راولپنڈی : سائفر کیس کی خصوصی عدالت نے کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید با مشقت کی سزا سنادی،خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزا سنائی۔
باغی ٹی وی : اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ اسپیشل کورٹ کے جج نے بڑا مناسب اور بہترین فیصلہ کیا ہے، بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان جب باہر آتی تھیں تو کہتی تھیں کہ میرے بھائی کو سزائے موت سنائی جائےگی،وہ پوری قوم کا ذہن بنا رہی تھیں میری دعا تھی انہیں سزائےموت نہ ہو،شکر ہےایسی کوئی سزا نہیں آئی جج صاحب نے بڑا اچھا فیصلہ دیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کیا رویہ اپناتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے دعویٰ کیا ہے کہ سائفر کیس میں سماعت کے دوران ہمارے وکیلوں کو خوفزدہ کرنے کیلئے ایک چھوٹے کمرے میں لے جاکر ان پر بندوقیں تانیں گئیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ آج تک وکیلوں کو کبھی عدالت سے نہیں نکالا گیا، پہلی دفعہ ڈیفینس لائرز کو عدالتوں سے نکالا گیا جہاں انہوں نے جرح کرنی تھی، اور جرح اپنے من پسند وکیل سے کرائی گئی، جو کہ جرح نہیں کہلا سکتی،پہلی دفعہ وکیلوں پر بندوقیں تانی گئیں، جو واقعات سامنے آئے ہیں کہ انہیں ایک چھوٹے کمرے میں لے جا کر ان کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ان پر بندوقیں تانی گئی ہیں، جو کہ بدترین مثال ہے ملک میں انصاف کے نظام کو کنورٹ کرنے کی، لہٰذا اس کو ہم ٹرائل نہیں مانتے-
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ ہم ہائیکورٹ آئے ہیں تاکہ جج ذوالقرنین کو ہٹایا جائے۔
علیمہ خان نے کہا کہ انہوں نے گواہان کے بیانات کروائے لیکن جرح کے وقت فیصلہ دے دیا، گزشتہ روز ہمارے ساتھ بدتمیزی کی گئی، ہمارے ساتھ جو فراڈ کیا وہ سب کے سامنے ہے، مجھے بھی جیل میں ڈال دیں، میں اسے فراڈ کہوں گی ،عدلیہ کا کام انصاف دینا ہے، انہیں تنخواہ ملتی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان مان لیں جو وہ کرتے آرہے تھے وہ غلط تھا، ایسا نہ ہو کہ وہی خان صاحب جیل سے باہر نکلیں۔
یوٹیوب پر ڈیجیٹل چینل کو انٹرویو دیتے میں بلاول بھٹو زراداری نے کہا کہ میں نے سیاست کے ذریعے ہی ٹوٹی پھوٹی اردو سیکھی میرے خیال میں دونوں ایک دوسرے سے کافی جڑے ہوئے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ انہیں مشورہ دونگا کہ پرانی سیاست چھوڑ دیں، آئیں جمہوری سیاست کریں۔ مان لیں کہ آپ غلط تھے، جو آپ کرتے آرہے تھے وہ غلط تھا عمران خان اُن لوگوں سے معافی مانگیں جنہیں انہوں نے چور کہا اور زندہ لاشیں کہا مجھے امید ہے کہ عمران خان جو وقت جیل میں گزار رہے ہیں، اس سے ان میں بہتری آئے، ایسا نہ ہو کہ وہی خان صاحب جیل سے باہر نکلیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سائفر کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو سزا سنائے جانے پر کہا ہے کہ عمران نیازی اور شاہ محمودقریشی کا جرم بڑا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سائفر جیسے کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹ کو پبلک کرنا جرم ہے جس سے ریاست کا نقصان ہوا،عدالتی فیصلے پر ہمیں مکمل بھروسہ ہے ریاست پرحملہ کرنے والوں کے ساتھ یہی سلوک ہوناچاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف کو سزا ہی سپریم کورٹ سے ہوئی تھی جس میں وہ اپیل تک نہیں کرسکتے تھے۔
