سابق وزیراعظم عمران خان قومی خزانے میں کتنا پیسہ چھوڑ گئے؟پی ٹی آئی کے دعوے پراسٹیٹ بینک کا بیان

قومی خزانے میں 22 ارب ڈالر کا دعوی جھوٹا سٹیٹ بنک نے تردید کر دی-

باغی ٹی وی : نجی خبررساں ادارے نیو نیوز کے مطابق سابق حکومت کا قومی خزانے میں 22 بلین امریکی ڈالر چھوڑ کر جانے کا دعویٰ جھوٹا نکلا ہے حقائق سابق معاون خصوصی شہبز گل کی ٹوئٹس کے بر عکس ہیں قومی خزانے میں یکم اپریل تک صرف 11 اعشاریہ 3 بلین ڈالرز کے مجموعی ذخائر تھے متحدہ عرب امارات نے ایک سال کے لئے2 بلین ڈالرز کا قرضہ دیا اور چین نے بھی اپنے 2 بلین ڈالرز کی ادائیگی کی مدت میں مزید 1 سال کی توسیع کی وہ بھی اس میں شامل ہے-

نومنتخب وزیراعظم مزار قائد پر حاضری، سکیورٹی انتظامات مزید سخت

رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے اعدادو شمار میں بھی 11.3 بلین ڈالرز کی تصدیق کی گئی ہے –

واضح رہے کہ شہباز گل نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ خان خزانے میں 22 ارب ڈالرز چھوڑ کر گئے ہیں اور نئے وزیراعظم نے آتے ہی خزانہ لوٹنا شروع کر دیا ہے-

جبکہ دوسری جانب پاکستانی ایجنسی ’اسٹارٹ اپ پاکستان‘ کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہیں جو ملکی خزانے میں 22 بلین امریکی ڈالر چھوڑ کرگئے ہیں۔


سابق وزیر برائے مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اسٹارٹ اپ پاکستان کی خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمران خان کی بہترین کارکردگی کی عمدہ مثال ہے۔

اسٹاپ لسٹ میں نام ڈالنے سے متعلق سماعت: حکومت کو بالکل بھی انتقامی کارروائی نہیں کرنے دیں گے ،چیف…


دوسری جانب فرخ حبیب کی اس ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق یکم اپریل دو ہزار بائیس کو ملکی خزانہ میں صرف گیارہ ارب ڈالرز کے زر مبادلہ کے ذخائر تھے اور یہ بھی روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ چین سعودی عرب متحدہ عرب امارات کے ڈپازٹس ہیں یعنی حقیقی طور پر زرمبادلہ کے ذخائر بلکل صفر ہیں-

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ ملک کے وزیراعظم نہیں رہے اور ساتھ ہی عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائے جانے والے ملک کے پہلے وزیراعظم بنے۔

متحدہ عرب امارات حکام کی شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد

دوسری جانب بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی َفچ نے پاکستان کی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی گزشتہ روز فچ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سیاسی عدم استحکام کے باعث ملکی معیشت متاثر ہوسکتی ہے، رواں سال جاری کھاتوں کا خسارہ 4 سےبڑھ کر 5 فیصد ہوسکتا ہے کھاتوں کا خسارہ 18.5 ارب ڈالرز ہوسکتا ہے، آئندہ سال پاکستان کو 20 ارب ڈالرز کی بیرونی ادائیگیاں کرنا ہیں، سعودی عرب اور چین کے7 ارب ڈالر قرض کی واپسی مؤخرہوسکتی ہے۔

فِچ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی مشکلات کا شکار ہوسکتی ہے، ٹیکس اصلاحات پلان پر عمل درآمد میں مشکلات ہوسکتی ہیں، پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی سے مالی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

سیاسی عدم استحکام کے باعث ملکی معیشت متاثر ہوسکتی ہے،بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ…

Comments are closed.