حدیث کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کے
،علم حاصل کرنا ہر مسلمان و عورت پر فرض ہے ،
لیکن افسوس آج ہم دنیاوی علم کو حاصل کرنے میں مصروف ہیں علم دین سے دور ہو رہے ہیں
اس علم دین سے دوری کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کے بیٹا بیٹی اپنے ماں باپ کی عزت نہیں کرتے کیوں کے انکو معلوم ہی نہیں ہوتا کے ماں باپ کی کیا اہمیت ہے بدقسمتی سے والدین ہی اپنے بچوں کو علم دین سے دور رکھ کر دنیاوی تعلیم دینے کو ترجیح دیتے ہیں وہ شاید اسلئے کے بچے اچھی دنیاوی تعلیم حاصل کر کے اچھا پیسہ کما سکیں لیکن پھر بڑے ہو کر وہ بچے اپنے ماں باپ کو بوجھ سمجھتے ہیں ماں باپ کا ادب و عزت کا بہترین حل یہی ہے کے علم دین حاصل کریں
علم دین میں ہر پریشانی و مصیبت کا حل موجود ہے علم دین میں مسلمان اپنی اہمیت کو پہچانتا ہے علم دین حاصل کر کے ہی ایک مسلمان اپنے اطراف میں پھیلے فتنوں سے بچ سکتا ہے
اور آج کل کے پرفتن دور میں علم دین حاصل کرنا نہایت ضروری ہے کیوں کے جس طرح کے لبرل لوگ ہم مسلمانوں کے رسومات کو داغ دار بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اس سے ہماری آنے والی نسلوں کے ذہنوں کو اسلام کے خلاف بھٹکایا جاسکتا ہے آج ہم یہود و نصاریٰ کے ہاتوں کا کھلونا بن چکے ہیں اسکی یہی وجہ ہے کے ہم علم دین سے دور ہو رہے ہیں
ایک نام نہاد مسلمان ہمارے اسلامی تہواروں تہواروں پر الٹی باتیں کر رہے ہیں اور کو اسکی کوئی پرواہ بھی نہیں کیوں کے ہم صرف اپنی دنیاوی تعلیم میں مصروف ہیں
ایسے بہت سے لوگ جو اپنے آپ کو پڑھا لکھا سمجھتے ہیں وہ ہی لوگ آے دن ہم مسلمانوں کے مقدس ہستیوں کی گستاخیاں کرنے میں مصروف عمل ہیں ہمیں جاگنا ہوگا علم دین کی روشنی کو اپنے دل و دماغ پر لانا ہوگا تا کے ہم ہر اس فتنوں کا مقابلہ کرسکیں جو ہمارے اسلام کے خلاف اٹھ رہے ہیں
ہم مسلمان پیچھے اسلئے ہی ہیں کے اپنے فلسفے کو چھوڑ کر دوسروں کے فلسفوں کو اپنے اوپر حاوی کرلیا ہے ہماری نسلیں اسلامی کتابیں چھوڑ کر اسلامی پروگرامز چھوڑ کر میڈیا پر بیہودہ اور ناچ گانے دیکھ دیکھ کر یہی سمجھتے ہیں کے یہی ہمارا کلچر ہے کیوں کے انکو بچپن سے ہی گھر کا ماحول اسلامی نہیں ملا اور نہ ہی علم دین حاصل کروایا
علم۔ دین حاصل کریں تا کے ہم اللّه کی واحدنیت اور اللّه کی ربوبیت کو اچھی طرح پہچان سکیں
کچھ دن پہلے میں نے ٹویٹر پر ایک بہن کا ٹویٹ دیکھا اس میں اس بہن نے اللّه کو آسمان پر رہنے والا لکھا ہوا تھا جب کے ہمارا رب اللّه کی ذات کسی جگہ کی محتاج نہیں
یہ سب فلم و ڈراموں میں بولے جانے والے ڈائلوگ کا نتیجہ ہے ور علم دین کی دوری کا نتیجہ ہے
علم دین کی دوری کے سبب ایک مسلمان اپنے کچھ لفظوں کی وجہ سے اسلام سے خارج بھی ہوسکتا ہے ہم اور ہماری نسلیں فلموں ڈراموں کو دیکھ کر دین اسلام کی نزاکت کو کھو رہی ہیں ہم اتنا بے حس ہو چکے کے ہمیں فرق ہی نہیں پڑتا ہے کے ہماری نماز قضا ہو یا نہیں ہم علم دین سے دور رہ کر اپنا ایمان اور آخرت دونوں تباہ کر رہے ہیں
خدارا اس وقت کو سمجھیں ان فتنوں سے لڑنے کا جذبہ اپنے اندر بیدار کریں اور یہ جب ہی ممکن ہے کے ہم خود بھی علم دین حاصل کریں اور اپنی نسلوں کو بھی علم دین حاصل کرنے کی تلقین کریں نہیں تو ہم اپنی آخرت برباد کر لینگے نہ رہینگے دنیا کے نہ رہینگے دین کے
تو خود بھی اور اپنے بچوں کو بھی علم دین لازمی دلوایں
اللّه پاک ہمیں علم دین کی روشنی سے ملا مال کر دے امین
@F23552