اس فیصلے پر قانون ماہرین کا کہنا تھا کہ استغاثہ کی کامیابی ہے کہ عمران نیازی اور شاہ محمود مجرم ثابت ہوگئے،قانونی ماہرین نے مزید کہا کہ عمران نیازی اور شاہ محمود کے وکلا ان کا دفاع کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود کو سائفر کیس میں 10 سال غیر قانونی سزا دلوا کر جج ابوالحسنات نے قانون کو اپنے پاؤں تلے روند ڈالا۔
بانی پی ٹی آئی کو سزا کے بعد وڈیو پیغام میں اسد قیصر نے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف ہم ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ جائیں گے اور یہ فیصلہ جلد کالعدم ہوجائے گا انہوں نے ورکرز سے اپیل کی کہ اپنا پورا زور 8 فروری کے الیکشن پر مرکوز کریں اور عمران خان کو جتوا کر اس نظام کو شکست دیں۔عمران خان اور شاہ محمود کی سزا کا فیصلہ جلد کالعدم ہوجائے گا
تحریک انصاف کے رہنما اور بیرسٹر علی ظفر نے کہاہے کہ یہ کیس کی سماعت نہیں تھی، عدالتی نظام سے ایک فراڈ تھا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکیل کو ہٹا دیاگیاتھا،وکیل کو نکال کر جن کو رکھا گیا اجازت کے بغیر رکھا گیا، اگر فیصلے کی کاپی مل جاتی ہے تو کل ہی اس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کردی جائے گی،اس کیس میں انصاف کے تقاضوں کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں،وکلا کو ایک روز پہلے کیس فائل دی گئی، انہوں نے چھوٹی سی جرح کی۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل فائل کی تھی کہ خدشہ ہے سزا آج سنا دی جائے گی اسے روکا جائے جتنے بھی دستاویزات تھے اس سے ظاہر ہورہا تھا کہ یہ ٹرائل نہیں تھا، انصاف نظام کے ساتھ مذاق تھا، انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے بلکہ ان کی دھجیاں اڑادی گئی ہیں، کیس ٹھیک چل رہا تھا، اوپن ٹرائل نہیں ہورہا تھا، چار پانچ دنوں میں انصاف اور قانون کے تقاضوں کو رد کیا گیا، یہ مس ٹرائل ہے، آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے، سزاتب ہوتی ہے جب جرم ثابت ہو، یہاں تو ٹرائل ہی نہیں ہوا، سزا کم تب ہوتی ہے جب اعتراف ہو کہ جرم کیا ہے سزا کم کی جائے۔
سائفر کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور اعظم خان کی مبینہ آڈیو لیک ہوگئی۔
مبینہ آڈیو میں بانی پی ٹی آئی کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ اچھا اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، نام نہیں لینا امریکا کا، بس صرف کھیلنا ہے اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی، نئی جو چیز آئی ہے نا کہ وہ جو لیٹر‘، جس پر اعظم خان کہتے ہیں کہ ’سر میں یہ سوچ رہا تھا کہ یہ جو سائفر نا، میرا خیال ہے کہ ایک میٹنگ کر لیتے ہیں اس کے اوپر، دیکھیں اگر آپ کو یاد ہو تو آخر میں سفیر نے لکھا ہوا تھا کہ ڈیمارچ کریں، اگر ڈیمارچ نہیں بھی دینا تو انٹرنل میٹنگ، کیونکہ رات میں نے بڑا سوچا ہے اس کے اوپر شاید‘۔
اعظم خان نے مزید کہا کہ آپ نے کہا کہ شاید اُنہوں نے اُٹھایا لیکن نہیں پھر میں نے سوچا کہ How to cover all this? ایک میٹنگ کریں شاہ محمود قریشی اور فارن سیکرٹری کی، شاہ محمود قریشی یہ کریں گے کہ وہ لیٹر پڑھ کر سُنائیں گے، تو جو بھی سُنائیں گے تو اُس کو کاپی میں بدل دیں گے، وہ میں منٹس میں کر دوں گا کہ فارن سیکرٹری نے یہ چیز بنا دی ہے، بس اس کا یہ کام ہوگا، مگر یہ کہ اس کا Analysis ادھر ہی ہو گا، پھر Analysis اپنی مرضی کے منٹس میں کر دیں گے تاکہ منٹس آفس کے ریکارڈ میں ہو، ’Analysis یہ ہوگا کہ یہIndirect Threat ہے۔ Diplomatic Language میں اسے تھریٹ کہتے ہیں، دیکھیں منٹس تو پھر میرے ہاتھ میں ہیں نا، وہ اپنی مرضی سے ڈرافٹ کر لیں گے‘۔
