خدمت خلق اور ہم! تحریر: ناصرہ فیصل

0
59

"ہیں جہاں میں وہی لوگ اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے”

خدمت خلق ، جہاں اس دنیا میں زندگی گزارنے کا ایک احسن اور مہذب طریقہ ہے ، وہاں یہ ہم مسلمانوں کے لیے ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔۔اللہ تعالٰی نےقرآن مجید فرقان حمید میں مخلوق کی خدمت کو بہت بڑا درجہ دیا ہے۔ اسلام میں انسانوں کی بھلائی کے کام بہت اہمیت کے حامل ہیں۔۔ جگہ جگہ اللہ تعالیٰ قرآن میں لوگوں کو ایک دوسرے سے حسن سلوک کی تعلیم دیتا ہے۔
قرآن کریم میں خدمت خلق کے بارے میں کہا گیا ہے کہ
"لیس البر ان تولو وجوه‍كم قبل الشرق والمغرب ولكن البر من آمن بالله واليوم الآخر والملئكة والكتاب والنبيین وآتي المال على حبه ذوي القربي واليتمي والمسكين وابن السبيل والسائلين وفي الرقاب الخ۔ (البقرہ۔ ١٧٧)”
(ترجمہ)”سارا کمال اسی میں نہیں ہے کہ تم اپنا رخ مشرق کی جانب کرو یا مغرب کی جانب لیکن اصلی کمال تو یہ ہے کہ کوئی شخص اللہ پر یقین رکھے اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور کتب سماویہ پر اور پیغمبروں پر اور وہ شخص مال دیتا ہو اللہ کی محبت میں اپنے حاجتمند رشتہ داروں کو اور نادار یتیموں کو اور دوسرے غریب محتاجوں کو بھی اور بے خرچ مسافروں کو اور لاچاری میں سوال کرنے والوں کو اور قیدی اور غلاموں کی گردن چھڑانے میں بھی مال خرچ کرتا ہو”

پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری زندگی خدمت خلق کا نمونہ تھی آپ بے سہاروں کا سہارا ، یتیموں کے والی اور کمزوروں کی طاقت تھےاور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی صحابہ نے آپ کی پیروی کرتےہوئے ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار کی عملی تصویر دنیا کے سامنے پیش کی۔۔ اپنے کردار سے سماجی فلاح و بہبود اور خدمت خلق کا بہترین نمونہ پیش کیا جو کے ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اچھی طرح سے مطالعہ کریں اور اپنی زندگی کو بھی انہی اصولوں پر استوار کریں جسکا حکم اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جگہ جگہ فرمایا ہے۔۔ جسکی تعلیم پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ناصرف قرآن مجید کے ذریعے کی بلکہ اپنی پوری زندگی ہی ایک مشعل راہ بنا دی، آنے والی تمام اُمتوں کے لیے۔۔
آپ نے فرمایا:
"بہترین انسان وہ ہے جودوسرے انسانوں کے لئے منافع بخش ہو”

زندگی وہی خوبصورت ہے جو دوسروں کے کام آنے میں گزر جائے۔۔ اپنے لیے جینا بھی کوئی جینا ہوتا ہے۔۔ صرف اپنے لیے تو حیوان بھی جیتے ہیں۔۔ پھر اُن میں اور ہم میں کیا فرق باقی رہ جاتا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ ہمیں خود کو اُس درجے تک پہنچانے والی چیزوں میں سب سے اہم انسانیت کی خدمت ہے ۔

نماز ، روزہ ،حج اور زکوٰۃ بہت ضروری ہیں ہم پر مسلمان ہونے کے ناطے سے ۔۔ لیکن اللہ کو ان سب سے بھی زیادہ عزیز و لوگ ہیں جو ان سب کے ساتھ اپنے گھر والوں کا ، اپنے آس پاس کے لوگوں کا، اپنے عزیز رشتہِ داروں کا خیال رکھتا ہے ۔
علامہ اقبال نے ایک شعر میں بہت خوبصورتی سے اسکا نچوڑ پیش کر دیا ہے۔۔

"دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کم نا تھے کرو بیاں”

یعنی اپنی اطاعت اور عبادت کے لیے اللہ کے پاس فرشتوں کی کوئی کمی نہیں تھی ، اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو ایک دوسرے کے لیے پیار محبت اور خلوص نیت سے مدد کرنے کے لئے پیدا کیا۔۔۔ ہم دنیا میں آنے کے اصل مقصد کو بھول کر خود کو ایک پیسہ بنانے والی مشین بنا کر رکھ چھوڑا ہے۔۔ ہمارے پاس وقت ہی نہیں کے ہم کسی اور کے دکھ درد کو محسوس کر سکیں، مدد کرنا توبہت دور کی بات ہے۔۔آئے ہم خود کو بدلیں، اپنے اندر کے خوبصورت انسان کو باہر انے کا موقع دیجئے ۔۔ خود بھی خدمت خلق کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اوروں کو بھی اسکی ترغیب دیں۔ اور ایک خوبصورت معاشرہ بنائیں۔۔
” تمنا درد دل کی ہے تو کر خدمت فقیروں کی
نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزینوں میں”

@NiniYmz

Leave a reply