عمران خان مہم چلا رہے کہ ادارے نیوٹرل نہیں بلکہ ٹائگرفورس بن جائیں۔ بلاول بھٹو زرداری

bilawal

آج اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زارداری نے اسپیکر پرویز اشرف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ جس انداز سے یہ اجلاس چلا رہے ہیں، مجھے اس کا اندازہ ہی نہ تھا کہ اجلاس اس طرح بھی چل سکتا ہے کیوں کہ آپ ناصرف حکومتی ارکان بلکہ حزب اختلاف کو بھی بھرپور موقع فراہم کررہے ہیں. انہوں نے یاد دلایا کہ ابھی ہی بات ہے پچھلے چار سالوں میں ہمیں بڑی مشکل سے مائیک ملتا تھا.

ان کا کہنا تھا کہ: جب بھی ادارے نیوٹرل رہے ہیں تو پیپلزپارٹی جیتی ہے اور اب بھی ادارے اسی طرح غیرجانبدار رہتے ہیں تو آئیندہ بھی پیپلزپارٹی جیتے گی، اور پاکستان پیپلزپارٹی اس ملک میں جمہوریت کیلئے، صاف و شفاف الیکشن کیلئے اور اس ملک کے باشندوں کے معاشی حقوق کیلئے جو جدوجہد کی ہے وہ ہم آج سے نہیں بلکہ تین نسلوں سے کرتے چلے آرہے ہیں.

انہوں نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ: ہم ہر فرعون اور ہر آمر اور ظالم کا مقابلہ کرتے ہوئے آرہے ہیں پھر وہ چاہے جنرل ضیاء الحق کی آمریت ہو جسکے سامنے پیپلزپارٹی کے جیالے ڈٹ کر کھڑے رہے حتکہ کہ ان کو پھانسی کے پھندہ پر لٹکا دیا گیا اور بے شمار تشدد ہوا جس میں ہم نے ضیاء کا دور دیکھا ہے، اور ان سے مقابلہ کرکے ظلم سے پاکستان کو نجات دلوائی ہے.

ان کہنا تھا کہ اس ملک میں جب کبھی بھی دھاندلی ہوئی ہے وہ صرف اور صرف پیلزپارٹی کیخلاف ہوئی ہے، تاکہ وہ اس جماعت کو روک سکیں، شہید ذولفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کا راستہ روکنے کیلئے دھاندلی جیسے ہتھکنڈے اپنائے گئے، اور یہ دھاندلی کرنے والا نظام انہی کے خلاف کھڑا کیا گیا تھا، جو اس ملک شفاف انتخابات کی تحریک ہمیشہ ہماری جماعت نے لیڈ کی ہے اور آج تک کرتی چلی آرہی ہے،

بلاول نے پی ٹی آئی طرف اشارہ کیا کہ یہ دھاندلی پیداوار کبھی جیت نہیں سکتے ہیں، عمران خان کو اب شکایت ہے کہ ہمارے ادارے نیوٹرل کیسے ہیں؟ عمران خان مہم چلا رہے ہیں کہ ادارے نیوٹرل کیوں ہیں ؟ کیونکہ یہ لوگ 2018 کے الیکشن میں دھاندلی سے جیت کر اقتدار میں آئے تھے۔ اداروں کوغیرجانبدار ہونا چاہئے کیونکہ اگر ادارے نیوٹرل رہتے ہیں تو غیر جمہوری جماعتیں جیسے عمران خان کی جماعت ہے کبھی بھی نہیں جیت سکتے ہیں، اور ان کو یہ معلوم ہے لہذا یہی وجہ ہے کہ آج وہ مہم چلا رہے ہیں کہ ہمارے ادارے نیوٹرل نہیں، آئینی نہیں، بلکہ متنازع کردار ادا کریں، اور خان صاحب کی ٹائگر فورس بن کر کام کریں.

ان کا مزید کہنا تھا کہ: خان کی طرح سندھ میں بھی کچھ ایسی جماعتیں، سیاستدان، اورکٹھ پتلیاں ہیں کہ جب بھی ہیں کہ جب بھی آمرانہ دور آتا ہے تو ان کوکھڑا کردیا جاتا ہے، اور اب ان کی امید انہی کی طرح اس بات پر تھی کہ ہمارے ادارے غیرجانبدار کیوں ہیں، کیونکہ ایسے لوگ چاہتے ہیں کہ ہمارے ادارے غیر سیاسی نہیں بلکہ فریق بن کر سیاست میں پسند نہ پسند کا کردار ادا کریں، اور جب یہ ادارے غیرجانبدار ہونا شروع ہوئے چاہے الیکشن کمیشن ہو، عدالت ہو، یا پھر دوسرے ادارے جو انتخابات میں دلچسپی لیتے تھے، اور اس لوکل باڈی الیکشن میں ان کا دلچسپی نہ تھا. تو ان لوگوں کو پریشانی لاحق ہوگئی کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ ادارے غیرمتنازع رہے تو ان کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی، اور وہی ہوا ہے.

وزیرخزانہ نے دعوی کیا کہ: ان کو 2018 کے الیکشن میں دھاندلی کرکے یہاں لایا گیا، اور الیکشن کے دور میں انہوں نے ہمارے عابد کے بھائی کو قید میں رکھا تھا تاکہ ان کا بندہ الیکشن لڑسکے، لیکن جب صاف الیکشن ہوں گے ان کو بھاگنے کی جگہ نہیں ملے ہی نہیں ملے گی۔

Leave a reply