جس پر عمران خان نے کہا کہ ’تو پھر کس کس کو بُلائیں اس میں؟ شاہ محمود، آپ، میں اور سہیل‘، اعظم خان نے کہا کہ ’بس‘، بانی پی ٹی آئی نے کہا ’ ٹھیک ہے کل ہی کرتے ہیں’۔
اعظم خان نے کہا کہ ’تاکہ وہ چیزیں ریکارڈ میں آجائیں آپ یہ دیکھیں کہ وہ Consulate for State ہیں۔ وہ پڑھ کر سنائے گا تو میں کاپی کر لوں گا آرام سے، تو آن ریکارڈ آ جائے گی کہ یہ چیز ہوئی ہے، آپ فارن سیکرٹری سے سنوائیں تاکہ Political نہ رہے اور Bureaucratic Level پر یہ چیز آئے‘۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ’نہیں تو اُس نے ہی لکھا ہے Ambassador نے‘، اعظم خان نے کہا کہ ’ہمارے پاس تو کاپی نہیں ہے نا یہ کس طرح انہوں نے نکال دیا؟‘بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ یہاں سے اٹھی ہے، اس نے اٹھائی ہے، لیکنany how ہے تو فارن سازش‘۔
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کاکہنا ہے کہ میرے خیال میں عدالت نے نرم فیصلہ دیا ہے-
نجی ٹی وی سے گفتگو میں احسن اقبال نے کہا کہ ان کے رویے سے پاکستان کے سفارتی تعلقات متاثر ہوئے،بانی پی ٹی آئی نے اپنے خلاف ایف آئی آر خود اپنی حرکتوں سے کٹوائی، بانی پی ٹی آئی نے لاپروائی اورسلامتی کے معاملات پر ظلم کیا ہے، پی ٹی آئی سے جڑے لوگوں کو اپنے آنکھیں اپنے کھول لینی چاہئے،وہ کون ہو سکتا ہے جو شہدا کی یادگاروں کو نقصان پہنچائے، بانی پی ٹی آئی نے اپنی ذات کو ریاست سے بڑا سمجھا،بانی پی ٹی آئی کے منظور نظر لوگ سب ان کو چھوڑ کرجا چکے ہیں،ہر روز پی ٹی آئی کے لوگوں کی بڑی تعداد ن لیگ میں شامل ہو رہی ہے۔
سابق اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے کہاہے کہ میرا خیال ہے سائفر کیس میں جو سزا سنائی گئی وہ قانونی ہے۔
اس حوالے سے اپنے بیان میں اشتراوصاف نے کہاکہ نیشنل سکیورٹی کے معاملات میں کوتاہی نہیں برتی جا سکتی،ملکی سالمیت کے معاملات کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا،ان کاکہناتھا کہ میرا خیال ہے سائفر کیس میں جو سزا سنائی گئی وہ قانونی ہے ۔
سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزا پر بیرسٹر گوہر نے کہاہے کہ کارکنان اور پی ٹی آئی سے لگاؤ رکھنے والے تحمل کا مظاہرہ کریں۔
https://x.com/PTIofficial/status/1752224508075774414?s=20
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہاکہ بنیادی حق سے محروم کیا جائے تو فیصلہ کیا آنا ہے دنیا کو معلوم ہے،جج صاحب سائفر کیس آئین و قانون سے ہٹ کر چلا رہے ہیں، ہمیں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ پر اعتماد ہے،ہمیں عدالتوں سے انصاف ملے گا، کارکنان اور پی ٹی آئی سے لگاؤ رکھنے والے تحمل کا مظاہرہ کریں، یہ اشتعال دلائیں گے،مشتعل نہیں ہونا- فوکس الیکشن پر کریں، عدلیہ پر اعتماد ہے، ریلیف ملے گا سزا بھی کالعدم ہو جائیگی،،کوئی قانون ہاتھ میں نہ لیں، ہماری توجہ الیکشن سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن 8 فروری کو سب کا محاسبہ ہوگا۔
خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس کی سماعت کر رہے ہیں، جبکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے بیانات کی کاپییاں حاصل کرلی ہیں، شاہ محمود قریشی بھی خود جوابات لکھوا رہے
سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت سزا سنائی گئی، بانی پی ٹی آئی پر مقدمہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 اور9 کی دفعات کے تحت درج تھا جب کہ سائفرکیس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگائی گئی تھی،سیکرٹ ایکٹ 1923 سیکشن 5 حساس معلومات کو جھوٹ بول کر آگے پہنچانے سے متعلق ہے، سیکرٹ ایکٹ 1923 کا سیکشن 9 جرم کرنےکی کوشش کرنے یاحوصلہ افزائی سے متعلق ہے۔
