیا ہے۔
اداروں کے خلاف بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔جلیل احمد شرقپوری
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صدارتی ریفرنس نمٹایا جاتا ہے، سوال تھا کہ منحرف رکن کا ووٹ شمار ہو یا نہیں، آرٹیکل 63 اے اکیلا پڑھا نہیں جاسکتا، آرٹیکل 63 اے اور آرٹیکل 17سیاسی جماعتوں کےحقوق کے تحفظ کے لیے ہے، سیاسی جماعتوں میں استحکام لازم ہے، انحراف کینسر ہے، انحراف سیاسی جماعتوں کو غیرمستحکم اور پارلیمانی جمہوریت کو ڈی ریل بھی کرسکتا ہے، منحرف رکن کا ووٹ شمار نہیں ہوسکتا۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کا سوال واپس بھیج دیا چیف جسٹس نے کہا کہ ریفرنس میں انحراف پر نااہلی کا سوال بھی پوچھا گیا، انحراف پر نااہلی کےلیے قانون سازی کا درست وقت یہی ہے، ریفرنس میں پوچھا گیا چوتھا سوال واپس بھیجا جاتا ہے۔
عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواستیں خارج کردیں اور منحرف ارکا ن تاحیات نا اہلی سے بچ گئے۔