کسی کے پاس حساس دستاویز، پاسورڈ یا خاکہ ہو اوراس کا غلط استعمال ہو تو سیکشن 5 لگتی ہے، حساس دستاویزات رکھنے کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پربھی سیکشن 5 لاگو ہوتا ہے پاکستان پینل کوڈ سیکشن 34 کے تحت شریک ملزمان کا کردار بھی مرکزی ملزم کے برابر ہوگا، سیکرٹ ایکٹ 1923 سیکشن 5 سب سیکشن 3 اے کے تحت سزائے موت بھی ہوسکتی ہے جب کہ سیکرٹ ایکٹ 1923 سیکشن 5 سب سیکشن 3 اے کے تحت زیادہ سے زیادہ14 سال قیدکی سزا ہوسکتی ہے۔
سماعت کے دوران جج نے کہا کہ آپ کے وکلا حاضر نہیں ہورہے ،آپ کو اسٹیٹ ڈیفنس کونسل فراہم کی گئی، اس پر وکلا صفائی نے کہا کہ ہم جرح کرلیتے ہیں،جج نے وکلا صفائی سے کہا کہ آپ نے مجھ پر عدم اعتماد کیا ہے۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 342 کا بیان ریکارڈ کیا جس میں عمران خان نے کہا کہ سائفر میرے آفس آیا تھا لیکن اس کی سکیورٹی کی ذمہ داری ملٹری سیکرٹری کی تھی، اس حوالے سے ملٹری سیکرٹری کو انکوائری کا کہا تھا، انہوں نے بتایا کہ سائفر کے بارے میں کوئی کلیو نہیں ملا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سائفرکیس میں سرکاری وکلا صفائی کی تقرری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیابانی پی ٹی آئی عمران خان کی وساطت سے ان کے وکلا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں سائفر کیس میں عدالت کا 26جنوری کا حکم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے،سرکاری وکلا کی تقرری کے بعد کی گئی کارروائی بھی کالعدم قرار دی جائے۔
واضح رہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے وکلا کے نہ آنے پر اسٹیٹ ڈیفنس کونسل کو بطور وکلا صفائی مقرر کیا تھا۔
عدالتی حکم میں کہا گیا تھا کہ ملک عبدالرحمان بانی پی ٹی آئی کیلئے ڈیفنس کونسل ہوں گے جبکہ یونس شاہ محمود قریشی کیلئے ڈیفنس کونسل ہوں گے، دونوں سرکاری وکلا ملزمان کی جانب سے بطور وکیل صفائی پیش ہوں گے۔
سرکاری وکلا صفائی مقرر ہونے پر عمران خان نے جج سے مکالمہ کیا تھا کہ جن وکلا پر ہمیں اعتماد ہی نہیں وہ کیا ہماری نمائندگی کریں گے، جج صاحب یہ کیا مذاق چل رہا ہے ؟ میں تین ماہ سےکہہ رہا ہوں کہ سماعت سے پہلے مجھے وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے، بارہا درخواست کے باوجود وکلا سے مشاورت نہیں کرنے دی جاتی، مشاورت نہیں کرنے دی جائے گی تو کیس کیسے چلے گا۔
علاوہ ازیں گزشتہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی کے وکلا نے جج کے خلاف عدم اعتماد کی درخواست جمع کروائی تھی، عدم اعتماد کی درخواست دائر ہونے کے بعد فاضل جج نے کمرہ عدالت تبدیل کر دیا تھا بانی پی ٹی آئی کے 342 کے ریکارڈ کی کاپیاں آج ملزمان کو فراہم کی گئی ہیں۔
بیلٹ پیپرز کی ڈیلوری کا کام چاروں صوبوں میں شروع ہو چکا ہے،الیکشن کمیشن
گزشتہ روز اسٹیٹ ڈیفینس کونسل نے مزید 12 گواہان پر جرح مکمل کی تھی اب تک 4 گواہوں پر وکلا صفائی جبکہ 21 پر اسٹیٹ ڈیفینس کونسل جرح مکمل کر چکے ہیں عدالت نے عدم اعتماد کی درخواست کے بعد اسٹیٹ ڈیفینس کونسل کو جرح مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔
عمران خا ن کا سائفر کیس کی کارروائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے گزشتہ روز کیس میں مزید 11 گواہان کے بیانات پر جرح مکمل کرلی گئی، سائفر کیس میں مجموعی طور پر تمام 25 گواہان پر جرح کا عمل مکمل ہوگی، گواہان پر جرح کے بعد ملزمان کے 342 کے بیانات ریکارڈ کرنے کیلئے سوالنامے تیار کرلیے گئے،عدالت نے دلائل سننے کے بعد سائفر کیس نہ سننے کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
پی ٹی آئی نے امریکا میں لابنگ فرم کی خدمات حاصل کرلیں
سائفر کا معاملہ کیا ہے؟
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔
اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔
اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا اعظم خان پی ٹی آئی کے دوران حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔
سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔
سائفر آخر ہوتا کیا ہے؟
بی بی سی کے مطابق سائفر دراصل کسی بھی اہم اور حساس نوعیت کی بات یا پیغام کو لکھنے کا وہ خفیہ طریقہ کار ہے جس میں عام زبان کے بجائے کوڈز پر مشتمل زبان کا استعمال کیا جاتا ہے،سائفر کسی عام سفارتی مراسلے یا خط کے برعکس کوڈڈ زبان میں لکھا جاتا ہے،سائفر کو کوڈڈ زبان میں لکھنا اور اِن کوڈز کو ڈی کوڈ کرنا کسی عام انسان نہیں بلکہ متعلقہ شعبے کے ماہرین کا کام ہوتا ہے،اس مقصد کے لیے پاکستان کے دفترخارجہ میں گریڈ 16 کے 100 سے زائد اہلکار موجود ہیں، جنہیں ”سائفر اسسٹنٹ“ کہا جاتا ہے، یہ سائفر اسسٹنٹ پاکستان کے بیرون ملک سفارت خانوں میں بھی تعینات ہوتے ہیں۔
عمران خان کا 342 کا بیان کیا ہے؟
ماہر قانون وقاص ابریز کا کہنا ہے کہ 342 کا بیان دراصل ملزم کا بیان ہے، جس میں ملزم اگر اپنی صفائی میں کچھ کہنا چاہتا ہے تو کہ سکتا ہے ملزم کا بیان زیر دفعہ 342 ض ف قلمبند کرتے ہوئے عدالت خود ملزم سے سوالات کرتی ہے اور ملزم خود ان سوالات کا جواب دیتا ہےاس حوالے سے پراسیکوٹر یا کونسل مستغیث کا سوالنامہ تیار کر کے دے دینا اور کونسل ملزم کا ان کے جوابات تیار کر کے دے دینا دفعہ 342 ض ف کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان کمرہ عدالت میں ریکارڈ کیا گیا جج ابوالحسنات نےکہا کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی روسٹرم پر آجائیں جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں آرہا ہوں جلدی تو آپ کو ہے، ہم نے تو جیل میں ہی رہنا ہےجج نے بانی پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ 342 کے بیان پر دستخط کریں گے؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے پہلے بتائیں یہ ہوتا کیا ہے۔
جج ابو الحسنات نے کہا کہ قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کو سوالوں کے جواب دینے کا موقع دے رہا ہوں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں اپنا جواب خود لکھوانا چاہتا ہوں جس پر جج نے کہا کہ اچھی بات ہے آپ اپنا جواب خود لکھوائیں۔
جب عدالت نے عمران خان سے کہا کہ اگر وہ عدالت کو کچھ بتانا چاہتے ہیں تو عدالت کو بتا دیں جس پر عمران خان نے کہا کہ میں عدالت کو کچھ بتانا چاہتا ہوں،عمران خان کا بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت نے استفسار کیا، ’خان صاحب، آپ سے آسان سا سوال ہے، سائفر کہاں ہے؟، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ’میں نے وہی بیان میں کہا ہے کہ مجھے نہیں معلوم، سائفر میرے دفتر میں تھا‘۔
عدالت نے عمران خان سے پوچھا کہ کیا سائفر آپ کے پاس ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ سائفر میرے پاس نہیں بلکہ میرے دفتر میں تھا اور وہاں کی سکیورٹی کی ذمہ داری میری نہیں ہے بلکہ وہاں پر ملٹری سیکرٹری اور پرنسپل سیکرٹری بھی ہوتے ہیں۔